Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Ali Zaidi
  4. Nuremberg

Nuremberg

نیورمبرگ

برلن، میونخ اور فرینکفرٹ جیسے شہروں کے نام تو سب نے سنے ہوں گے لیکن جرمنی کا ایک اور بہت خوبصورت شہر نیورمبرگ ہے۔ یہ اپنی خوبصورتی کے بجائے نیورمبرگ ٹرائلز کی وجہ سے زیادہ مشہور ہے۔ ان مقدمات پر ہالی ووڈ کی ایک فلم نے بھی اسے نمایاں کیا۔

نیورمبرگ ٹرائلز ان مقدمات کو کہا جاتا ہے جو دوسری جنگ عظیم کے بعد جنگی جرائم کے ملزم نازی جرمنوں پر چلائے گئے۔ اعلی عہدوں کے 22 فوجی افسروں پر مقدمات میں 12 کو سزائے موت، تین کو عمر قید اور چار کو طویل قید کی سزائیں سنائی گئیں۔ تین کو بری کردیا گیا۔ ان کے بعد نازی ڈاکٹروں، ججوں اور دوسرے افراد پر بھی مقدمات ہوئے۔ ان 185 ملزموں میں سے 142 کو مختلف سزائیں سنائی گئیں اور 43 کو بری کردیا گیا۔

ہالی ووڈ نے 1961 میں ججمنٹ ایٹ نیورمبرگ کے نام سے فلم بنائی تھی جس میں اسپینسر ٹریسی اور جوڈی گارلینڈ جیسے اداکاروں نے کام کیا۔ وہ فلم آسکرکے لیے بھی نامزد ہوئی۔ اس میں ججوں کے خلاف مقدمے کو دکھایا گیا تھا۔

اب ممتاز ڈائریکٹر جیمز وینڈربلٹ نے اسی موضوع پر ایک مختلف انداز سے فلم بنائی ہے جس کا نام نیورمبرگ رکھا ہے۔ اس میں رسل کرو اور رامی ملک جیسے اعلی فنکاروں نے مرکزی کردار ادا کیے ہیں۔ یہ فلم سات نومبر کو ریلیز ہونے والی ہے اور اچھی فلموں کے شائقین اس کے بے چینی سے منتظر ہیں۔

ججمنٹ ایٹ نیورمبرگ سچی کہانی نہیں تھی۔ وہ دوسری جنگ عظیم کے پس منظر میں لکھا گیا فکشن تھا۔ لیکن وینڈربلٹ کی فلم سچی کہانی پر مبنی ہے۔ دراصل اس کا مواد امریکی صحافی جیک ہے کی کتاب نازی اینڈ دا سائیکیٹرسٹ سے لیا گیا ہے۔

ہٹلر کے دست راست اور سیکنڈ ان کمانڈ جرنیل کا نام ہرمین گورنگ تھا۔ وہ کرشماتی شخصیت کا مالک اور انتہائی ذہین فوجی تھا۔ جنگ کے خاتمے پر اسے گرفتار کرکے لکسمبرگ لے جایا گیا جہاں امریکی ماہر نفسیات ڈگلس کیلی نے اس کے ٹیسٹ کیے۔ بی بی سی نے اس بارے میں رپورٹ میں لکھا کہ وہ دوست نہیں تھے لیکن ان میں ایک تعلق قائم ہوگیا۔ کیلی جرنیل کی ذہانت، بے خوفی، بلند انا اور وطن اور خاندان سے محبت سے متاثر ہوا۔

ایک واقعہ فلم میں شامل نہیں لیکن کتاب میں موجود ہے کہ جرنیل نے کیلی سے خدشہ ظاہر کیا کہ جلد وہ اور اس کی بیوی مر جائیں گے۔ اس نے درخواست کی کہ اس کے بعد وہ اس کی سات سالہ بیٹی ایڈا کو گود لے۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ جرنیل کو کیلی پر کتنا اعتماد ہوگیا تھا۔ کیلی نے بھی قواعد کے خلاف جرنیل اور اس کے اہلخانہ میں خطوط کا تبادلہ کیا۔

نیورمبرگ ٹرائل میں جنرل گورنگ کو سزائے موت سنائی گئی۔ لیکن اس نے ایک دن پہلے سائنائیڈ سے خودکشی کرلی۔ اس نے اپنے سوسائیڈ نوٹ میں لکھا کہ کوئی گارڈ اس کی موت کا ذمے دار نہیں ہے۔ وہ سائنائیڈ کیپسول اپنی ہئیر کریم کی بوتل میں چھپا کر لایا تھا۔ لیکن نصف صدی بعد ایک امریکی گارڈ نے اعتراف کیا کہ ایک جرمن لڑکی اسے الو بناکر جنرل گورنگ سے ملی تھی اور اسے دوا کی شیشی دے گئی تھی۔ ظاہر ہے کہ اس میں سائنائیڈ تھا۔

کیلی نے امریکا واپس آنے کے بعد 22 سیلز ان نیورمبرگ کے نام سے اپنے تجربات پر کتاب لکھی اور کافی جگہوں پر لیکچر دیے۔ ڈاکٹر، استاد اور کنسلٹنٹ کے طور پر بھی کام کیا لیکن کہیں کامیابی نہ ملی۔ ناکامیوں کی وجہ سے اس نے زیادہ شراب پینا شروع کردی۔ پھر ایک دن گھر میں جھگڑے کے بعد اس نے اپنے اہلخانہ کے سامنے، جنرل گورنگ کی طرح سائنائیڈ نگل کر خودکشی کرلی۔

Check Also

Naye Meesaq Ki Zaroorat Hai

By Syed Mehdi Bukhari