Saturday, 02 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Ali Zaidi
  4. The Blessed Curse

The Blessed Curse

دا بلیسڈ کرس

اس کی شادی کو پندرہ سال ہوچکے تھے لیکن اس نے کبھی اپنی بیوی کو برہنہ نہیں دیکھا تھا۔

یہ سرمد صہبائی کے ناول دا بلیسڈ کرس کا پہلا جملہ ہے۔

***

یہ ناول کچھ تاخیر سے 30 اگست کو شائع ہوا ہے۔ کینیڈا سے اس کی اشاعت کے بعد شاید میں اس کے اولین قاریوں میں سے ہوں۔

نوابزادہ نور محمد گنجو کو انٹیلی جنس چیف کی فون کال سے شروع ہونے والا یہ ناول کس قدر دلچسپ ہے، اس کا اندازہ آپ جناب سرمد صہبائی کی باغ و بہار شخصیت کو ذہن میں رکھ کر لگاسکتے ہیں۔

میں ان سے اجازت لیے بغیر ناول کے دوسرے باب کے دو صفحات کا الٹا سیدھا ترجمہ کرکے پیش کررہا ہوں۔ باقی کے لیے ایمیزون سے ناول منگوائیں یا کسی پاکستانی پبلشر کے اس ناول پر نظر پڑنے تک انتظار فرمائیں۔

***

رات گئے جمعہ جب گنجو کو واپس گھر لایا تو دونوں خوشگوار موڈ میں تھے۔

کیا انھوں نے تمھارا خیال رکھا، مخمور گنجو نے پوچھا۔

اچھی طرح، سرکار، جمعہ نے سر اٹھائے بغیر جواب دیا۔

جاو اور کچھ نیند لے لو، گنجو نے کہا اور خواب گاہ کی طرف چل پڑا۔

نشے اور رنگین قصوں میں ڈوبے گنجو کے ذہن میں جنسی خواہش سے مغلوب شبیہیں رقص کرنے لگیں۔ اس نے سونے کی کوشش کی لیکن کسی شے نے اسے جگائے رکھا۔ شہر میں وہ تنہا سونے کا عادی تھا لیکن آج اسے بیڈ زیادہ بڑا، خالی اور سرد محسوس ہوا۔ وہ چادر کے اندر گھس گیا۔ وہ کیوں دوسروں کی طرح اپنی جنسی زندگی کے بارے میں کبھی بات نہیں کرسکا؟ وہ اٹھ کے بیٹھ گیا۔ کیا وہ دوسرے بااثر مردوں جیسا نہیں تھا؟ وہ بستر سے نکلا اور لیونگ روم میں چلا گیا۔

سرکار، جام لیجے، جمعہ اس کے عقب میں نکل آیا۔ اس کی آنکھیں اپنے مالک کے پژمردہ چہرے کا جائزہ لے رہی تھیں۔ معافی چاہتا ہوں، سرکار۔ میں نے بتی جلتی دیکھی، اس نے کہا۔

گنجو نے گلاس لے لیا۔

سرکار، میں آپ کے سونے تک جاگتا رہوں گا۔ آپ کو ضرورت ہو تو بس گھنٹی بجادیجے گا۔ جمعہ واپس جانے کے لیے مڑا۔

نہیں جمعہ۔ یہاں میرے ساتھ بیٹھو۔ گنجو نے تھکی تھکی آواز میں کہا۔

جیسا حکم سرکار۔ جمعہ زمین پر بیٹھ گیا۔

مجھے بتاو جمعہ خان، اللہ نے مجھے زندگی میں ہر اچھی چیز سے نوازا ہے۔ لیکن میں پھر بھی خالی پن محسوس کرتا ہوں۔ کیوں؟ کس چیز کی کمی ہے؟

سرکار، میں آپ کے قدموں کی خاک ہوں۔ اگر اجازت دیں تو کہوں کہ سرکار کو شہر میں ایک ساتھی کی ضرورت ہے جو سرکار کو خوش رکھ سکے۔ جمعہ نے گنجو کی ٹانگیں دبانا شروع کردیں۔

کیا مطلب ہے تمھارا؟

سرکار، کیا آپ نے کبھی سوچا کہ پرانے وقتوں میں بادشاہوں، نوابوں اور مہاراجوں کے حرم کیوں ہوتے تھے؟ جمعہ ٹانگیں دباتے دباتے گنجو کی رانوں تک پہنچ چکا تھا۔

کیوں؟

کیونکہ سرکار، اقتدار والے مرد کے لیے ایک عورت کبھی کافی نہیں ہوتی۔

گنجو نے اسے ٹانگیں دبانے دیں۔ جمعہ نے سلسلہ جاری رکھا۔

سرکار، بڑے حکیم صاحب کہتے ہیں، بیوی ایک بار جب ماں بن جاتی ہے تو گھر ایک مقدس مقام بن جاتا ہے اور کوِئی زچگی کے مقام کو ناپاک نہیں کرسکتا۔

