Urdu Ke Behtreen Novel
اردو کے بہترین ناول

میں اعتراف کرتا ہوں کہ اردو کے زیادہ ناول نہیں پڑھے۔ انگریزی کے بھی نہیں پڑھے تھے لیکن اب کم از کم کلاسکس پڑھنے پر مجبور ہوں کیونکہ امریکا کے ایک ہائی اسکول میں انگریزی پڑھاتا ہوں۔ اردو کے جو ناول نوجوانی میں پڑھے، اصل اثاثہ وہی ہیں۔ بعد میں پڑھے کم اور درمیان میں زیادہ چھوڑے۔ اب گنتی کرتا ہوں تو اردو سے زیادہ انگریزی کے ناولوں کے نام ذہن میں آتے ہیں۔
میں نے ناول نہیں پڑھے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ کو پیش نہیں کرسکتا۔ حلوائی تمام مٹھائیاں نہیں چکھتا۔ خیر، میرا درجہ حلوائی والا بھی نہیں۔ مجھے وہ بزرگ سمجھیں جو مجلس کے بعد امام باڑے کے دروازے پر کھڑا ہوکر بچوں بڑوں میں تبرک تقسیم کرتا ہے۔
میں نے گوگل ڈرائیو کے ایک فولڈر میں اردو کے سو ناول جمع کرکے لنک کتب خانے والے گروپ میں شئیر کردیا ہے۔ یہ دعوی ہرگز نہیں کہ یہ اردو کے بہترین سو ناول ہیں۔ لیکن آپ بہترین ناولوں کی جتنی بھی فہرستیں دیکھیں گے، یا نقادوں کی جتنی بھی کتابیں کھولیں گے، ان میں پائے جانے والے بیشتر نام اس فولڈر میں مل جائیں گے۔ آدم جی ایوارڈ اور ساہتہ اکیڈمی ایوارڈ پانے والے ناول ڈھونڈ ڈھونڈ کے جمع کیے ہیں۔
میں نے ہر ادیب کا ایک ہی ناول رکھا ہے۔ یہ مناسب نہیں لگتا کہ سو کتابیں جمع کروں اور کسی ایک ادیب کے چار پانچ ناول شامل کرلوں۔ اس کے باوجود کئی ضروری نام رہ گئے کیونکہ ان کے ناولوں کی پی ڈی ایف دستیاب نہیں یا انٹرنیٹ پر کہیں پڑی ہے تو خراب کاپی ہے۔ ان میں دیوندر ستیارتھی، غلام الثقلین نقوی، فاروق خالد، خالدہ حسین، محمد الیاس، ذکیہ مشہدی، فہمیدہ ریاض، سلمی اعوان، ناہید سلطان مرزا، علی اکبر ناطق، محمد عاطف علیم، صفدر زیدی، غافر شہزاد، حفیظ خان، آمنہ مفتی اور رفاقت حیات شامل ہیں۔
حمید شیخ کا گینڈا پہلوان، خالد طور کا بالوں کا گچھا اور کاشف رضا کا چار درویش اور ایک کچھوا جناب اجمل کمال کے رسالے آج میں شائع ہوچکے ہیں اس لیے انھیں یہاں شامل نہیں کیا۔ آج کے سو سے زیادہ شمارے میں ایک فولڈر میں پہلے پیش کرچکا ہوں۔
کئی کتابوں پر سکہ بند نقادوں کو اعتراض ہوسکتا ہے کہ وہ ناول کی تعریف پر پورے نہیں اترتے۔ مثلاََ رتن ناتھ سرشار، ڈپٹی نذیر احمد اور راشد الخیری کے ناول۔ لیکن میں نے انھیں اولین کاوشوں کی وجہ سے شامل کیا ہے۔ نسیم حجازی اور اے آر خاتون کے ناول بھی، جن پر پی ٹی وی کے ڈرامے بہت مقبول ہوئے۔ لیکن عمیرہ احمد اور فرحت اشتیاق کے ناول چھوڑ دیے ہیں۔ انھیں نکالنے کی وجہ وہی ہے جو محی الدین نواب اور علیم الحق حقی کو نظرانداز کرنے کی ہے حالانکہ وہ مجھے بہت پسند ہیں۔ دراصل نقاد ڈائجسٹوں کی تحریروں کو گاڑھے ادب میں شمار نہیں کرتے۔
جن دوستوں کو ناولوں سے خاص دلچسپی ہے، وہ اس فولڈر کو دیکھیں اور ان ناولوں کی نشاندہی کریں، جنھیں وہاں ہونا چاہیے تھا۔ اگر وہ میرے پاس ہوئے تو کسی اور موقع پر پیش کروں گا، ورنہ ڈھونڈوں گا۔

