Kahaniyan Sunain
کہانیاں سنائیں
آئن اسٹائن نے کہا تھا کہ اگر آپ اپنے بچوں کو ذہین بنانا چاہتے ہیں تو انھیں پریوں کی کہانیاں سنائیں۔ انھوں نے لفظ فیری ٹیلز استعمال کیا۔ ان کی بات کا مقصد یہ ہے کہ بچوں کی امیجی نیشن یعنی قوت متخیلہ، آسان لفاظ میں سوچنے کی قوت مضبوط ہو۔
کبھی آپ نے غور کیا ہے کہ دینی مدارس میں پڑھنے والوں کی سوچ ایک دائرے میں قید کیوں ہوجاتی ہے؟ کبھی آپ نے نوٹ کیا ہے کہ فنون لطیفہ میں اہل تشیع کا تناسب دوسروں سے زیادہ کیوں ہوتا ہے؟
شیعہ بچوں کو ہوش سنبھالتے ہی کربلا کے واقعات بار بار سننے کو ملتے ہیں۔ ان میں شدت کے جذبات ہوتے ہیں اس لیے بچوں کی امیجی نیشن بیدار رہتی ہے۔ مجلسیں سنتے ہیں اس لیے زبان بہتر ہوجاتی ہے۔ نوحے اور مرثیے سنتے ہیں اس لیے موزوں طبع ہوجاتے ہیں۔ بہت سے بچے نوحہ خوانی اور سوزخوانی کرتے ہیں اس لیے آواز کے استعمال سے واقف ہوجاتے ہیں۔ نوحوں کی طرز بناتے ہیں یا سنتے ہیں تو جانے انجانے میں موسیقیت سے لگاو ہوجاتا ہے۔ علم و ذوالجناح کو تیار کرتے ہیں، تابوت و تعزیے بناتے ہیں جو تمثیلی مظاہر ہیں تو تھیٹر اور فلم سے دلچسپی ہوجاتی ہے۔
دیکھیں، میں نے کہیں مذہبی یا مسلکی نظریات بیان نہیں کیے۔ میں نے کہیں واقعات کے سچ جھوٹ ہونے کا ذکر نہیں کیا۔ میں فقط یہ بتارہا ہوں کہ کربلا کے خون نے فنون لطیفہ کی آبیاری کی ہے۔
ہندوستان پاکستان سے زیادہ یہ ہنر ایران میں نظر آتا ہے۔ امریکا یورپ کے نقاد ایرانی تعزیے کی روایت اور فلم سازوں کا کمال دیکھ کر انگشت بدنداں ہیں۔
یہاں ٹھہر کے میں اپنے اور ایرانی تعزیے میں فرق بیان کردوں تو مناسب ہوگا۔ ہمارا تعزیہ لکڑی اور/یا گتے کا بنا ہوا امام حسین کا روضہ/مزار ہوتا ہے یا ویسا بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ایران میں تعزیے کا مطلب وہ تھیٹر ہے جس میں سانحہ کربلا کی عکاسی کی جاتی ہے۔
مغرب میں درجنوں کتابیں اور مقالے تعزیے کے موضوع پر لکھے جاچکے ہیں، یعنی ایران میں کربلا کے پس منظر میں پیش کی جانے والی پرفارمنسز پر۔ ولیم بیمن کی کتاب ایرانین پرفارمنسز ٹریڈیشنز، پیٹر چیکووسکی کی تصنیف تعزیہ ریچوول اینڈ ڈراما ان ایران اور ولیم فلور کی کتاب دا تھیٹر ان ایران اس کی مثالیں ہیں۔
ایرانی امریکی ڈائریکٹر محمد غفاری فرانس اور امریکا میں تعزیہ یعنی کربلا پر تھیٹر پیش کرکے مغربی نقادوں سے داد وصول کرچکے ہیں۔
تعزیے پر کئی دستاویزی فلمیں بنائی جاچکی ہیں اور یوٹیوب پر دیکھی جاسکتی ہیں۔ ان میں تعزیہ، دا پیشن پلے ان پریکٹس اور تعزیہ، دا ایرانین اوپیرا شامل ہیں۔
نسیم پاک شیراز کی کتاب شیعہ اسلام ان ایرانین سنیما میرے پاس ہے۔ اس میں صرف ایک ایسی فلم کا ذکر ہے جو سانحہ کربلا کے پس منظر میں ہے۔ روز واقعہ کے نام سے وہ فلم مہدی ٹی وی پر پیش کی جاچکی ہے اور بیشتر پاکستانی شیعوں نے دیکھی ہے کیونکہ اردو ڈبنگ میں دستیاب ہے۔
ایک اور ایرانی فلم رستاخیز اس سانحے کو براہ راست انداز میں پیش کرتی ہے۔ اس میں عباس، علی اکبر اور امام حسین کی شہادت اور خیام پر حملہ، سب دکھایا گیا ہے۔ یہ فلم یوٹیوب پر موجود ہے لیکن فارسی زبان میں ہے۔ انگریزی یا اردو ترجمہ مجھے دکھائی نہیں دیا۔
پاکستان میں جمیل دہلوی نے 1980 میں فلم دا بلڈ آف حسین بنائی تھی۔ اس میں سانحہ کربلا کاحوالہ ہے اور مرکزی کردار کا نام بھی حسین ہے۔ ضیا الحق منحوس نے اس فلم کو ریلیز نہیں ہونے دیا اور اس پر آج بھی پابندی ہے۔ یہ فلم بھی یوٹیوب پر دیکھی جاسکتی ہے۔