Han Kang
ہان گانگ
اور وہ اکثر بھول جاتی تھی۔
کہ اس کا جسم [ہر ایک کا جسم] ریت کا گھر ہے۔
جو بکھر چکا تھا اور مسلسل بکھر رہا ہے۔
انگلیوں سے متواتر پھسل رہا ہے۔
یہ ایک ناول کا مکمل باب ہے۔ کیا آپ نے کسی ناول کا اتنا مختصر باب پہلے کبھی پڑھا ہے؟
اس ناول کا نام دا وائٹ بک ہے۔ یہ ایک ایسی زچہ کی کہانی ہے، دودھ جس کی چھاتیوں میں اتر رہا ہے لیکن اس کا نومولود بچہ مرگیا ہے۔ آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ یہ کیسی جذباتی کہانی ہوگی۔
اس ناول کی مصنفہ کا نام ہان گانگ ہے۔ انھیں اس سال کا نوبیل انعام برائے ادب دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔
میں نے آج صبح اپنے لٹریچر کے طلبہ کو یہ خبر سنائی۔ میں نے انگریزی حروف پڑھ کر نام لیا، ہان کانگ۔ کورین بچوں نے تصحیح کی، ہان گانگ۔ پھر بتایا کہ دراصل یہ کوریا کے ایک دریا کا نام ہے جو دارالحکومت سول سے گزرتا ہے۔
جنوبی کوریا میں اصطلاح استعمال کی جاتی ہے، میریکل آن دا ہان ریور، یعنی دریائے ہان پر معجزہ۔ اس میں جنوبی کوریا کی شاندار معاشی ترقی کی طرف اشارہ ہے۔ اب اس میں ہان گانگ کے نوبیل انعام کو بھی شامل سمجھنا چاہیے۔
اتفاق سے میں نے ہان کانگ کی ایک کہانی بہت سال پہلے پڑھی تھی۔ دا فروٹ آف مائی وومین کے عنوان سے وہ کہانی گرانٹا میں چھپی تھی اور میں نے بھائی آصف فرخی اور ایک دو اور دوستوں کو بھی بھیجی تھی۔ اس کی مترجم ڈیبورا اسمتھ نے ٹرانسلیٹرز نوٹ میں بتایا کہ ہان کانگ نے یہ کہانی 1997 میں لکھی تھی۔ اردو میں اس کا ترجمہ عاصم بخشی نے ثمر محبوب کے نام سے کیا ہے۔
بعد میں ہان کانگ کی یہ کہانی پھیل کر ناول بن گئی۔ درحقیقت ہان کانگ نے تین کہانیاں لکھیں جنھیں الگ الگ بھی پڑھا جاسکتا ہے۔ دا فروٹ آف دا وومین کے دس سال بعد 2007 میں وہ ناول چسج جوئیجا کے کوریائی عنوان سے شائع ہوا۔ اس ناول کا ڈیبورا اسمتھ ہی کیا گیا ہوا ترجمہ مزید آٹھ سال بعد 2015 میں ویجی ٹیرین کے عنوان سے چھپا۔ اسی کے ساتھ ہان گانگ کو عالمی شہرت ملی اور اگلے سال انھیں مین بکر انٹرنیشنل پرائز سے نوازا گیا۔
حوری نورانی نے خوش خبری سنائی ہے کہ ان کا ادارہ مکتبہ دانیال اس ناول کا اردو ترجمہ شاکاہاری کے نام سے جلد شائع کرے گا۔
ہان گانگ اب تک آٹھ ناول لکھ چکی ہیں۔ ان میں سے چار کا انگریزی میں ترجمہ ہوا ہے۔ ان کے نام ویجی ٹیرین، دا وائٹ بک، گریک لیسنز اور ہیومن ایکٹس ہیں۔