Saturday, 28 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Ali Zaidi
  4. Lesson Planning Models

Lesson Planning Models

لیسن پلاننگ ماڈلز

میں نے بی ایڈ یا ایم ایڈ نہیں کیا۔ ٹیچنگ لائسنس کے لیے امتحانات پاس کیے اور پھر ایک کورس کیا۔ اب لرننگ ٹیکنالوجی میں ماسٹرز کررہا ہوں جو ان پرسن کم اور آن لائن انسٹرکشن کے لیے زیادہ مفید ہے۔ اس عرصے میں جو چیزیں سیکھیں، وہ ممکن ہے کہ پاکستان میں بھی اساتذہ کو سکھائی جاتی ہوں۔ میرے لیے نئی ہیں اس لیے اپنے تجربے کو یہاں شئیر کرتا رہتا ہوں۔

مجھے معلوم ہوا کہ لیسن پلاننگ کے کئی ماڈل استعمال کیے جاتے ہیں۔ جو مجھے پسند آیا، وہ بیک ورڈ ڈیزائن ماڈل ہے۔ اس میں سب سے پہلے لرننگ ٹارگٹ کے مطابق فائنل اسسیسمنٹ طے کیا جاتا ہے۔ اسے آپ سالانہ امتحان یا کسی یونٹ یا کوارٹر کا آخری امتحان سمجھ لیں۔ اس آخری امتحان کو ذہن میں رکھ کر طلبہ کو اس کے لیے تیار کروایا جاتا ہے۔ چنانچہ لیسن پلاننگ آسان ہوجاتی ہے۔

ماڈرن ایجوکیشن میں ڈفرینشی ایشن پر بہت زور دیا جاتا ہے۔ اس اصطلاح کا مطلب ہے کہ آپ کی کلاس میں کئی لیولز کے طلبہ ہوسکتے ہیں۔ آپ ایسا لیسن تیار کریں کہ ان سب کی استعداد کے مطابق ہو۔ یہ نہ ہو کہ بیس میں سے دس بجے بات سمجھ جائیں اور دس نہ سمجھ پائیں۔ ایسا ہوتا ہے کہ آپ ٹیسٹ لیتے ہیں تو چند بچے آدھے وقت میں پرچہ مکمل کرلیتے ہیں، چند بچے مقرر وقت کے اختتام تک کام نمٹاتے ہیں اور باقی بچوں کا کام ادھورا رہ جاتا ہے۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔

مثال کے طور پر میں چاہتا ہوں کہ طلبہ ایڈگر ایلن پو کی کہانی بلیک کیٹ پر مضمون لکھیں۔ تیز بچوں کو صرف اتنا کہوں گا کہ پانچ سو الفاظ کا مضمون لکھیں۔ اوسط درجے کے بچوں کو چار پیراگرافس کا مضمون لکھنے کا کہوں گا اور پرومٹ یعنی ابتدائی جملے بھی سوالنامے پر موجود ہوں گے۔ کمزور بچوں کو مضمون لکھا ہوا ملے گا لیکن ان میں خالی جگہیں ہوں گی۔ ہر پیراگراف کے نیچے ورڈ بینک ہوگا تاکہ وہ خالی جگہوں میں درست الفاظ لکھ دیں۔

یہاں لرننگ ٹارگٹ بچوں کو یہ بتانا ہے کہ کسی کہانی پر مضمون یا تبصرہ کیسے لکھا جاتا ہے۔ ان تینوں پرچوں سے یہ مقصد حاصل ہوجاتا ہے۔

ٹیچرز کے لیے کو ٹیچنگ سیکھنا بھی ضروری ہے۔ لیکن ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ ایک مضمون کے دو ٹیچرز ایک کلاس کو بے وجہ پڑھاتے رہیں۔ میں لینگویج ٹیچر کے طور پر ریاضی اور سائنس کے ٹیچر کے ساتھ کو ٹیچنگ کرتا ہوں۔ ان مضامین کے اساتذہ مجھے اپنے لیسن اور ٹیسٹ دکھاتے ہیں۔ میں ان کی زبان آسان کردیتا ہوں۔ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ ذہین بچے بھی ان مضامین میں ناکام ہوجاتے ہیں کیونکہ وہ گنجلک سوال سمجھ نہیں پاتے۔ لینگویج ٹیچر مدد کرے تو ان کی کامیابی کا تناسب بڑھ جاتا ہے۔

ایک اور اہم کام بلینڈڈ ٹیچنگ اور لرننگ کا ہے۔ میرا خیال ہے کہ یہ کام ابھی پاکستان میں نہیں ہوتا ہوگا۔ اس میں ان پرسن اور آن لائن، دونوں طریقوں سے تعلیم دی جاتی ہے۔ یعنی ایجوکیشن کو بلینڈ کیا جاتا ہے۔ لیکن یہ بھی بے مقصد نہیں ہوتا۔ کچھ کام کلاس روم کے لیے منتخب کیا جاتا ہے اور کچھ کام طلبہ اپنی سہولت اور وقت کے مطابق گھر پر کرتے ہیں۔ اسے ہوم ورک نہیں سمجھنا چاہیے کیونکہ یہ مجموعی پروجیکٹ کا حصہ ہوتا ہے۔

Check Also

Khawarij Ke Khilaf Karwai Aur Taliban

By Hameed Ullah Bhatti