Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Aamir Iqbal
  4. Taqat Ke Tanazur

Taqat Ke Tanazur

طاقت کے تناظر

جیو پولیٹکس کی بساط پر سجی ہوئی بازی طاقت کے سالار کو زیر کرنے کے لئے شاید نہیں یقینی طور پر خوفناک اور تباہ کن جنگیں دکھا کر ڈرانا چاہ رہی ہے۔ ملین ڈالر سوال ہے کہ کیا ایسا ہو پائے گا؟ یا بتدریج طاقت کھونے والے مراکز طاقت کی منتقلی کے مسلسل اور تیز عمل کو روکنے کے لیے ایک بڑی، طویل، خوفناک اور بھیانک عالمی جنگ چاہ رہے ہیں؟ یا دنیا میں قائم موجودہ صورتحال میں طاقتوروں کو جنگوں میں جھونک کر کوئی خاموشی سے اپنے کسی خفیہ منصوبے پر عمل کرکے طاقتوروں کی طاقت کو جنگوں میں ضائع کرکے اپنی کسی حکمت عملی کے تحت سپر پاور کا چارج حاصل کرنا چاہتا ہے؟ ان تمام حالات کو مفروضوں کی بنیاد پر دیکھنا کچھ عرصہ قبل تک تو غیر ضروری تھا۔

مگر غزہ میں مسلمانوں کی نسل کشی، لبنان میں جنگ، شام میں حکومت کی تبدیلی کی خاطر ہولناک اور طویل جنگ، مشرق وسطی کے دیگر ممالک کا گزشتہ دو دہائیوں سے زائد حالت جنگ میں رہنا، یوکرائن اور روس میں جاری جنگ اور اسی تناظر میں خاص طور پر غزہ ماڈل کو مد نظر رکھتے ہوئے پر امن خطہ جنوبی ایشیا میں دو اٹیمی طاقتوں میں سے بھارت کا پاکستان پر جارحیت کرنا اور کھلی جنگ کے امکانات کا سالوں، مہینوں ہفتوں سے کم ہو کے دنوں بلکہ گھنٹوں میں آ جانا۔ خیر پاکستان کی طرف سے طاقت کے توازن کے شو آف کے بعد سیز فائر ہو جانا، اسی دوران امریکہ و اسرائیل کا ایران کو جوہری پروگرام سے روکنے کے لئے کسی بھی حد تک جانے کے بار بار اشارے دینا، سیکیورٹی کے نام پر دنیا کے دیگر ممالک کا گزرے دو تین ہفتوں میں اربوں ڈالر کے ہتھیاروں کی خریداری۔

اور عین ان سب کے بیچ یوکرائن جو کہ جنگ ہار چکا تھا اور امن معاہدے کے بالکل قریب تھا کہ یورپ کی حمایت کے ساتھ روس کے بہت اندر جا کہ آپریشن سپائیڈر ویب کرکے ایسے معاہدوں کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوتا ہے کہ ان معاہدوں کی خلاف ورزی جو کہ یورپ کی ایما پر یوکرائن تو کر چکا ہے اگر روس بھی اسی نہج پر جواب دینے کے لئے میدان جنگ میں آ گیا تو جس نے بھی یوکرائن سے یہ کام کروایا ہے اپنی طرف سے اس نے تیسری عالمی جنگ گویا پٹڑی پر چڑھا ہی دی ہے۔

قارئین گرامی جانیے کہ موجودہ یوکرائن کے حملوں نے ایٹمی بمبار طیاروں کو تباہ کیا ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد ہونے والے عالمی معاہدوں کے مطابق روس، یورپ، امریکہ وغیرہ اپنے ایٹمی بمبار طیاروں کو ہمیشہ کھلی فضا میں ہی رکھیں گے تاکہ سیٹلائیٹ کے ذریعے کوئی بھی ملک دوسرے ممالک کے ایٹمی بمبار طیاروں کو مانیٹر کرتا رہے کہ مبادا کوئی بھی ملک جب ان طیاروں کی پروازیں کرائے تو باقی ممالک متفقہ طور پر دیکھ سکیں اور ان معاہدوں میں موجود تمام ممالک اپنے ایٹمی بمبار طیاروں کو ہینگر میں نہیں پارک کر سکتے۔

ان معاہدوں کی پاسداری کے تحت روس کے کھلی فضا میں کھڑے طیاروں کو یوکرائن نے باڈر لائن اور میدان جنگ سے بہت آگے جاکر روس کے اندر گہرائی میں ان طیاروں کو ڈرونز کے ذریعے تباہ کر دیا ہے۔ گویا یوکرائن نے مبینہ طور پر یورپ کی ایما پر دوسری جنگ عظیم کے بعد سے دنیا میں امن قائم رکھنے والے معاہدوں کو کھلے عام توڑ دیا ہے اور روس کو مجبور کر دیا ہے کہ معاہدے تو چونکہ ٹوٹ چکے ہیں تو روس کھلے عام کسی بھی قسم کے ہتھیاروں سے یوکرائن اور روس کے مطابق اس حملے کے ذمہ دار دیگر ممالک پر حملا آور ہو جائے۔

