Kahaniyan Parhne Ka Shoq
کہانیاں پڑھنے کا شوق
مجھے یاد ہے کہ میں نے اسکول جانے سے پہلے پڑھنا سیکھ لیا تھا۔ اس کی وجہ کہانیاں پڑھنے کا شوق تھا۔ مطالعے کی ابتدا تعلیم وتربیت، نونہال اور جگنو سے کی۔ تعلیم و تربیت فیروزسنز، نونہال ادارہ ہمدرد اور جگنو شیخ غلام علی اینڈ سنز پبلشرز شائع کرتے تھے۔ کیسا اچھا وقت تھا۔ ہر بڑا پبلشر بچوں کے لیے رسالے اور کتابیں چھاپتا تھا۔
اس زمانے میں، یعنی 80ء کی دہائی میں تعلیم و تربیت، نونہال اور جگنو کے علاوہ بھی بچوں کے متعدد رسالے اور کتابیں چھپتی تھیں۔ خانیوال جیسے چھوٹے شہر میں کتب خانہ صدیقیہ پر بچوں کی دنیا، بچوں کا باغ، اشتیاق احمد کے ناول، مظہر کلیم کی عمران سیریز کے علاوہ چلوسک ملوسک، آنگلو بانگلو، چھن چھنگلو، ٹارزن اور عمرو عیار کے ناول اور شیخ غلام علی اینڈ سنز کی آٹھ آنے والی بچوں کی کتابیں ملتی تھیں جو جیبی سائز اور ایک رنگ میں چھپتی تھیں۔ بابا کبھی کبھی تیس روزہ چاند لے آتے تھے جو ویسے تو بڑوں کا رسالہ تھا لیکن اس میں جاوید اقبال کے کارٹون ہوتے تھے۔
ہم 80ء کی دہائی کے وسط میں کراچی منتقل ہوئے۔ تب آنکھ مچولی، بچوں کا رسالہ، ٹوٹ بٹوٹ، ساتھی اور چند دوسرے رسالے پڑھے۔ اشتیاق احمد نے چاند ستارے کے نام سے ایک رسالہ نکالا۔ ان سب کے چند شمارے میرے پاس آج تک ہیں کیونکہ کسی میں خط چھپا، کسی میں نظم اور کسی میں کہانی۔ اشتیاق احمد کے ناولوں میں بھی خط چھپے اور سوالوں کے جواب دے کر انعام بھی جیتے۔
میٹرک کے بعد میں نے ڈائجسٹ پڑھنا شروع کردیے، خط وہاں چھپنے لگے اور جاسوسی ڈائجسٹ میں انعامی خط چھپنے کے بعد وہاں ملازمت بھی کی۔ کہانیاں پڑھنے کا شوق کافی دور لے گیا۔
یہ سب آج اس لیے یاد کررہا ہوں کہ اردو میں بچوں کا پہلا رسالہ سامنے آگیا ہے۔ بچوں کا اخبار کے نام سے یہ 1902 میں منشی محبوب عالم نے نکالا۔ منشی صاحب کے نام سے آشنائی ابن انشا کی وجہ سے ہوئی تھی جنھوں نے اپنے سفرنامے میں ان کے سفرنامے کا ذکر کیا تھا۔ منشی صاحب اور ابن انشا کے بعد جب میں جرمنی گیا تو ان کے نقش قدم کیسے تلاش کیے، اس کا احوال میں نے ہم سب پر ایک مضمون میں کیا تھا۔
بچوں کے رسالوں پر تحقیقی کام کرنے والے بھائی عبید رضا کئی بار بچوں کاُ اخبار کا تقاضا کرچکے تھے۔ آج مل گیا تو کتابوں والے گروپ میں پیش کردیا ہے۔ ایک فائل میں بچوں کا اخبار کے چار شمارے ہیں جن میں اس کا دوسرا شمارہ بھی ہے۔ پہلا شمارہ بھی کسی نہ کسی دن ہاتھ آجائے گا۔ چند شمارے ریختہ پر موجود ہیں لیکن پہلا شمارہ ان میں نہیں ہے۔