Tuesday, 18 March 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Ali Zaidi
  4. Har Nasal Zehni Tor Par Purani Nasal Se Behtar Hoti Hai

Har Nasal Zehni Tor Par Purani Nasal Se Behtar Hoti Hai

ہر نسل ذہنی طور پر پرانی نسل سے بہتر ہوتی ہے

آپ ضرور جانتے ہوں کہ آپ کے والد کے خیالات اور نظریات کیا تھے۔ دادا کو اگر دیکھا نہیں ہوگا تو ان کے بارے میں سنا ضرور ہوگا۔ بس۔ اس کے پہلے کے بزرگوں کے بارے میں کسی کسی کو ہی پتا ہوتا ہے۔ یہ محض آپ کا خیال ہوتا ہے کہ آباواجداد ہمیشہ سے ایک ہی مذہب پر تھے یا ایک ہی جگہ مقیم رہے یا ایک ہی زبان بولتے رہے۔ انسان ہمیشہ سفر میں رہتا ہے۔ سو سال پہلے اور سو سال بعد کی دنیا ہمیشہ بہت مختلف ہوتی ہے۔

میرے نانا اور دادا نے امروہے سے پاکستان ہجرت کی تھی۔ سادات امروہا مشہور برادری ہے۔ بیشتر خاندان شیعہ ہیں۔ دوست جانتے ہیں کہ میرے دادا نے خانیوال میں امام بارگاہ قائم کیا۔ نماز پڑھاتے تھے، مجلسیں پڑھتے تھے اور محرم کے جلوس نکالتے تھے۔ لیکن دس بارہ پشتوں پہلے ہمارے ایک بزرگ کا نام عمر تھا۔ شجرہ دیکھتے جائیں تو زید شہید اور حضرت علی تک سلسلہ چلتا ہے۔ درمیان میں زیدیہ اور اثنا عشری شیعوں کے نام نظر آتے ہیں۔ کیا عمر نام کے دادا سنی تھے؟ آج کی نسل نہیں جانتی۔

وائس آف امریکا میں اسد نذیر صاحب میرے سینئر تھے۔ وہ بہت طویل عرصے تک ریڈیو پاکستان میں رہے۔ اب وائس آف امریکا سے بھی ریٹائر ہوچکے ہیں۔ ان کے گھر ملنے گیا تو پوتوں سے کھیل رہے تھے۔ کہنے لگے، میاں ہم بس ایک دو نسلوں تک پاکستانی ہیں۔ تیسری نسل امریکی ہوجاتی ہے۔ یہاں پیدا ہوئے بچے فقط یہاں کی زبان نہیں بولتے، معاشرے کا حصہ بن جاتے ہیں۔

میرے اجداد عراق سے ہندوستان آئے تھے۔ عربی بولتے ہوئے آئے ہوں گے۔ اب ان کی اولاد میں سے شاید ہی کوئی عربی بولتا ہو۔

میں تاریخ کا طالب علم ہوں اور پرانی کتابوں میں قدیم معاشروں کی جھلکیاں ڈھونڈتا ہوں۔ ان سے پتا چلتا ہے کہ ایک زمانے کے تصورات غیر محسوس طور پر اگلے دور میں بدل جاتے ہیں۔ انگریزوں نے انیسویں صدی میں برصغیر میں چھاپے خانے لگائے۔ ان کی مہربانی سے ہمیں ڈیڑھ دو سو سال پرانی کتابیں آسانی سے مل جاتی ہیں۔ اس سے پہلے کے مخطوطے کتب خانوں میں جاکر دیکھیں۔ آپ کو اندازہ ہوگا کہ معاشرت ہی نہیں، مذہبی خیالات بھی کس قدر تبدیل ہوچکے ہیں۔

امام رضا بریلوی نے جب زمین کو ساکن کہا تو برصغیر بلکہ پورے عالم اسلام کی نوے پچانوے فیصد آبادی، ممکن ہے ننانوے فیصد ان کی ہم خیال ہو۔ اب شاید ہی کوئی سمجھ دار انسان زمین کو ساکن کہے گا۔ امام رضا بریلوی سے سو سال پہلے آپ کو اس سے بھی عجیب اور فرسودہ خیالات ملیں گے۔ ہزار سال پہلے کی دنیا کو توہم پرستی میں ایک لاکھ نوری سال آگے پائیں گے۔

اگر دس پشتوں پہلے کے میرے جد امجد زمین کو ساکن، بھوتوں چڑیلوں کا وجود حقیقت اور گھوڑے کی خلا میں پرواز کو ممکن سمجھتے تھے تو میں انھیں پسماندہ قرار نہیں دے سکتا۔ اس وقت یہی تصورات عام تھے۔ ان کے دور تک سائنس پنگھوڑے میں کلکاریاں مار رہی تھیں۔ چند پشتوں اور دو ڈھائی صدیوں بعد کا زمانہ کچھ اور ہے۔ اب سائنس کائنات کی وسعتوں کا کھوج لگارہی ہے اور زندگی کی ابتدا و ارتقا کے ٹھوس نظریات پیش کرچکی ہے۔

اگر میرے پردادا کے پردادا نے کبھی یہ دعوی کیا تھا کہ ان کی اولاد ہمیشہ سنی رہے گی یا زمین کو ساکن سمجھتی رہے گی یا بھوت پریت سے بچنے کے وظیفے پڑھتی رہے گی تو ظاہر ہے کہ ایسا سچ ثابت نہیں ہوا۔ دنیا بھی بدل چکی ہے اور ان کی آئندہ نسلیں بھی۔

یہی حال میری اور آپ کی آئندہ نسلوں کا بھی ہوگا۔ سائنس ترقی کررہی ہے، مذہب شکست کھا رہا ہے اور انسانی شعور بڑھ رہا ہے۔ آپ جتنے مرضی کٹر مسلمان، کٹر سنی یا کٹر شیعہ بن جائیں، اگلی نسلوں نے اپنا فیصلہ خود کرنا ہے۔ یقین کریں، ہر نسل ذہنی طور پر پرانی نسل سے بہتر ہوتی ہے۔ آپ کی روشن خیال نسل آپ سے بدرجہا بہتر ہوگی۔

Check Also

Pakistan Ka Asal Masla Kya Hai?

By Haider Javed Syed