جو کہ پھیلتی ہوئی یورپ اور ایشیا و دیگر دنیا میں موجود تنازعات کو ابھارنے اور دنیا کو واضح طور دھڑوں میں تقسیم کا باعث بنے اور تیسری عالمی جنگ کے امکانات کو بڑھا دے اور اسی دوران ایران بھی ایٹمی توانائی کے حصول کی زد میں آ کر اسرائیل و امریکہ کے حملوں یا جنگ میں جھونکا جائے اور اسی دوران بھارت کے حکمران جو کہ مسلسل پاکستان کے خلاف جارحیت کے عزائم کو ظاہر کر رہے ہیں اپنے عزائم کو تکمیل دینے کے لئے سیز فائر کو ختم کرکے دوبارہ جنگ شروع کر دیں۔

آج یورپ، روس، مشرق وسطی میں غزہ، ایران، یمن، لبنان، شام، جنوبی ایشیا میں پاکستان، بھارت کے عوام جنگ کے سائے میں جی رہے ہیں۔ افریقہ میں جاری تنازعے ان سب کے علاوہ اور ایک ہی تناظر میں ہیں۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ دنیا میں اتنے وسیع علاقوں میں جنگوں کے امکان اور وجوہات کو ایکدم بڑھایا جا رہا ہے۔

پاکستان پر جارحیت کرنے والے ملک کو اگر طاقت کا مظاہرہ نہ کیا جاتا تو اس نے بھی غزہ ماڈل کو سامنے رکھتے ہوے بمباری اور نہتے شہریوں کو نشانہ بنانے کے عمل کو مسلسل کر لینا تھا مگر سیز فائر کب تک ہے اس کی کہیں کوئی گارنٹی نہیں موجود۔ ان خاص اور ہنگامی نوعیت کے حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے عوام الناس کو عسکری اور دفاعی اداروں کو مزید مضبوط کرنا ہوگا۔ کہ بقا اور سالمیت کے ذمہ داران کو ان جیسے حالات میں سپورٹ کرنا اور عوام الناس کا دفاعی اور عسکری اداروں کے ساتھ کھڑے ہو جانا وطن کی سلامتی اور پاکستان کے آگے بڑھنے کا باعث ہوگا۔

خیر اوپر چھیڑے گئے موضوع میں بہت سارے سوالات اور موضوع میں نے خو تشنہ چھوڑ دئیے ہیں کہ اگر قارئین گرامی چاہتے ہیں کہ جیو پولیٹکس کی بساط میں یہ سب کیوں ہو رہا ہے اس سب کے ممکنات پر میں بات کروں تو اپنی قیمتی آراء سے ضرور آگاہ کریں تاکہ میں ان تمام حالات کی تہہ در تہہ وجوہات کو پرت در پرت کھولوں اور خاص طور پر پاکستان بھارت مستقبل میں کیا ہونے جا رہا ہے؟

ویسے میرے پڑھنے والے قارئین گرامی جانتے ہیں کہ گزشتہ دو سال سے میں جیو پولیٹکس اور دنیا میں طاقت کے حصول کے لئے ہونے والے واقعات اور جنگوں اور خاص طور پر دنیا میں امن کی بگڑتی صورت حال کیسے دنیا کو تیسری عالمی جنگ کی جانب لے کر جا رہی ہے کو مسلسل کور کر رہا ہوں۔ میرے آرٹیکلز میں موجودہ حالات کی بہت پہلے سے نشاندہی کا سبب جیو پولیٹکس کو ماضی، تاریخ انسانی، حال اور طاقت کے حصول کے لئے ہونے والے اقدامات پر گہری نظر اور خاص طور پر صحافتی پیرائے میں دیکھنے کے باعث ہے۔ یہاں پر ایک بات بہت اہم ہے کہ صف اول کے ممالک جب دنیا میں زور بندوق پر غزہ کے اوپر جاری نسل کشی کی مہم کو دہشت گردی کے خلاف جنگ قرار دیتے ہیں تو بالکل ان ہی حالات میں یوکرائن کے ذریعے روس کے اندر اتنا گہرا اور شدید حملا کرواتے ہیں کہ اٹیمی بمبار طیاروں کے عالمی معاہدے تک توڑ دیتے ہیں اور دنیا میں جنگ کے امکانات کو بڑھا دیتے ہیں۔

Check Also

Pyas Ke Bohran Se Do Char Iran

By Wusat Ullah Khan