Lisa Del Giocondo
لیزا ڈیل جوکونڈو
کیا آپ نے کبھی لیزا ڈیل جوکونڈو کا نام سنا ہے؟ مسز جوکونڈو کا تعلق اٹلی کے شہر فلورنس سے تھا۔ 1479 میں پیدا ہوئیں اور 1542 میں انتقال کیا۔ وہ ایک خوشحال گھرانے میں سات بہنوں بھائیوں میں سب سے بڑی تھیں۔ ان کی شادی صرف پندرہ سال کی عمر میں ہوئی۔ دلچسپ بات ہے کہ ان کی والدہ ان کے والد کی تیسری بیوی تھیں اور وہ خود بھی اپنے شوہر کی تیسری بیوی تھیں۔ ان کا شوہر فرانسسکو ڈیل جوکونڈو کپڑے کا تاجر اور ان سے بیس سال بڑا تھا۔ وہ دو بار الیکشن جیتا۔ حال میں شائع ہوئی ایک کتاب سے معلوم ہوا کہ اس نے شمالی افریقا سے اٹلی غلام عورتوں کی تجارت بھی کی۔
لیزا جوکونڈو کی عمر 1503 میں 24 سال تھی اور وہ اس وقت تک پانچ بچوں کی ماں بن چکی تھیں۔ اس سال ان کے شوہر نے ایک مصور کو ان کی تصویر بنانے کو کہا۔ یہ کام کم از کم چار سال جاری رہا۔ کہیں لکھا تو نہیں لیکن گمان ہوتا ہے کہ جوکونڈو نے وعدے کے مطابق پیسے نہیں دیے کیونکہ مصور نے وہ تصویر اس کے حوالے نہیں کی۔ بلکہ زندگی بھر ساتھ لے کر پھرتا رہا۔ آخر فرانس کے بادشاہ فرانسس اول کو تحفے میں دے دی۔ اس مصور کا نام لیونارڈو ڈا ونچی تھا اور پیرس کے عجائب گھر لوو میں موجود اس کی پینٹنگ کو پوری دنیا مونا لیزا کے نام سے جانتی ہے۔
ابھی 2005 سے پہلے تک کسی کو یقین نہیں تھا کہ مونا لیزا کسی حقیقی خاتون کی تصویر ہے۔ بہت سے لوگ اسے ڈا ونچی کی امیجی نیشن سمجھتے تھے۔ اٹلی کے ایک مصور جورجیو ویراسی نے ڈا ونچی کے انتقال کے تیس سال بعد ایک کتاب لکھی جس کا نام لائیوز آف دا موسٹ ایکسیلینٹ پینٹرز، اسکلپٹرز اینڈ آرکیٹکٹس ہے۔ اس میں ویراسی نے انکشاف کردیا تھا کہ ڈا ونچی نے لیزا ڈیل جوکونڈو کی تصویر بنائی تھی۔ لیکن ساڑھے چار سو سال تک کسی نے ویراسی پر اعتبار نہیں کیا کیونکہ اس کے بارے میں رائے یہ ہے کہ جس بات کا اسے علم نہیں ہوتا تھا، اس بارے میں وہ کہانی گھڑ لیتا تھا۔
آخر ہائیڈل برگ یونیورسٹی کے ڈاکٹر ارمن شلیخٹر کو مئی 2005 میں ایک مخطوطہ ملا جس کے حاشیے پر ایک سرکاری اہلکار اگوسٹینو ویسپوچی کا ہاتھ سے لکھا ہوا نوٹ تھا۔ اکتوبر 1503 کی اس تحریر کے مطابق ڈا ونچی ان دنوں لیزا ڈیل جوکونڈو کی تصویر پر کام کررہا تھا۔ اس کے بعد تمام شکوک رفع ہوگئے اور لیزا ڈیل جوکونڈو کو اصلی مونا لیزا مان لیا گیا۔
مونا لیزا بلاشبہ فن کا اعلی نمونہ ہے اور اس کی پراسرار مسکراہٹ عام لوگوں کو بھی متوجہ کرتی ہے۔ لیکن اس کی شہرت کے دوسرے عوامل بھی ہیں۔ دو سو سال سے شاعر اس پر نظمیں کہہ رہے ہیں اور ادیبوں نے مضامین کے دفاتر لکھ ڈالے ہیں۔ جدید دور میں اسے بے شمار اشتہارات میں بھی استعمال کیا گیا ہے۔ لیکن اس کی عالمگیر شہرت کا آغاز 1911 میں ہوا جب لوو میوزیم کے ایک سابق ملازم نے اسے چوری کرلیا تھا۔
ونچینزو پیروچیا ایک اطالوی تھا۔ اسے یہ گمان ہوا کہ مونا لیزا کو نپولین اٹھاکر فرانس لے آیا تھا اس لیے اسے واپس وطن لے جانا چاہیے۔ اس نے دو سال تک پینٹنگ کو اپنے فلیٹ میں چھپائے رکھا اور پھر اٹلی لے جاکر بیچنے کی کوشش کی۔ اس کوشش میں وہ ناکام رہا اور اسے پولیس نے گرفتار کرلیا۔ پینٹنگ ملنے پر پورے اٹلی میں جشن منایا گیا، اس کی ملک گیر نمائش ہوئی اور پھر اسے فرانس کو واپس کردیا گیا۔
پیروچیا کی حب الوطنی کو کسی حد تک تسلیم کرکے عدالت نے سال بھر قید کی سزا دی اور وہ جلد چھوٹ گیا۔ بعد میں وہ نام بدل کر پیرس لوٹا اور 1925 میں انتقال کرگیا۔ لطیفہ یہ ہوا کہ 1947 میں اس کا ایک ہم نام مرا تو لکھنے والوں نے اس کے بارے میں مضامین چھاپے۔ حقیقت کافی عرصے بعد معلوم ہوئی۔
ایک روایت کے مطابق لیزا ڈیل جوکونڈو نے 63 اور دوسری کے مطابق 72 سال عمر پائی۔ وہ ایک بالکل عام سی گھریلو خاتون تھیں جنھوں نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوگا کہ انھیں تاریخ میں کس قدر اہمیت ملے گی اور ان کی شبیہہ دنیا کی سب سے زیادہ پہچانے جانے والی تصویر بن جائے گی۔ ہوسکتا ہے کہ انھوں نے کبھی اپنی تصویر کو حتمی صورت میں دیکھا بھی نہ ہو کیونکہ بعض ماہرین کے مطابق ڈا ونچی زندگی کے آخری حصے تک تصویر پر کچھ نہ کچھ کام کرتا رہا۔
ڈا ونچی نے مونا لیزا کی تصویر لکڑی کے پینل پر بنائی تھی۔ اب یہ لوو میوزیم میں بلٹ پروف شیشے کی تہہ کے نیچے محفوظ رہتی ہے۔