Cloud Services Course
کلاوڈ سروسز کورس

چار سال پہلے جب میں بیروزگار ہوا تو بہتر جاب کے لیے پندرہ سترہ کورس کرڈالے۔ان میں سے ایک کورس کلاوڈ سروسز کا تھا۔ کلاوڈ سروس کیا ہوتی ہے، اس بارے میں گوگل سے جاننا کچھ اور ہے اور کورس کرکے کوالیفائیڈ ہونا کچھ اور۔ میں نے صرف کورس نہیں کیا، سرٹیفکیشن بھی کی، یعنی سرٹیفائیڈ کلاوڈ پریکٹیشنر بنا۔ اگلا مرحلہ کلاوڈ آرکیٹکٹ بننے کا تھا، جو میں نہیں بنا، لیکن بہرحال عام آدمی سے بہتر جانتا ہوں کہ کلاوڈ سروسز کیا ہوتی ہیں، ڈیٹا سینٹر کیسے کام کرتے ہیں اور کون سی سروسز کی کن افراد یا کمپنیوں یا حکومتوں کو ضرورت ہوتی ہے۔
آپ مجھ سے پوچھیں گے کہ کیا کلاوڈ کا ڈیٹا بھی غیر محفوظ یا ڈیلیٹ ہوسکتا ہے؟ اور اگر ہوسکتا ہے تو اس خطرے سے کیسے بچا جائے تو میں تفصیل سے آگاہ کرسکتا ہوں۔ لیکن اگر آپ پوچھیں گے کہ ایمیزون بہتر ہے یا گوگل یا ایژر، تو میں ایک جملے میں جواب نہیں دے سکتا۔ اس میں یہ جوابی سوال بھی ضروری ہے کہ آپ کی ضروریات کیا ہیں، بجٹ کیا ہے اور یہ مسئلہ بھی ہے کہ میری ایک رائے ہوگی جو ممکن ہے کہ کلاوڈ کے بارے میں دوسرے جاننے والوں سے مختلف ہو۔
ٹیکنالوجی کی دنیا میں مکمل اور درست سوال کرنا بے حد ضروری ہے۔ سوال میں درست الفاظ کا استعمال ضروری ہے۔ ایک کومے اور فل اسٹاپ سے مفہوم بدل جاتا ہے اور ٹیکنالوجی آپ کی طرح رمز اور کنائے نہیں سمجھ سکتی۔
آرٹیفشل انٹیلی جنس کا نام ہم سب نے سن لیا ہے۔ اس سے اپنی مرضی کی باتیں بھی پوچھ لی ہیں۔ اسے مسلمان کرنے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔ چینی کمپنی کے میدان میں آنے پر بغلیں بھی بجائی جارہی ہیں۔ لیکن اے آئی کیسے کام کرتی ہے اور سوال کیسے کرنا ہے، یہ مہارت حاصل کرنے میں کافی وقت لگے گا۔
ٹیچرز خاص طور پر جانتے ہیں کہ سوالات دو طرح کے ہوتے ہیں، اوپن اینڈڈ اور کلوزڈ۔ رومیو اینڈ جولیٹ کی کہانی پر اگر آپ سے سوال کیا جائے کہ رومیو نے جولیٹ کے کس رشتے دار کو قتل کیا، تو یہ کلوزڈ اینڈڈ سوال ہے کیونکہ اس کا جواب کہانی میں مل جائے گا۔ لیکن اگر سوال یہ ہو کہ آپ کو رومیو کا کردار زیادہ اچھا لگا یا جولیٹ کا، تو یہ اوپن اینڈڈ سوال ہے۔ اس کا کوئی درست یا غلط جواب نہیں ہوسکتا۔ اس میں آپ اپنی رائے ظاہر کریں گے۔ آپ رائے دینے سے انکار بھی کرسکتے ہیں۔ آپ بچے سے پوچھیں کہ امی سے زیادہ پیار ہے یا ابو سے، تو سمجھ دار بچہ یا تو کہتا ہے، دونوں سے، یا خاموش ہوجاتا ہے۔ سوال ٹال دیتا ہے۔ اے آئی اس معاملے میں سمجھ دار بچہ ہے۔
پروجیکٹ منیجمنٹ سے متعلق لوگ جانتے ہیں کہ اسمارٹ گولز کیا ہوتے ہیں۔ اس میں پروجیکٹ کا مقصد ایسے لکھنا پڑتا ہے کہ نتیجہ متعین ہو، قابل پیمائش ہو، قابل رسائی ہو، متعلقہ ہو اور مدت معینہ ہو۔ سادہ سی مثال ہے کہ ایک سینڈوچ بنانے کا مطالبہ مبہم ہوگا۔ کس طرح کا سینڈوچ؟ کون سے برتن اور چیزیں دستیاب ہیں اور ان میں سے کس کو استعمال کیا جائے؟ اگر مکھن پلیٹ پر لگادیں اور ڈبل روٹی کو سادہ چھوڑ دیں تو سینڈوچ تیار ہوجائے گا؟ کیا ایک سینڈوچ بنانے کے لیے ایک گھنٹا مناسب وقت ہوگا؟
اسمارٹ گول یوں لکھا جاسکتا ہے کہ دس منٹ میں ڈبل روٹی کے دو سلائسز پر مکھن لگاکر سینڈوچ تیار کرکے پلیٹ میں رکھیں۔
اے آئی بھی اسی طرح کام کرتی ہے۔ آپ درست طریقے سے سوال لکھیں اور ٹھیک جواب حاصل کرلیں۔ میں نے پچھلی تحریر میں اپنے بیٹے کی مثال دی جو اے آئی کی مدد سے ایپس بنارہا ہے۔ کوڈنگ مشکل ترین کام ہے۔ لیکن درست ہدایات پر درست سافٹ وئیر بن جاتا ہے۔
جب میں نے لکھا کہ ڈیپ سیک سنسرشپ کا شکار ہے تو دوستوں نے کہا کہ سنسرشپ ہر ملک میں ہوتی ہے اور چیٹ جی پی ٹی بھی چیزیں سنسر کرتی ہے۔ معلوم نہیں دوستوں نے اے آئی کو کیسے استعمال کیا ہے۔ مجھے کبھی یہ شکایت نہیں ہوئی۔ اس لیے کہ میں جانتا ہوں، سوال کیسے کرنا ہے اور جواب میں معلومات حاصل کرنی ہے۔ رائے نہیں لینی، کیونکہ اے آئی رائے دے نہیں سکتی۔ رائے دے گی تو وہ بھی کسی اور کی رائے ہوگی۔ اس کی اپنی رائے نہیں ہوسکتی۔
آپ مسئلہ فلسطین پر اے آئی سے کتابوں کی فہرست مانگیں گے تو ٹھیک ٹھیک معلومات مل جائے گی۔ چیٹ جی پی ٹی اور جمنائی معلومات سنسر نہیں کرتیں۔ ڈیپ سیک معلومات کو سنسر کرتی ہے۔ یہ فرق ہے۔
پاکستانیوں کے مسائل بہرحال اور ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ اے آئی مسئلہ فلسطین پر ہمارے موقف کی حمایت کرے یا سوشلزم کو دنیا کا سب سے بہتر نظریہ قرار دے۔ شاید یہ نہیں ہوسکتا۔ اس طرح کے من پسند جواب درکار ہیں تو اے آئی آپ کے لیے نہیں ہے۔

