Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Ali Zaidi
  4. DeepSeek Aur AI

DeepSeek Aur AI

ڈیپ سیک اور اے آئی

میرے اور آپ جیسے عام لوگوں کے لیے چیٹ جی پی ٹی، جیمنائی اور ڈیپ سیک میں کوئی فرق نہیں۔ اقبال خورشید نے سرف کھا لیا جیسے سوالات کسی سے بھی کرلیں، ایک جیسے جواب ملیں گے۔ ان جوابوں کی وجہ سے اقبال خورشید سرف کھالے تو اور بات ہے۔

اصل معاملہ یہ نہیں کہ ڈیپ سیک کم لاگت سے بنی ہے۔ پچھلے ماڈل کو دیکھ کر اگلا بنانا آسان بھی ہوتا ہے اور کم لاگت بھی۔ اسٹاکس کا گرنا بھی معمول کی بات ہے۔ کبھی خبروں پر گرتے ہیں، کبھی گر کے خبر بناتے ہیں۔ ایک دن حصص گرتے ہیں، اگلے دن چڑھ جاتے ہیں۔

اہم بات یہ ہے کہ ڈیپ سیک اوپن سورس ہے۔ اوپن اے آئی نے بھی یہ وعدہ کیا تھا لیکن اسے پورا نہیں کیا۔

مغربی میڈیا میں یہ شکایت سامنے آرہی ہے کہ ڈیپ سیک پر چینی سنسرشپ نافذ ہے۔ میں نے بھی جانچا ہے۔ چین کے خلاف کوئی سوال کریں تو یہ معذرت کرلیتی ہے۔ اے آئی اور وہ بھی اوپن سروس، لیکن سنسرشپ کا شکار ہو تو کیا کمال دکھائے گی۔

میں اور میرا بیٹا، دونوں بالکل مختلف انداز سے آرٹیفشل انٹیلی جنس استعمال کرتے ہیں۔ میں ٹیچر ہوں اس لیے میرے اسکول ڈسٹرکٹ نے ایک اے آئی سروس کا بہتر ورژن فراہم کیا ہے۔ ہمارا ڈیٹا اسکول کے سرور پر محفوظ رہتا ہے۔ اگر آپ کو یہ سہولت میسر نہیں تو آپ کا ڈیٹا اے آئی کمپنی استعمال کرسکتی ہے۔ ڈیپ سیک اوپن سورس ہونے کی وجہ سے آپ کو یہ موقع دیتی ہے کہ اپنا ڈیٹا اپنے کمپیوٹر پر محفوظ رکھیں۔

میں اے آئی کی مدد سے لیسنز ڈیزائن کرتا ہوں، ورک شیٹس تیار کرتا ہوں، فورمیٹو اور سمیٹو اسیسمنٹس بناتا ہوں، حد یہ کہ آن لائن جمع کرائے گئے اسائنمنٹس چیک بھی ہوجاتے ہیں۔ جس کام میں چار گھنٹے لگتے تھے، اب ایک گھنٹے میں ہوجاتا ہے اور سب اینٹی گریٹڈ ہے۔

میں جو کام کررہا ہوں، یہ اے آئی کے پیڈ ورژن پر ہورہا ہے۔ پیڈ ورژن اس لیے ہے کہ ڈیٹا محفوظ رہے۔ لیکن مفت میں بھی ہوسکتا ہے۔ میرا بیٹا جو کام کررہا ہے، وہ اس سے ہزار گنا آگے کا ہے۔ وہ سافٹ وئیر انجینئر ہے اور کوڈنگ کرتا ہے۔ وہ جس کمپنی کے لیے کام کرتا ہے، اس کے پاس سرکاری اداروں کے کنٹریکٹس ہیں۔ وہ ان کی ایپس بنانے والی ٹیم میں شامل ہے۔ پہلے ایسی ٹیموں میں بیس بیس انجینئر ہوتے تھے۔ اب چار پانچ سے کام چل جاتا ہے۔ پہلے ایک ایپ بنانے میں کئی سال لگ جاتے تھے۔ اب چند ماہ میں کام ہوجاتا ہے۔ لیکن یہ کام وہی انجینئر کرسکتا ہے جو اے آئی کی مکمل پوٹینشل سے آگاہ ہو اور اس سے کام لینا جانتا ہو۔

یہاں آکر سوچیں کہ آپ کس اے آئی کمپنی پر کتنا بھروسا کرسکتے ہیں؟ اگر آپ کا ڈیٹا، آپ کا کام، آپ کی بنائی ہوئی ایپ کی کوڈنگ کسی ایسی کمپنی کے اے آئی ماڈل پر ہورہی ہے، جو محفوظ نہیں یا سنسرشپ کا شکار ہے تو آپ اس کا انتخاب کریں گے یا نہیں؟

یہی وجہ ہے کہ ڈیپ سیک کے ظہور پر اسٹاک ضرور گرے لیکن کسی نے سرف نہیں کھایا۔

Check Also

Bloom Taxonomy

By Imran Ismail