Fazail e Quran (1)
فضائل قرآن (1)
کچھ ایام قبل عید الاضحیٰ کے موقع اللہ رب العزت کی لاریب پاک و منزہ کتاب، وہ کتاب جس حفاظت کا ذمہ رب تعالی نے خود لیا ہے اس کی نعوذ باللہ بے حرمتی کی گئی اور مسلمانوں کو تکلیف پہنچائی گئی مسلمان اس ناپاک حرکت کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اور یہ باور کرا رہے ہیں کہ کفار چاہے جتنی بھی کوشش کر لے ان شاء اللہ اسلام پھیلے گا اور قرآنی تعلیمات سے متاثر ہو کر لوگ مسلمان ہوتے رہیں گے۔ ان شاءاللہ اس کو مٹانے والے مٹ جائیں مگر اسلام نہ مٹا ہے نہ مٹے گا ان شاءاللہ ان کی ناپاک پھونکوں سے یہ چراغ نہیں بجے گا جس چراغ کو اللہ روشن کرنے والاہو اس کو سارا کفر بھی مل کر نہیں بجھا سکتا۔
قرآن مجید وہ کتاب ہے جو تمام کتب سماویہ کی تصدیق کرتی ہے قرآنِ کریم معجزہ ہے جو قرآنِ کریم اس ربِّ کائنات عَزَّوَجَلَّ کا بے مثل و بے مثال کلام ہے جو یکتا، معبودبرحق، تنہا خالق و حقیقی مالک ہے، وہ جسے جو چاہتا ہے عطا کرتا ہے اور جسے جس چیز سے چاہے محروم کر دیتا ہے، وہ جسے چاہے عزت دیتا اور جسے چاہے ذلت و رسوائی سے دوچار کر دیتا ہے۔ وہ جسے چاہے ہدایت دیتا اور جسے چاہے گمراہ کر دیتا ہے اور اس نے اپنا یہ کلام سرور انبیا، تاجدار مدینہ، سرور قلب و سینہ، فخر موجودات، زینت بزم کائنات حبیبِ بے مثال حضور خاتم النبیین ﷺ پر نازل فرمایا تاکہ اس کے ذریعے آپ ﷺلوگوں کو اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے اور دینِ حق کی پیروی کرنے کی طرف بلائیں اور شرک و کفر و نافرمانی کے انجام سے ڈرائیں، لوگوں کو کفرو شرک اور گناہوں کے تاریک راستوں سے نکال کر ایمان اور اسلام کے روشن اور مستقیم راستے کی طرف ہدایت دیں اور ان کے لئے دنیا و آخرت میں فلاح و کامرانی کی راہیں آسان فرمائیں۔ معجزہ کی شان ہی یہ ہوتی ہے کہ انسانی بس اور قدرت سے باہر ہو، لہٰذا قرآن کی مثیل ونظیر بھی انسانی قدرت وطاقت سے ماوراء ہے۔ یہ ایسا معجزہ ہے جو رہتی دنیا تک کی خلقت کو اپنے لانے والے کی صداقت کا یقین کراتا رہے گا، نتیجتاً لوگ حلقہٴ اسلام سے روز افزوں وابستہ ہوتے رہیں گے۔
قرآنِ مجیدفرقان حمیدکے نزول کی ابتداء رمضان کے مہینے میں ہوئی اورنبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں اسے لانے کا شرف روحُ الامین حضرت جبرائیلؑ کو حاصل ہوا قرآنِ مجید کو دنیا کی فصاحت وبلاغت والی زبان یعنی عربی میں نازل کیا گیا تاکہ لوگ اسے سمجھ سکیں اور عرب کےرہائشی افراداور کفارِ قریش کے لئے کوئی عذر باقی نہ رہے اور وہ یہ نہ کہہ سکیں کہ ہمیں یہ سمجھ نہیں، قرآن مجید کو تھوڑا تھوڑا کرکے تقریباً 23سال کے عرصے میں نازل کیا گیا تاکہ اس کے احکام کی تعمیل مسلمانوں پربوجھ نہ ہو اور نبی کریم ﷺ کے قلب اطہر کو مضبوطی حاصل ہو۔
اور یہ اللہ تعالیٰ کا اپنے حبیب ﷺکی امت پر بہت بڑا احسان ہے قرآنِ عظیم کےبے شمار اسماء ہیں جو کہ اس کتاب کی عظمت و شرف کی دلیل ہیں، ان میں سے چھ مشہوراسماء یہ ہیں:
(1) قرُآن (2) برُہان (3) فُرقان (4) کتاب (5) نُور
قرآن مجید اور احادیث نبویہ ﷺ میں قرآن مجید کے بے شمار فضائل کا ذکر ہے یہاں احادیث نبوی میں مذکورچند فضائل کا ذکر کرتے ہیں"حضرت عثمان غنیؓ سے مروی ہے کہ حضورنبی اکرم ﷺ نے فرمایا: تم میں سے بہتر شخص وہ ہے جو (خود) قرآن حکیم سیکھے اور (دوسروں کوبھی) سکھائے"۔ أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب فضائل القرآن، باب خير کم من تعلم القرآن وعلمه، 4 / 1919، الرقم: 4739- 4740۔
ایک روایت میں ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: بے شک تم میں سے افضل شخص وہ ہے جو (خود) قرآن سیکھے اور (دوسروں کو بھی) سکھائے"۔
