Sunday, 13 April 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Aamir Iqbal
  4. Fifth Generation War

Fifth Generation War

ففتھ جنریشن وار

آپ نے ففتھ جنریشن وار کا نام کچھ عرصہ قبل ضرور سنا ہوگا۔ مگر آج ہم ففتھ جنریشن وار فئیر میں ہیں۔ وار لارڈز بساط پر مہرے بچھا کر ہم جیسوں کو گرانا اور توڑنا چاہتے ہیں۔ گیارہ مارچ کو جعفر ایکسپریس ہائی جیک، پھر جعفر ایکسپریس اور مسافروں کو بازیاب کرانے کے لئے ملٹری آپریشن میں ٹرین اور معصوم و نہتے مسافروں کو قتل و ہائی جیک کرنے والے دہشت گردوں کا مارا جانا اور پھر ان لاشوں کا کوئٹہ منتقل کیا جانا۔ پھر دہشت گردوں کے سیاسی چہروں کا سامنے آنا اور دہشت گردوں کی لاشوں کے حصول کیلئے اسپتال پر دھاوا بولنا اور پھر ریاست ان دھاوا گیروں اور طویل عرصے سے دہشت گردوں کے سیاسی چہروں کو پکڑ کر قانون کا نفاذ کرتی ہے تو مزید سیاسی چہرے سرداروں کی صورت میں بلوچستان میں دھرنے دیتے ہیں اور کاروبار زندگی کو جام کر دیتے ہیں کہ ریاست پاکستان کے شہریوں کو قتل و ٹرین ہائی جیک کرنے والوں کے حقوق کا تحفظ کرنے والی کو فوری رہا کیا جائے اور قانون رہے تو صرف ریاست کے لئے رہے جبکہ ریاست و ملک کو خون میں نہلانے والے دہشتگردوں اور ان کے سہولت کار خاص طور پر سیاسی چہرے قانون کو دھرنے، احتجاج کی صورت میں معطل رکھیں گے۔

آج ٹرین ہائی جیک دہشت گردوں کی سیاسی سرپرستی اور آپریشن میں واصل جہنم ہونے والے دہشت گردوں کی لاشوں کی سیاست کرنے والی ایک قوم پرست تنظیم اور خاتون رہنما جو کہ خود کو بلوچستان کے حقوق کی علمبردار گردانتی ہیں، مگر کتنے افسوس اور دکھ کی بات پے کہ ٹرین ہائی جیک کی مزمت نہی کر سکتی اور اس خاتون کی رہائی کے لئے دھرنا دینے والے بلوچستان کے سردار اور ان بلوچ سرداروں کو سپورٹ فراہم کرنے والی اپوزیشن جماعتیں ہی تو ففتھ جنریشن وار میں وار لارڈز کے ہاتھوں جانے یا انجانے (خدا بہتر جانے) بساط پر سجائے ہوئے مہروں کے پیادے ہیں اور آپ دیکھیں، جانیں اور غور کریں کہ جعفر ایکسپریس ہائی جیک کرنے والے دہشت گردوں کی لاشوں کے ورثاء بننے والی ایک قوم پرست جماعت کی خاتون رہنما کو قانون کے نافذ کرنے سے روکنے کے لئے بلوچ سردار، اپوزیشن جماعتیں سوشل میڈیا کے ذریعے ریاست پاکستان کے درپے ہوگئیں اور دھرنے و احتجاج کے ذریعے بڑی واضح طور پر جعفر ایکسپریس واقعہ کو میڈیا پر بہت جلد بھلا دینے اور دہشت گردوں کے خلاف ریاست کی کاروائیاں روکنے کے لئے باقاعدہ سوشل میڈیا اور اپنے اپنے علاقوں میں سر گرم عمل ہو گئے۔

دہشت گردوں کے حملے کے اثر کو ختم کرنے اور ریاست کو دہشت گردوں و سہولت کاروں کے خلاف آپریشن کرنے سے روکنے پر کون کون سے سیاسی چہرے، جماعتیں سردار وغیرہ ہیں اور یہ وہی ہیں جنہوں نے جعفر ایکسپریس اور دیگر درجنوں دہشت گردی کے واقعات کی کبھی مذمت تک نہیں کی ہوگی بے گناہ معصوم شہریوں کے قتل عام پر دھرنا تو دور ایک بیان تک نہیں دے پائے ہوں گے مگر دہشت گردوں اور سہولت کاروں کو قانون کے کٹہرے میں لانے سے روکنے کے لئے باقاعدہ دھرنوں کا اہتمام کرتے ہیں۔

