Siasi Be Yaqeeni, Masail Ka Ambar, Hal Sirf Qaumi Yakjehti
سیاسی بے یقینی، مسائل کا انبار، حل صرف قومی یکجہتی
پاکستان اپنی تاریخ کے مشکل اور پیچیدہ دور سے گزر رہا ہے۔ سیاسی، معاشی اور سماجی مشکلات نے عوام کو مایوسی کی دلدل میں دھکیل دیا ہے۔ الیکشن نتائج کے حوالے سے جہاں پی ٹی آئی سراپا احتجاج ہے وہیں حکمران جماعت کے لوگ بھی اس پہ سوالیہ نشان لگاتے رہتے ہیں۔ موجودہ حکومت پر عوام اعتماد نہیں کررہے۔ عالمی بدلتے حالات میں ہمارے حکمرانوں پر اور بھی بڑھ رہے ہیں۔ عام پاکستانی غیر مستحکم معیشت، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور عدم استحکام کے چلتے پریشان ہے۔
ایسے میں سوال یہ ہے کہ بحثیت قوم ہم ان چیلنجز سے کیسے نکل سکتے ہیں اور ترقی کی راہیں کیسے ہموار کر سکتے ہیں۔ اس کا آسان حل تو یہ ہو سکتا ہے کہ ملک میں قبل از وقت انتخابات کا اعلان کیا جائے۔ لیکن اس سے پہلے سب سیاسی جماعتیں مل بیٹھ کے اس طرح الیکشن اصلاحات طے کریں جس سے آنے والے الیکشن میں کسی خفیہ ہاتھ کی مداخلت نہ ہوسکے۔ پھر اس کے بعد اگلے بیس سال کے لیے قومی ایکشن پلان تیار کیا جائے۔
ہم جانتے ہیں کہ موجودہ حکومت کی طرح اس سے پہلے دوسری حکومتوں کے قیام پر بھی سوالیہ نشان لگتے رہے ہیں، طاقتور طبقے کی طرف سے آئین کی مبینہ خلاف ورزیاں اور شفافیت کی کمی نے عوام کا انتخابی عمل پہ اعتماد متزلزل کر دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومتیں بدلتی رہیں، لیکن پالیسیوں میں تسلسل نہ ہونے کی وجہ سے مسائل بڑھتے چلے گئے۔ پالیسیوں میں عدم تسلسل سے مہنگائی، بے روزگاری اور قرضوں کے بوجھ نے معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ درآمدات پر انحصار اور مقامی صنعتوں کی تباہی نے ترقی کی رفتار کو روکا ہوا ہے۔ اس کے بعد تعلیم، صحت اور انصاف کا حصول مشکل ہوچکا ہے۔ نظام میں کمزوریاں، اخلاقی زوال اور قومی یکجہتی کی کمی نے معاشرتی ڈھانچے کو کمزور کیا ہوا ہے۔
بحثیت قوم ہمیں اپنی سمت درست کرنے کے لیے ہمیں بحثیت قوم چند اہم اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ سب سے پہلے حکومت کا پہلا فرض یہ ہے کہ وہ خود کو عوام کے سامنے جوابدہ بنائے۔ اگر موجودہ حکومت واقعی عوامی اعتماد حاصل کرنا چاہتی ہے تو شفاف انتخابات اور غیر جانبدارانہ عدالتی نظام کو یقینی بنائے۔ مغرب، امریکہ، چین اور دوسری ترقی یافتہ اقوام کے حالات پر نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے کہ ان کی ترقی کے پیچھے جدید تعلیم ہی سب سے بڑی طاقت ہے۔