"جناب حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ حضور ﷺنے فرمایا: حسد (رشک) تو بس دو آدمیوں سے ہی کرنا جائز ہے۔ پہلا وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن (پڑھنا و سمجھنا) سکھایا تو وہ رات اور دن کے اوقات میں اس کی تلاوت (اور اس میں غور و فکر) کرتا ہے۔ اس کا پڑوسی اسے قرآن پڑھتے ہوئے سنتا ہے تو کہہ اٹھتا ہے کہ کاش مجھے بھی اس کی مثل قرآن عطا کیا جاتا تو میں بھی اسی طرح عمل کرتا جس طرح یہ کرتا ہے۔ اور دوسرا وہ شخص جسے اللہ تعاليٰ نے مال بخشا ہے اور وہ اسے اللہ تعاليٰ کی راہ میں صرف کرتا ہے۔ دوسرا شخص اسے دیکھ کر کہتا ہے کہ کاش مجھے بھی اتنا مال ملتا جتنا اسے ملا ہے تو میں بھی اسی طرح صرف کرتا جس طرح یہ کرتا ہے"۔
أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب فضائل القرآن، باب اغتباط صاحب القرآن، 4/ 1919، الرقم: 4738، ومسلم في الصحيح، کتاب صلاة المسافرين وقصرها، باب فضل من يقوم بالقرآن، 1 / 558، الرقم: 815۔
"صدیقہ کائناتؓ فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: قرآن مجید کا ماہر معزز و محترم فرشتوں اور معظم و مکرّم انبیاء علیہم السلام کے ساتھ ہوگا اور وہ شخص جو قرآن پڑھتا ہو لیکن اس میں اٹکتا ہو اور (پڑھنا) اُس پر مشکل ہو اُس کے لیے بھی دوگنا اجر ہے"۔ أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب التفسير، باب سورة عبس، 4 / 1882، الرقم: 4653، ومسلم في الصحيح، کتاب صلاة المسافرين وقصرها، باب فضل الماهر في القرآن والذي يتتعتع فيه، 1 / 549، الرقم: 798۔
"امام مالکؓ بیان فرماتے ہیں کہ ان تک یہ روایت پہنچی کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میں تمہارے پاس دو چیزیں چھوڑکے جارہا ہوں اگر انہیں تھامے رکھو گے تو کبھی گمراہ نہ ہوگے یعنی اللہ کی کتاب اور اُس کے نبی کی سنت"۔ أخرجه مالک في الموطأ، کتاب القدر، باب النهي عن القول بالقدر، 2 / 899۔ الرقم: 1594، والحاکم في المستدرک (عن أبي هريرةؓ)، 1 /172، الرقم: 319، وابن عبد البر في التمهيد، 24 / 331، الرقم: 128۔
"ایک دن حضور نبی اکرم ﷺ خطبہ دینے کے لیے (مکہ و مدینہ) کے درمیان اس تالاب پر کھڑے ہوئے جسے خُم کہتے ہیں۔ آپ ﷺ نے اللہ تعاليٰ کی حمد وثناء کے بعد فرمایا: میں تم میں دو عظیم چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں، ان میں سے پہلی اللہ تعاليٰ کی کتاب ہے جس میں ہدایت و نورہے۔ اللہ تعاليٰ کی کتاب پرعمل کرو اور اسے مضبوطی سے تھام لو، پھر آپ ﷺ نے کتاب اللہ (کے احکامات پر عمل کرنے پر) ابھارا اور اس کی طرف ترغیب دلائی اور پھر فرمایا: دوسری چیز میرے اہل بیت ہیں میں تمہیں اپنے اہل بیت کے متعلق اللہ سے ڈراتا ہوں، میں تمہیں اپنے اہل بیت کے متعلق اللہ سے ڈراتا ہوں، میں تمہیں اپنے اہل بیت کے متعلق اللہ سے ڈراتا ہوں"۔
أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب فضائل الصحابةؓ، باب من فضائل علي بن أبي طالبؓ، 4 / 1873، الرقم: 2408، والنسائي في السنن الکبری، 5 / 51، الرقم: 8175، وأحمد بن حنبل في المسند، 4 / 366۔ الرقم: 19285، والدارمي في السنن، 2 / 524، الرقم: 3316۔
حضور نبی اکرم ﷺنے فرمایا: وہ شخص جس کے دل میں قرآن کریم کا کچھ حصہ بھی نہیں وہ ویران گھر کی طرح ہے"۔
أخرجه الترمذي في السنن، کتاب فضائل القرآن، باب: (18)، 5 / 177، الرقم: 2913، والدارمي في السنن، کتاب فضائل القرآن، باب فضل من قرأ القرآن، 2/ 521، الرقم: 3306، وأحمد بن حنبل في المسند، 1 / 223، الرقم: 1947۔ والحاکم في المستدرک، 1 / 741، الرقم: 2037۔
جاری ہے