Mashware
مشورے
میں نے پچیس سال عملی صحافت میں گزارے ہیں۔ عام لوگوں اور طالب علموں کو پچیس مشورے تو دے ہی سکتا ہوں۔ پچیس نہ سہی، دو چار ہی سن لیں۔
خبروں اور حالات حاضرہ سے دلچسپی ہے تو صرف ایک ویب سائٹ دیکھیں۔ کئی چینل اور کئی ویب سائٹس دیکھنے سے وقت ضائع ہوتا ہے اور کوئی خاص نئی معلومات نہیں ملتی۔ چند بڑی خبریں جاننا کافی ہے۔ بہت سی خبریں ایسی ہیں جن سے لاعلم رہنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
صرف ایک سوشل میڈیا پلیٹ فارم استعمال کریں۔ ٹوئیٹر ٹاکسک ہے، وہ آپ کو ہر وقت لڑنے اور ذہن پر بوجھ ڈالنے کا باعث بنتا ہے۔ فیس بک اور انسٹاگرام نسبتا بہتر ہیں۔ لیکن جس کا بھی انتخاب کریں، ایک کافی ہے۔ دوسرے پلیٹ فارم چھوڑ کے دیکھیں، آپ کچھ نہیں کھوئیں گے۔
فلمیں دیکھیں اور بہت سی دیکھیں لیکن فلمی ستاروں کے بارے میں خبریں اور فلموں پر تبصرے مت پڑھیں۔ بیشتر خبریں جھوٹی ہوتی ہیں۔ جو پروموشن کے لیے گھڑی جاتی ہیں۔ تبصرے ضروری نہیں کہ آپ کے لیے درست ہوں۔ آپ کا مزاج تبصرہ نگار سے مختلف ہوسکتا ہے۔ ممکن ہے جو فلم سب مبصرین کو ناپسند ہو، وہ آپ کے مطلب کی ہو۔
کھیلوں میں دلچسپی لیں اور جب وقت ملے، پسندیدہ ٹیموں کے میچ دیکھیں۔ خبریں بھی دیکھیں لیکن اسکینڈلز کو نظرانداز کردیں۔ آپ کو ان سے کوئی فائدہ یا نقصان نہیں ہوگا۔
اچھی کتابیں، خاص طور پر فکشن اور شاعری ضرور پڑھیں۔ لیکن ادیبوں کے انٹرویوز اور نقادوں کے مضامین چھوڑ دیں۔ ادبی میلوں میں جائیں، تصویریں کھینچیں، کتابیں خریدیں، دستخط کروائیں، لیکن گفتگو کے سیشن اٹینڈ نہ کریں۔ مشاعروں میں بھی جانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اچھی شاعری مشاعروں میں نہیں ملتی۔ ادبی ٹاک شوز بھی آپ کو کچھ نہیں سکھاتے۔ اتنے وقت میں آپ ایک اچھی کتاب پڑھ سکتے ہیں۔
سیاست میں دلچسپی لیں، حالات و واقعات سے باخبر رہیں، سیاسی تاریخ کی کتابیں پڑھیں تاکہ حقائق سے آگاہ ہوں، ووٹ ضرور ڈالیں، لیکن کسی پارٹی کے لیے قیمتی وقت اور پیسہ برباد نہ کریں۔ جلسوں میں جانے یا ٹی وی پر تقریریں سننے کی کوئی ضرورت نہیں۔ پاکستانی سیاست ایک ڈھکوسلہ ہے۔ آپ کے ملک کا بادشاہ آرمی چیف ہے۔ باقی میوزیکل چئیر کا ڈراما ہے۔
اگر آپ مذہبی ہیں تو نماز گھر میں پڑھیں۔ عمرے یا زیارات پر سیاح کی طرح جائیں۔ عقیدت کا چشمہ اتار کے دنیا کو دیکھیں۔ مولویوں، نام نہاد مذہبی علما اور ذاکرین کا پیشہ آپ کو لوٹنا ہے۔ ان سے جتنے فاصلے پر رہ سکتے ہیں، اتنا بہتر ہے۔ اگر آپ اپنے بچوں سے محبت کرتے ہیں تو انھیں ہر مسلک اور نسل کے مولوی سے دور رکھیں۔
اگر آپ عام آدمی ہیں تو موٹیویشنل اسپیکرز اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو نظرانداز کردیں۔ یہ امیروں کے چونچلے ہیں۔ فوجی سے زیادہ موٹیویشن کی ضرورت کسے ہوگی؟ وہ ایک حکم پر جان دینے نکل پڑتا ہے۔ کیونکہ وہ اس کا روزگار ہے۔ آپ کی موٹیویشن آپ کا روزگار ہونا چاہیے۔ اگر آپ کا کام آپ کو موٹیویٹ نہیں کرسکتا تو کوئی نہیں کرسکتا۔
آج کے دور میں وقت کا بہترین اور بدترین، دونوں طرح کا استعمال یوٹیوب پر ممکن ہے۔ سیاسی یوٹیوبرز کو دیکھیں اور وقت برباد کریں۔ کچھ سیکھنے سکھانے والی ویڈیوز دیکھیں اور وقت کو کارآمد بنائیں۔
زندگی کا سب سے زیادہ لطف خوراک، سیکس، سفر، کسی تہوار یا میلے میں نہیں، لرننگ میں ہے۔ جس دن آپ یہ بات سمجھ جائیں گے، اس دن ایک نئی زندگی شروع کریں گے۔