Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Ali Zaidi
  4. Ye Akhri Sadi Hai

Ye Akhri Sadi Hai

یہ آخری صدی ہے

کتاب کا مطلب کاغذ نہیں ہوتا۔ کاغذ سے پہلے کتاب کا مطلب چمڑے کے پارچے نہیں تھا۔ اس سے پہلے کتاب کا مطلب لکڑی کی تختی نہیں تھا۔ اس سے پہلے کتاب کا مطلب پتھر کی سل نہیں تھا۔

سل، تختی، پارچے، کاغذ، یہ سب متن منتقل کرنے کے میڈیم، یعنی ذریعے ہیں۔

فزیکل ذرائع کی ضرورت دوسرے شعبوں میں بھی ختم ہوتی جارہی ہے۔ کتاب بھی سافٹ ویئر بن چکی ہے۔

جناب سعود عثمانی کا شعر بہت مشہور ہوا کہ یہ آخری صدی ہے کتابوں سے عشق کی۔ یقیناََ یہ کاغذ کے استعمال کی آخری صدی ہوگی۔ لیکن کتاب اور اس کا عشق کیسے ختم ہوسکتا ہے۔

پرانے بابے سمجھتے ہیں کہ کاغذ پر چھپے الفاظ پڑھنا ہی کتاب پڑھنا ہے۔ یار آپ آن لائن پڑھنا نہیں سیکھ سکے تو یہ آپ کی خامی ہے۔ لمبی لمبی پوسٹیں تو پڑھ لیتے ہیں۔ کتاب بھی آن لائن پڑھنا سیکھ لیں۔

یہاں بھی ایسے لوگ ہیں جو نہ کاغذ کی کتاب پڑھتے ہیں اور نہ آن لائن۔ وہ آڈیوبکس سنتے ہیں۔ یقین کریں، اگر آپ کچھ سیکھنا چاہتے ہیں تو پڑھنے اور سننے میں کوئی فرق نہیں۔

میں جس یونیورسٹی سے ماسٹرز کررہا ہوں، اس کے کسی کورس کی کوئی کتاب دکان سے نہیں ملتی۔ ساری کتابیں اور سارے اسائنمنٹ آن لائن ہیں۔ کاغذ سے پڑھنے والے یہ ماسٹرز کر ہی نہیں سکتے۔ ان کے لیے خاص طور پر کون کتابیں چھاپے گا۔

امریکا یورپ میں بھی اب تک کاغذ پر کتابیں چھپتی ہیں اور ابھی کافی عرصہ چھپیں گی۔ اس لیے کہ پرانی نسل ضدی ہے۔ میں نئی نسل کو پڑھاتا ہوں۔ ان میں سے کوئی کاغذ کی کتاب، کاغذ کی نوٹ بک اور قلم کو ہاتھ نہیں لگانا چاہتا۔ سب کے پاس لیپ ٹاپ ہیں۔ سب کے پاس اسمارٹ فون ہیں۔

میں خود کاغذ کی ہزاروں کتابیں جمع کیے بیٹھا ہوں، لیکن جب کوئی کتاب آن لائن مل جائے، یا میں خود اسکین کرلوں تو اسے بوری میں ڈال دیتا ہوں۔ کافی بوریاں بن چکی ہیں۔ انھیں جلد کسی لائبریری کو دے دوں گا۔ ارادہ ہے کہ صرف ان کتابوں کو سنبھالوں جن پر مصنف کے دستخط ہوں۔ خیر، وہ بھی سیکڑوں ہوگئی ہیں۔

پچاس پچپن سال بعد کاغذ کی کتابیں دیکھ کر بچے ویسے ہی حیران ہوا کریں گے، جیسے ہم گراموفون اور ہمارے بچے ٹیپ ریکارڈر دیکھ کر ہوتے ہیں۔

Check Also

Mufti Muneeb Ur Rehman

By Abid Mehmood Azaam