Zindagi Ka Maqsad
زندگی کا مقصد
زندگی کا مقصد کیا ہے؟ اس سوال کا جواب دینے سے پہلے سوچنا چاہیے کہ اچھی زندگی کیا ہے؟ صحت و تندرستی ہو، اہلخانہ خوش ہوں، آمدنی مناسب ہو، اپنا مکان اور سواری ہو، دل اچھا کرنے کے وسائل ہوں۔
سچ یہ ہے کہ سب کچھ مناسب آمدنی سے جڑا ہے۔ پیسہ نہ ہو تو علاج نہیں کرایا جاسکتا۔ مکان اور سواری نہیں لی جاسکتی۔ دل اچھا کرنے کا سامان نہیں ہوسکتا۔ کم آمدنی میں اہلخانہ بھی خوش نہیں رہتے۔
جدید دور میں بہتر آمدنی کا تعلق بہتر تعلیم و تربیت سے ہے۔ تعلیم یعنی یونیورسٹی کی ڈگری اور تربیت، جو کورسز سے بھی مل سکتی ہے اور تجربے سے بھی۔
یورپ اور امریکا نے صدیوں پہلے یہ راز جان لیے تھے۔ خیر، یہ راز نہیں ہیں۔ کامن سینس کی باتیں ہیں۔ لیکن بہت سے معاشروں میں آج بھی عوام کو سمجھ نہیں آتیں، یا انھیں سمجھنے نہیں دی جاتیں۔
فلسفیوں نے اور بانیان مذہب نے ہمیں زندگی کے بہت سے مقصد بتائے ہیں۔ وہ بھی درست ہیں۔ لیکن سب راستے گھوم پھر کے اچھی زندگی کی منزل تک لے آتے ہیں۔
بہت سے ملکوں اور معاشروں میں اچھی زندگی کے لیے بہت لڑنا پڑتا ہے۔ اچھی تعلیم کے وسائل نہیں ہوتے۔ اچھا روزگار نہیں ملتا۔ انصاف نہیں ہوتا۔ ان کے لیے جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔ ہر جدوجہد کا مقصد بہتر زندگی ہوتی ہے۔
عام آدمی کی زندگی بہتر بنانے کے سوا جتنے بھی مقاصد ہیں، انھیں شک کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے۔ ان میں کسی فرد کا فائدہ ہوتا ہے۔ کسی طبقے کا مفاد ہوتا ہے۔
آپ کو ہمیشہ وہ مولوی یا ذاکر حج و زیارات کے روحانی فوائد گنواتا نظر آئے گا جو ایسے قافلوں کے ساتھ بطور معلم جاتا ہے۔ جو مولوی پیش نماز ہو، وہ مسجد کی تعمیر و تزئین کے ثواب بتائے گا۔ مدرسے کا مہتمم بچے کو حفظ کروانے کے آخرت میں انعام سے آگاہ کرے گا۔ بینکوں کا تنخواہ دار مفتی اسلامی بینکاری سے پیسے کی طہارت کا درس دے گا۔
کسی مذہبی یا قومی یا سیاسی نظریے کی تبلیغ و تحفظ، کسی مذہبی عمارت کی تعمیر یا اجتماع کا انتظام، کسی بھی قسم کی عبادت، مذہبی لٹریچر، رشتے داروں اور دوستوں کے سوا کسی قسم کی چیریٹی، یہ سب لاحاصل کام ہیں۔ ان سے مفاد پرستوں کا الو سیدھا ہوسکتا ہے، عام آدمی کی زندگی میں کوئی بہتری نہیں آتی۔