اس نے گنجو کی پنڈلیاں دبائیں۔

وہ کیا بات کررہا تھا؟ کیا وہ چاہتا تھا کہ وہ اپنی بیوی سے بے وفائی کرے اور اپنے جسم کو کسی اور عورت کے ساتھ آلودہ کرے؟ گنجو نے اپنی ٹانگیں سمیٹنے کی کوشش کی لیکن وہ جمعہ خان کے ہاتھوں سے گوند کی طرح چپک گئی تھیں۔

سرکار، میں اندرون شہر سے آپ کے لیے ایک عورت لاوں گا۔

عورت؟

جی سرکار، جوان خواہشات اور منہ زور جذبات والی ایک لڑکی۔ جمعہ کی آنکیں ایسے چمکنے لگیں جیسے سنہری لال بیگ ہوں۔

واقعی؟ ایک نوجوان لڑکی کے تصور نے اس کے کمر میں آگ بھر دی۔ کون ہے وہ؟ گنجو بڑبڑایا۔

سرکار، میں ایک پرہیزگار بیوہ کو جانتا ہوں جو اپنی بیٹی کو پیر گنجو کو بطور نذرانہ پیش کرنا چاہتی ہے اور خود سرکار سے بہتر کون جانتا ہے کہ نذرانے کو ٹھکرانا تکبر ہوتا ہے، گناہ جیسا۔ وہ بن باپ کی ہے اور ہمارے اللہ نے حکم دیا ہے کہ اس کے لوگ یتیموں کے ساتھ انصاف سے کام لیں اور انھیں اپنی سرپرستی میں لیں۔

ہاں ہاں، میں جانتا ہوں۔ لیکن کیا وہ میرے لیے بہت کم عمر نہیں؟

سرکار، ہماری طرح کی آب و ہوا میں کنواریاں اور سیب جلدی پک جاتے ہیں اور جیسا کہ بڑے حکیم صاحب کہتے ہیں، مرد اور گھوڑا کبھی بوڑھے نہیں ہوتے۔

کیا ایسا ہے؟

بالکل سرکار اور وہ کوئی عام لڑکی نہیں ہے۔ وہ ایک سدابہار کنواری ہے۔ جمعہ نے اس کی روح کو ہلا ڈالا۔

کیا؟

میں جانتا ہوں کہ یہ قدرے عجیب بات ہے۔ لیکن سرکار، اس کی ماں کی شادی ایک نواب سے ہوئی تھی اور اس کی اولاد نہیں تھی۔ چنانچہ اس نے پیر غاَئب سے دعا کی اور ایک رات درگارہ میں گزاری۔ اگلے دن وہ حاملہ ہوگئی۔ سرکار، چونکہ بیٹی دعاوں سے پیدا ہوئی تھی اس لیے وہ گناہوں سے پاک تھی۔ وہ جتنی بار بھی ہمبستری کرلے، کنواری ہی رہتی ہے۔ مقامی مولوی کاخیال ہے کہ اسے جنت سے بھیجا گیا ہے کیونکہ ایسی صفات صرف حوروں کی ہوتی ہیں۔

ناقابل یقین۔

سرکار، یہ سو فیصد سچ ہے اور سرکار، وہ گانا اور رقص بھی جانتی ہے۔ اس کی پرداری مغل دربار کی مغنیہ تھی۔

مدھ کے بھرے تورے نین، گنجو کے کانوں میں آواز گونجی، جس نے اسے مغل دربار کے رنگین حرم میں پہنچادیا۔

سرکار، آپ کو پیر غائب نے پہلے ہی برکت والی لعنت دی ہوئی ہے۔ آپ کو چاہیے کہ اپنی مردانگی کو خون کا ذائقہ چکھائیں۔ جمعہ مسکرایا تو اس کے لال دانت دکھائے دیے۔

برکت والی لعنت؟ پیر کی لعنت مبارک کیسے ہوسکتی ہے؟ کیا تمھارا دماغ چل گیا ہے؟ گنجو نے اپنی ٹانگیں دور کیں۔

یہ کہنے پر معافی لیکن سرکار مجھ سے بہتر جانتے ہیں کہ ایک مرد کے جنسی اعضا اس کے جانورپن کا عکس ہوتے ہیں۔ اخلاقی کتابوں میں انھیں لعنت سمجھا جاتا ہے لیکن جب پیر غائب کی دعا شامل ہو تو وہ مقدس ہوجاتے ہیں۔ یہ لعنت درحقیقت آپ کی مرادنگی کے لیے ایک تحفہ ہے۔

گنجو نے اپنی پتلون میں سرسراہت محسوس کی۔ اس نے اپنا سر جھٹکا جو رنگینیوں سے تر خواب میں آدھا ڈوب چکا تھا۔

اسے جمعہ خان کی آواز سنائی دینا بند ہوچکی تھی۔

Check Also

Retirement Ka Almiya

By Arshad Meraj