Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Ali Zaidi
  4. Pakistan ka Mehkma Daak

Pakistan ka Mehkma Daak

پاکستان کا محکمہ ڈاک

تین اہم چیزیں ایسی ہیں، کم از کم تین، جو پاکستان میں دم توڑ رہی ہیں، لیکن امریکا میں زندہ بلکہ جوان ہیں۔ ان میں سے ایک محکمہ ڈاک اور لیٹر بکس ہیں۔ پاکستان کا محکمہ ڈاک بھی برا نہیں، لیکن دوسرے سرکاری محکموں کی طرح اس پر بھی عوام کا اعتماد نہیں رہا۔ ایک بار میں نے پوسٹ آفس میں ایک پارسل بک کراتے ہوئے کلرک سے پوچھا، جب یہاں یہ کام سستے میں ہوجاتا ہے تو لوگ کورئیر کمپنی کے پاس کیوں جاتے ہیں؟ کلرک نے کہا، کورئیر کمپنی کا پارسل یقینی طور پر پہنچ جاتا ہے۔ میں اچھل پڑا کہ پوسٹ آفس کے ملازم کو اگر اپنے نظام پر شک ہے تو میں یہاں کیا کررہا ہوں۔ امریکا میں جگہ جگہ لیٹر بکس لگے ہیں اور میں نے اکثر پوسٹ آفسز میں لمبی قطاریں دیکھی ہیں، حالانکہ سیلف سروس کی مشینیں بھی لگی ہوتی ہیں۔ کوئی بھی خط یا پارسل تین دن میں منزل پر پہنچ جاتا ہے۔

اس کے علاوہ امریکا میں ریڈیو، خاص طور پر ریڈیو نیوزچینل کامیابی سے چل رہے ہیں۔ واشنگٹن ڈی سی میں چار نیوز چینل ہیں۔ جن میں ڈبلیو ٹی او پی مجھے زیادہ پسند ہے۔ اس پر کوئی ٹاک شو نہیں آتا۔ مسلسل چوبیس گھںٹے خبریں جاری رہتی ہیں۔ ابھی میں جارجیا کے چھوٹے سے شہر کولمبس میں چھ ماہ رہ کے آیا ہوں۔ وہاں بھی کئی مقامی ریڈیو چینل تھے۔ بے شک یہ چینل کسی نہ کسی نیٹ ورک کا حصہ ہوتے ہیں، لیکن کچھ نہ کچھ کماتے ہیں تبھی چل رہے ہیں۔

تیسری چیز کا ہمارے دوست سید کاشف رضا نے بھی اس وقت کچھ حیرت کے ساتھ ذکر کیا، جب وہ امریکا آئے ہوئے تھے۔ یہاں ہر ماہ سیکڑوں رسالے چھپ رہے ہیں اور خوب فروخت ہوتے ہیں۔ ایسے ایسے موضوعات پر ہفت روزہ، ماہنامہ اور سہ ماہی جریدے نکلتے ہیں کہ ہمارے ہاں کوئی تصور نہیں کرسکتا۔ مثلا میں نے ایک میگزین کروشیے کے کام کا دیکھا، ایک سوئیٹر بنائی کا اور ایک رضائیوں دُلائیوں کا۔ اسپورٹس، شوبزنس، کوکنگ اور ٹیکنالوجی کے رسالے تو ہر جگہ چلتے ہیں۔ لیکن یہاں گھرداری، باغبانی، اسلحے، ہوابازی اور مختلف مشغلوں کے بھی جریدے چھپتے ہیں، جن میں فوٹوگرافی، گلدستوں، ٹکٹوں، سکوں اور سوڈوکو تک کے الگ رسالے ہے۔

بزنس ہمارے ہاں خشک مضمون سمجھا جاتا ہے۔ لیکن یہاں دسیوں میگزین نکلتے ہیں۔ کاروں کے کئی رسالے ہیں۔ جن میں ایک صرف بی ایم ڈبلیو اور ایک صرف پورشے کا ہے۔ بچوں، خواتین، فیشن، موسیقی، فکشن، آرٹ، فلسفے اور طب کے علاوہ تاریخ یعنی ماضی اور مستقبل کے بارے میں کئی کئی میگزین بازار میں آتے ہیں۔ مقامی خبروں اور ثقافت کے رسالے الگ، جیسے واشنگٹن ڈی سی اور شمالی ورجینیا کے الگ الگ رسالے ہیں۔

میرے گھر یا پی ڈی ایف لائبریری میں ہر ماہ کوئی تیس بتیس میگزین آتے ہیں، اس ماہ آنے والے رسالوں کے نام یہ ہیں:

ریڈرز ڈائجسٹ، ٹائم، نیوزویک، اکانومسٹ، اکانومسٹ دا ورلڈ اہیڈ، نیویارکر، اٹلانٹک، ہارپرز میگزین، فارن افئیرز، فورچون، نیشنل جیوگرافک، نیشنل جیوگراف ہسٹری، بی بی سی ہسٹری، دا ویک، فوربس، ہارورڈ بزنس ریویو، نیویارک ٹائمز ریویو آف بکس، بک لسٹ ریڈر، پیرس ریویو، دا تھری پینی ریویو، ورلڈ لٹریچر ٹوڈے، سائنس، امریکن سائنٹسٹ، پرسپیکٹو، فلاسفی ناو، نیو فلاسفر، آرٹ فورم، وینٹی فئیر، فلم اسٹوریز، ہالی ووڈ رپورٹر۔ ان کے علاوہ جرنلزم، ایڈورٹائزنگ اور ٹیچنگ کے بھی چند جریدے مجھے ان کی تنظیموں کا رکن ہونے کی وجہ سے مفت ملتے ہیں۔ لیکن وہ عام بک شاپس پر نہیں پہنچتے۔

میں خاص دوستوں کے ساتھ چند رسالے شئیر کرتا رہتا ہوں۔ اگر کسی کو ان میں سے کوئی رسالہ چاہیے تو میں دے سکتا ہوں لیکن دو شرطیں /درخواستیں ہیں۔ ایک یہ کہ ایک دوست ایک ہی رسالہ مانگے ورنہ میرے لیے گڑبڑ ہوجائے گی۔ دوسرے یہ کہ فرمائش کرنے کے بعد مجھے 24 گھنٹوں کا وقت دیں، کیونکہ بعض اوقات میں فیس بک پر نظر آتا ہوں، لیکن اپنی پی ڈی ایف لائبریری یعنی لیپ ٹاپ سے دور ہوتا ہوں۔

Check Also

Khadim Hussain Rizvi

By Muhammad Zeashan Butt