Banu Amroha
بنو امروہا
یہ بحث آج تک تمام مذاہب کے علما میں جاری ہے کہ باوا آدم کو کون سا پھل کھانے پر جنت سے نکالا گیا۔ یہ عقدہ ممتاز تاریخ داں فاش امروہوی کی تحقیق سے حل ہوا۔ ان کے مطابق آدم نے بار بار منع کرنے کے باوجود امروہے کا آم کھالیا تھا۔ اس پر خدا تعالی کو بہت غصہ آیا۔ فرشتوں کو فی الفور حکم صادر ہوا کہ اس کم بخت کو دھکے دے کر امروہے چھوڑ آو۔ وہیں بیٹھا آم اور رہو مچھلی کھاتا رہے۔
فرشتے ویگو ڈالہ لے کر گئے اور آدم کو اٹھالیا لیکن اماں حوا کو بھول گئے۔ ان بے چاری کو سیڑھی لگاکر جنت سے اترنا پڑا۔ حضرت آدم سمجھے کہ وہ امروہا پہنچ جائیں گی لیکن تاریخ طبری میں لکھا ہے کہ راستے میں کہیں شاپنگ مال آگیا جہاں کھاڈی کی سیل لگی ہوئی تھی۔ باوا آدم امروہے میں رہنا چاہتے تھے اور اس کے محلے بڑا دربار میں ایک مناسب پلاٹ بھی پسند کرلیا تھا۔ لیکن بیوی کو ڈھونڈنے نکلے تو راستہ بھٹک گئے۔
اس کے بعد تاریخ کی کتابوں میں امروہے کا اگلا ذکر اس وقت ملتا ہے جب ابراہیم نے نمرود کا ملک چھوڑا اور سیدھے امروہے آن بسے۔ ان کا ارادہ محلہ دانشمندان کے قریب کعبہ بنانے کا تھا لیکن ابن کثیر لکھتا ہے کہ انھیں بہت تنگ کیا گیا۔ امروہے والے نہیں چاہتے تھے کہ دادا شاہ ولایت کے مزار کے بجائے لوگ کسی اور مقام کا طواف کریں۔ چنانچہ ابراہیم خفا ہوکر مکے چلے گئے۔
یہی واقعہ یوسف کے ساتھ پیش آیا۔ ان کے بھائی انھیں امروہے آکر بیچ گئے تھے۔ ہیروڈوٹس کے مطابق رئیس امروہوی نام کے کسی رئیس نے انھیں خرید لیا تھا۔ یوسف نے ان کے چھوٹے بھائی جون ایلیا کو عبرانی سکھانا بھی شروع کردی تھی۔ لیکن پھر اہرام کی زیارات کا بہانہ کرکے چھٹی پر گئے اور واپس نہیں آئے۔
مسلم اور بخاری نے شیعوں کے تعصب میں یہ بات مسلمانوں سے چھپائی کہ قریش میں بنو ہاشم اور بنو امیہ کی طرح ایک قبیلہ بنو امروہا کا بھی تھا۔ بعض روایات کے مطابق خلافت کے اصل حقدار امروہے والے ہی تھے۔ لیکن جب انھوں نے دیکھا کہ یہاں تو ہم سے بھی زیادہ پھڈے باز لوگ موجود ہیں تو دستبردار ہوگئے۔
شیخ سعدی حکایت بیان کرتے ہیں کہ کربلا کی جنگ کے موقع پر امروہے والے کثیر تعداد میں موجود تھے۔ لیکن آخری وقت تک فیصلہ نہیں کرپائے کہ کس کا ساتھ دینا مناسب ہوگا۔ چنانچہ ہندووں کی دت فیملی کو آگے کرکے خود ایک طرف ہوگئے۔ اب محرم میں جلوس تو نکالتے ہیں لیکن ان میں ماتم نہیں کرتے۔
انسائیکلوپیڈیا برٹینیکا میں درج ہے کہ کولمبس امروہا دریافت کرنے نکلا تھا لیکن راستہ بھول کر امریکا جانکلا۔ اس کے بعد سے امروہے والے کولمبس کو دریافت کرنے جوق در جوق امریکا آتے ہیں۔
مائیکل ایچ ہارٹ نے اپنی کتاب دی ہنڈرڈ میں بیان کیا ہے کہ مشہور پینٹنگ مونالیزا امروہے کے مصور اقبال مہدی نے بنائی تھی۔ لیونارڈو ڈا ونچی ان کا قلمی نام تھا۔ جن خاتون کی تصویر بنائی، ان کا نام مونا علی زیدی تھا جو بگڑ کر مونالیزا ہوگیا۔