Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Ali Zaidi
  4. Youm e Azadi

Youm e Azadi

یوم آزادی

امریکا کا 248واں یوم آزادی ہے۔ یہ ملک ڈھائی سو سال سے انسانی حقوق، جمہوریت، عقلیت پسندی، تعلیم، تحقیق، سائنس و ٹیکنالوجی، معیشت، کھیل، فنون لطیفہ، غرض تمام شعبوں میں اعلی ترین مثال ہے۔ یہ دنیا بھر کے مظلوم لوگوں کی پناہ گاہ ہے۔ یہ اظہار کی آزادی دینے والا سب سے بڑا معاشرہ ہے۔ یہ رنگ، نسل، قومیت، زبان، مذہب، طبقے، کسی بھی تفریق کے بغیر ہر شخص کو یکساں مواقع فراہم کرنے والا ملک ہے۔

بہت سے لوگ، جن میں امریکی خود بھی شامل ہیں، امریکا پر تنقید کرتے ہیں۔ اکثر یہ تنقید امریکی سماج پر نہیں، امریکی انتظامیہ پر ہوتی ہے۔ کرنی بھی چاہیے کیونکہ بہت بار اس کے قول و فعل میں تضاد نظر آتا ہے۔ لیکن حکومتوں کی غلطیوں، خامیوں اور حماقتوں کا قصور وار اس کی قوم، ریاست اور سماج کو نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔

امریکا کیسے عظیم قوم اور سوپرپاور بنا، میں تاریخ کے طالب علم کے طور پر اس کی دو وجوہ جانتا ہوں۔

ایک یہ کہ جنگ آزادی کے فوراً بعد، اعلان آزادی سے آئین اور بل آف رائٹس کی منظوری تک اسے غیر معمولی ذہین قائدین ملے۔ بنجمن فرینکلن، تھامس جیفرسن، جارج واشنگٹن، الیگزینڈر ہملٹن، جان ایڈمز، جیمز میڈیسن اور جان جے، یہ سات عظیم تر رہنما تھے۔ لیکن فاونڈنگ فادرز کی فہرست طویل ہے۔ مجھے امریکا پر رشک آتا ہے کہ ڈھائی سو سال پہلے بھی یہاں ایسے عوامی نمائندے تھے جنھوں نے آئین پر دستخط کرنے سے انکار کردیا کہ اس میں مطلق العنان ریاست بننے کے امکانات تھے۔ چنانچہ آئین بننے کے فورا بعد دس ترامیم منظور کرانا پڑیں اور ان میں شہریوں کو وہ حقوق اور آزادیاں دی گئیں، جنھوں نے امریکا کو عظیم معاشرہ بنایا۔

یورپ کے مقابلے میں امریکا قدامت پرست ملک ہے۔ یہاں کرنسی نوٹ پر ان گاڈ وی ٹرسٹ لکھا ہوتا ہے۔ ارکان کانگریس انجیل اور قرآن پر حلف اٹھاتے ہیں۔ لیکن اعلان آزادی، آئین اور بل آف رائٹس لکھنے والے غیر مذہبی رہنما تھے۔ ان کی روشن خیالی نے پوری دنیا کو منور کردیا۔

امریکا کی عظمت کی دوسری وجہ تعلیم اور تحقیق ہے۔ دنیا کی بہترین جامعات اس ملک میں ہیں۔ اسی لیے دنیا کے بہترین دماغ یہاں کھنچے چلے آتے ہیں۔ ہاوروڈ یونیورسٹی چار سو سال پہلے قائم ہوئی۔ ولیم اینڈ میری کالج چار سو سال پہلے قائم ہوا۔ ایم آئی ٹی، اسٹین فرڈ، کولمبیا، جارج ٹاون، برکلے، یہ وہ جامعات ہیں کہ جاپان، جنوبی کوریا، سنگاپور اور مغربی یورپ، جن کا اپنا نظام تعلیم قابل رشک ہے، ان کے بچے یہاں آنے کی تمنا کرتے ہیں۔

امریکا نے چاند پر پرچم لہرایا، اس کی معیشت کا حجم سب سے بڑا ہے، اس کی فوجیں دنیا بھر میں موجود ہیں، اس کے ایتھلٹس اولمپکس میں سب سے زیادہ تمغے جیتتے ہیں، اس کی فلمیں سب سے زیادہ دیکھی جاتی ہیں، اس کی ٹیکنالوجی دنیا پر راج کرتی ہے، اس کا سوشل میڈیا اذہان کو تسخیر کرتا ہے، یہ سب بھی اہم ہے لیکن ثانوی ہے۔ اصل دو باتیں وہی ہیں جو میں نے عرض کیں۔ حقیقی آزادیاں اور حقوق فراہم کرنے والا آئین اور اعلیٰ تعلیم و تحقیق والی جامعات۔

Check Also

Kitabon Ka Safar

By Farnood Alam