Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Ali Zaidi
  4. America Aa Kar Teaching

America Aa Kar Teaching

امریکا آکر ٹیچنگ

اگر آپ امریکا آکر ٹیچنگ کے شعبے میں کام کرنا چاہتے ہیں، لیکن یہ فیصلہ نہیں کر پارہے کہ کس مضمون کا انتخاب کریں تو میں کچھ بتاسکتا ہوں۔

اگر آپ اسپیشل ایجوکیشن کی تربیت حاصل کرلیں تو ممکن ہے کہ پہلے ہی دن آپ کو ملازمت مل جائے۔ یہاں اسپیشل بچے عام اسکولوں میں پڑھتے ہیں۔ لیکن ان کی کلاسیں الگ ہوتی ہیں۔ عام کلاس میں دس سے پچیس تک بچے ہوسکتے ہیں۔ اسپیشل بچوں کی کلاس میں چھ سے زیادہ بچے نہیں ہوتے۔ ٹیچر بھی کم از کم دو ہوتے ہیں۔

دوسرے نمبر پر ای سول ٹیچرز کی طلب زیادہ ہے۔ ای ایس او ایل یعنی انگلش فور اسپیکرز آف ادر لینگویجز۔ آپ جانتے ہیں کہ ہر سال دنیا بھر سے لاکھوں افراد مستقل طور پر امریکا آجاتے ہیں۔ ان کے بچوں کو انگریزی بالکل نہیں آتی یا بہت کم سمجھتے ہیں۔ ای سول ٹیچرز ان بچوں کو آسان انگریزی پڑھاتے ہیں اور اس قابل بناتے ہیں کہ وہ امریکی بچوں جیسی انگریزی بولنے لکھنے کے قابل ہوجائیں۔

تیسرے نمبر پر انگریزی کے اساتذہ کی اشد ضرورت ہے۔ اس کا امتحان پاس کرنا بھی سخت مشکل ہوتا ہے۔ میں جو چیز ایک بار پڑھ لیتا ہوں، وہ یاد ہوجاتی ہے۔ پچاس سال کی عمر میں بھی یہی حال ہے۔ لیکن میں انگریزی کے پریکٹس ٹیسٹ میں پہلی بار ناکام ہوگیا تھا۔ وجہ یہ کہ پاسنگ مارکس بہت زیادہ ہیں اور پرچہ انگریزی ادب کے ماسٹرز والا ہوتا ہے۔ میں نے سو ناولوں کے خلاصے دیکھے اور سو شاعروں کی چیدہ چیدہ شاعری پڑھی تو پاس ہوا۔ کلاسکس ہی نہیں، کونٹیمپوریری لٹریچر اور ورلڈ لٹریچر سے بھی سوال آجاتے ہیں۔

میں نے انگلش لینگویج آرٹس اور ای سول کے علاوہ جرنلزم اور سوشل اسٹیڈیز کے امتحانات بھی پاس کیے۔ جرنلزم ہر ریاست کے ہائی اسکولوں کے نصاب میں شامل ہے۔ لیکن اس کا پریگزس ٹیسٹ سب جگہ قابل قبول نہیں۔ ورجینیا میں اسے تسلیم نہیں کرتے۔ اس کے بجائے انگریزی کے اساتذہ جرنلزم پڑھاتے ہیں۔ انگلش اور جرنلزم دونوں میں سرٹیفائیڈ ہونے اور میڈیا کا تجربہ ہونے کی وجہ سے پرنسپل نے مجھے اس کی پیشکش کی لیکن میں نے انکار کردیا۔ جرنلزم چھوڑ دی تو بس چھوڑ دی۔ ویسے یہ بات قابل ذکر ہے کہ میرا اسکول کئی سال سے جرنلزم ایوارڈ حاصل کررہا ہے۔