ہمارے حکمرانوں کو ملک میں جدید سائنسی اور فنی تعلیم کو فروغ دینا ہوگا۔ نوجوان نسل کی مہارتوں کو بڑھا کر ہم نہ صرف اپنی معیشت کو مضبوط کر سکتے ہیں بلکہ عالمی مسابقت میں بھی آگے بڑھ سکتے ہیں۔ نوجوانوں کو نوکر بننے کی بجائے مالک بننے کے طریقے سمجھانے ہوں گے۔ اپنے کاروبار کا مطلب کارخانہ، فیکڑی یا بڑی دوکان ہی نہیں، بلکہ سبزی کا کھوکھا، موبائل اسسریز کا کیبن اور چائے کی دوکان بھی کاروبار ہے۔
توانائی کے نظام کو موثر کرتے ہوئے مقامی صنعتوں کو فروغ دیا جائے، زرعی اصلاحات کی جائیں اور ٹیکس کے نظام کو شفاف بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ہنر مند نوجوان تیار کرکے ملکی وسائل کے بہتر استعمال سے خود کفیل بننے کی کوشش کی جائے تاکہ درآمدات پر انحصار کم کیا جا سکے۔ سب سے اہم چیز قومی یکجہتی کا حصول ہے۔ قوموں کی ترقی میں سب سے اہم عنصر اتحاد، یقین اور اعتماد ہوتا ہے۔ مذہب، زبان اور علاقائیت کی بنیاد پر تقسیم کو ختم کرکے قومی مفادات کو ترجیح دینے کا ریت شروع کی جانی چاہیے۔
دانشور طبقے کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو ووٹ کی اہمیت سے آگاہ کریں۔ ہر شہری کو یہ نقطہ سمجھنا ہوگا کہ ان کا ایک ووٹ ملک کے مستقبل کا تعین کرتا ہے۔ اس لیے دھڑوں اور عصبیت کی بجائے ایسی محب وطن دیانتدار اور باصلاحیت قیادت کا انتخاب کرنے کی کوشش کریں جو عوام کی خدمت کو اولین ترجیح بنائے۔ اربابِ اختیار کو چاہیے کہ وہ پیسہ دوسرے ملکوں میں منتقل کرنے کی بجائے اسی ملک میں صنعتی شہر بسائیں جس سے ایک طرف ملک کے نوجوانوں کو روزگار ملے گا دوسری طرف معیشت مضبوط ہونے لگے گی۔ یعنی ہر لیڈراپنے ذاتی مفادات کو ترک کرکے قوم کی فلاح و بہبود کو مقدم رکھے۔
یہ بہت اہم ہے کہ قومی اداروں میں اصلاحات لائی جائیں اور ان کو اپنی حدود میں کام کرنے کا پابند بنایا جائے۔ پارلیمنٹ میں قانون سازی سے عوامی حقوق کے تحفظ کی کوشش کی جائے۔ پارلیمنٹ کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے۔ آئین اور قانون کی پاسداری کرتے ہوئے ایسا نظام نافذ کیا جائے جو حقیقی معنوں میں عوام کے مسائل کو سمجھے اور مسائل کا حل نکال سکے۔
یاد رکھیں، پاکستان ایک عظیم خواب تھا، جو قربانیوں سے حاصل ہوا۔ آج ہمیں اس خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے متحد ہو کر کام کرنا ہوگا۔ چیلنجز بڑے ہیں، لیکن ہماری ہمت اور قربانی اس سے بھی بڑی ہو سکتی ہے۔ اگر ہم اپنے اداروں کو مضبوط کریں، تعلیم اور معیشت پر توجہ دیں اور اخلاقی و سماجی اقدار کو بہتر بنائیں، تو کوئی وجہ نہیں کہ پاکستان اقوامِ عالم میں اپنا مقام بہتر نہ کر سکے۔
یہ وقت ہے عمل کا، نہ کہ مایوسی کا۔ ہر پاکستانی کو اپنے حصے کا کردار ادا کرنا ہوگا، کیونکہ یہ ملک ہم سب کا ہے اور اس کی ترقی ہماری ذمہ داری ہے۔ اللہ کریم اس ملک کو سر سبزوُشاداب رکھے اور ہمیں صحیح معنوں میں ایک قوم بناُدے جو تمام اختلافات بھلا کر یکجان ہو کر ملک کی ترقی و استحکام کیلیے اپنا کردار ادا کرے۔