قارئین گرامی آپ کے معلومات کے لئے عرض کروں پوری دنیا میں ٹرین ہائی جیک کے مذموم واقعات جعفر ایکسپریس سمیت پانچ واقعات رونما ہو چکے ہیں۔ ان واقعات میں سے جعفر ایکسپریس کا واقعہ سب سے بھیانک اور ہولناک تھا۔ باقی کے چار واقعات میں متاثرہ ممالک اور میڈیا نے ایک طویل عرصہ تک ان واقعات کو رپورٹ کیا اور سد باب کے لئے بھر پور کردار ادا کیا۔ مگر پاکستان میں جعفر ایکسپریس ہائی جیک کے کچھ دن بعد سے ہی ٹرین ہائی جیک کرنے والے دہشتگردوں کی لاشوں کے ورثاء یعنی دہشت گردوں کے سیاسی سہولتکار اور میڈیا خاص طور سوشل میڈیا کے ذریعے ٹرین ہائی جیک اور نہتے مسافروں کے قتل و غارت کو پیچھے کہیں چھوڑ کر دھرنے و احتجاج کے ذریعے ریاست کو دہشتگردوں سے توجہ ہٹانے اور سہولیات دلوانے میں مصروف کرنے کی تگ و دو شروع کر دی گئی اور یہ تمام وار ڈیجیٹل و سوشل میڈیا پر لڑی جا رہی ہے جس میں جعفر ایکسپریس واقعہ کو پیچھے چھوڑ دیا گیا اور جعفر ایکسپریس واقعہ کے ذمہ داران کی لاشوں پر سیاست اور نفرت پھیلانے والوں کو قانون سے بچانے کیلئے سرداروں کے ذریعے دھرنوں کا اہتمام اور سوشل میڈیا کے ذریعے ان دھرنوں کا پروپیگنڈا ہی ففتھ جنریشن وار ہے جس میں عالمی سطح کی دہشت گردی کے واقعہ کو پس پشت ڈال دینا اور ریاست مخالف ایجنڈا آگے لے آنا ہی تو ففتھ جنریشن وار ہے۔

یہاں بلوچستان کے حقوق کے علمبرداروں یعنی بلوچ سرداروں کا دھرنا دینا بھی عجب ہے کہ خود بلوچستان کے سردار تو پوری دنیا میں اربوں کھربوں کی جائیدادیں اور جاگیریں رکھتے ہیں مگر بلوچستان کی محرومی کی بات کرتے ہیں۔ لیویز کا نظام سرداروں کے ذریعے چلایا جاتا ہے مگر امن و امان نہ ہونے کا ذمہ دار ریاست اور حکومت کو قرار دیا جاتا ہے۔

قارئین گرامی مارچ اور رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں دہشت گردوں نے وطن عزیز اسلامی جمہوریہ پاکستان کو خون نہلا دیا۔ پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کنفلکٹ اینڈ سیکورٹی سٹڈیز کے مطابق دہشتگردوں نے پاکستان ھر میں 105 حملے کئے گئے۔ ان حملوں میں 228 افراد قتل اور کم از کم 258 افراد زخمی ہوئے۔ اندرونی کاروائیوں میں 73 سیکیورٹی اہلکار(فوج و پولیس) 67 شہری شہید ہوئے جبکہ 88 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔ یاد رہے کہ اگست 2015 کے بعد سے پاکستان میں دہشتگردوں حملوں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔

قارئین گرامی ففتھ جنریشن وار آج پاکستان میں بپا کی جارہی ہے اوپر بتائی گئی دہشت گرد حملوں اور اموات کی تعداد بتا رہی ہے کہ پاکستان کے دشمن ملکر حملا آور ہیں اور پاکستان کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں اور دوسری جانب سوشل و ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے نفرت و تقسیم پھیلانے کا دھندہ عروج پر ہے۔ مگر کہ جو لوگ اور قومیں آپس میں ہی نفرت بیچتی اور اگاتی ہیں خانہ جنگی، بد امنی، بھوک، افلاس، غربت اور جنگیں ان کا مقدر بن جاتی ہیں۔

Check Also

Masail e Mushkila Ka Hal Aur Hazrat Ali Ki Hazir Jawabi (7)

By Safdar Hussain Jafri