Saturday, 28 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Ali Zaidi
  4. Apni Bala Se

Apni Bala Se

اپنی بلا سے

چار سال پہلے کا امریکی الیکشن میرے لیے زندگی موت کا مسئلہ تھا۔ مجھے وائس آف امریکا سے ناجائز طور پر نکالا جاچکا تھا اور ایسا ڈونلڈ ٹرمپ کے مقرر کردہ سربراہ مائیکل پیک نے کیا تھا۔ کچھ ہاتھ وائس آف امریکا اردو سروس کے احمق اور سازشی افسروں کا بھی تھا۔

کوویڈ کا عروج تھا جب وائس آف امریکا کے لوگ گھروں سے کام کررہے تھے اور میں سڑکوں پر اوبر چلا رہا تھا۔ ہر طرح کی سواریاں اٹھارہا تھا۔ ظاہر ہے کہ وائرس لگنے کا خطرہ تھا اور میں یہ خطرہ مول لینے پر مجبور تھا۔

الیکشن سے امید یہ تھی کہ جو بائیڈن کو کامیابی ہوئی تو وہ مائیکل پیک کو ہٹادیں گے اور ہماری برطرفی کا حکم واپس لے لیا جائے گا۔ اتفاق سے الیکشن کے نتائج میں ضرورت سے زیادہ تاخیر ہوئی اور ہماری جان سولی پر لٹکی رہی۔ خیر، نتیجہ حسب خواہش نکلا۔ بائیڈن جیتے اور حلف اٹھانے والے دن، یعنی بیس جنوری ہی کو مائیکل پیک کو ہٹادیا۔

اب ہمیں، یعنی مجھے اور میرے بیوی بچوں کو توقع تھی کہ وائس آف امریکا سے بلاوہ آئے گا۔ لیکن نہیں آیا۔ ٹربیونل میں کیس چل رہا تھا لیکن کوئی مثبت شنوائی نہیں ہورہی تھی۔ جن صاحبہ کی وجہ سے چار افراد کی ملازمت گئی تھی، وہ چونکہ مستقل ملازمہ تھیں، انھیں بحال کردیا گیا۔ مجھے غصہ آیا تو وائٹ ہاوس، سپریم کورٹ کے ججوں، پورے سو سینیٹروں، اور نہ جانے کتنے ارکان کانگریس کو خط لکھے۔ کئی سو ڈالر کا خرچہ ہوا۔ جواب آئے۔ کئی ارکان نے وائس آف امریکا کا خطوط لکھے۔ رو پیٹ کر اپریل میں وائس آف امریکا نے بحال کرنے کا وعدہ کیا۔

اردو سروس چیف کو میری بحالی منظور نہ تھی۔ ان کے ایک معتمد نے مجھے آگاہ کیا کہ میرا کیا انجام ہوسکتا ہے۔ وہی ہوا کہ جون میں سالانہ کنٹریکٹ ختم ہوا تو اس کی تجدید نہیں کی گئی۔ میں پھر بیروزگار ہوگیا۔

اس بار میں نے نوکری مانگنے کے بجائے وائس آف امریکا کو اس سروس چیف کے خلاف خطوط بھیجے اور شکایات بھی ہوں گی۔ اسے فارغ تو نہیں کیا گیا لیکن سروس سے نکال دیا گیا۔ وہ صحافی تھا بھی نہیں۔ ماضی میں پریس ریلیزیں لکھنے کا تجربہ تھا۔ سروس سے نکال کر منشی والا ہی کوئی کام دے دیا گیا۔

گزشتہ چار سال مجھ پر بھاری گزرے۔ لیکن میں نے اس عرصے میں سیکھا بھی بہت اور پایا بھی بہت۔ ایک ماسٹرز کرلیا، دوسرا مکمل ہونے والا ہے۔ ٹیچنگ کورس کرکے اسکول میں پڑھانے کا لائسنس لے لیا۔ بیس بائیس سرٹیفکیشنز کرلیں جو سب کام تو نہیں آئیں لیکن تجربہ غیر معمولی ہوا۔ اسی عرصے میں گرین کارڈ ملا۔ اپنا مکان خریدا۔ بچے اپنے پیروں پر کھڑے ہوگئے۔ بیوی کو بھی اسکول میں جاب مل گئی۔ یعنی زندگی ایک ڈگر پر آگئی اور سکون کا سانس ملا۔

اب پھر الیکشن سر پر ہیں۔ لیکن ہمارا کچھ بھی داو پر نہیں لگا ہوا۔ ٹرمپ آکر دوبارہ مائیکل پیک کا تقرر کرے، اردو سروس بند کرے، صحافیوں کے ویزے روکے، ہمیں کیا۔ وائٹ ہاوس میں اپنی بلا سے بوم بسے یا ہما رہے۔

Check Also

Qomon Ke Shanakhti Nishan

By Ali Raza Ahmed