سوشل اسٹڈیز آسان مضمون ہے۔ اس لیے امریکا میں اس کے ٹیچرز سب سے زیادہ ہیں۔ اس کی جابز بہت کم آتی ہیں۔ یہ بات مجھے امتحان پاس کرنے کے بعد معلوم ہوئی۔ خیر، جب جاب مل گئی تو انگریزی کے ساتھ سوشل اسٹڈیز کی بھی دو کلاسیں پڑھانے کو مل گئیں۔ یہاں سوشل اسٹڈیز پاکستان سے کافی مختلف ہیں۔ ان میں تاریخ، جغرافیہ، پولیٹیکل سائنس، سوکس، معاشیات اور بی ہیورئیل سائنس چھ مضامین شامل ہیں۔ میں تاریخ اور پولیٹیکل سائنس کی ذیلی شاخ پڑھارہا ہوں جس کا نام یہاں گورنمنٹ ہے۔

مذاق کی بات لگتی ہے کہ میں امریکیوں کو انگریزی، انھیں کی تاریخ اور انھیں کا نظام سیاست پڑھارہا ہوں۔

امریکا میں ہائی اسکول بارہویں جماعت تک ہے اور اس درجے تک تعلیم بالکل مفت ہے۔ ہر بچے کو پہلے ہی دن لیپ ٹاپ یا آئی پیڈ دیا جاتا ہے اور سارا کورس اس میں موجود ہوتا ہے۔ اسکول بس سے آنا جانا بھی مفت ہے۔ یونیفارم ہوتا نہیں۔ ہوم ورک ملتا نہیں۔ اسکول میں نوٹ بکس اور اسٹیشنری وافر ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ بھی بچوں کو اسکول بیگ، بعض اوقات جیکٹس اور کم آمدنی والے علاقوں میں راشن تک ملتا ہے۔

جیسے ہمارا ضلع ہوتا ہے، امریکا میں کاونٹیاں ہوتی ہیں۔ ان کاونٹیوں کو وفاقی اور ریاستی حکومتوں سے خطیر فنڈ ملتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی آمدن ہوتی ہوگی۔ ہر کاونٹی کا تعلیمی بجٹ کروڑوں اور کہیں تو اربوں ڈالر ہے۔ لیکن اس کے علاوہ ایک اچھی بات اور ہے۔ آپ شاید سن کر حیران ہوں۔ ہر علاقے کے بزنسز اپنے اسکولوں کو چندے دیتے ہیں۔ اس کے عوض کوئی مطالبہ نہیں ہوتا۔ اسکول خود اپنی ویب سائٹس پر ان کمپنیوں کے نام لکھتے ہیں۔

ایک اہم سوال یہ ہے کہ اسکول ٹیچرز کی تنخواہیں کتنی ہوتی ہیں؟ اس کا جواب ہر ریاست میں مختلف ہے۔ آپ گوگل کرکے جان سکتے ہیں۔ ورجینیا اس فہرست میں کہیں درمیان میں آتی ہے۔ یعنی نہ زیادہ اور نہ کم تنخواہوں والی۔ گریجویشن کرکے آنے والے نوجوان کو، جسے کوئی تجربہ نہ ہو، پچپن ہزار ڈالر سالانہ ملتے ہیں۔ سالانہ کا مطلب ہے دس مہینے۔ اسکول بند ہوتے ہیں تو تنخواہ نہیں ملتی۔ لیکن یہ آپشن دیا جاتا ہے کہ چاہیں تو دس ماہ کی تنخواہ بارہ مہینے میں لیں۔ نہیں تو دو مہینے سیر سپاٹے کریں یا کوئی وقتی ملازمت کرلیں۔ پچپن ہزار ورجینیا میں مناسب تنخواہ ہے۔

اگر آپ نے ماسٹرز کیا ہے تو تنخواہ پانچ سات ہزار ڈالر بڑھ جائے گی۔ پی ایچ ڈی پر مزید پانچ سات ہزار۔ کورسز کرلیں گے تو اور اضافہ۔ ہر سال تنخواہ دو طرح بڑھتی ہے۔ ایک تو آپ ایک اسٹیپ اوپر چلے جاتے ہیں یعنی پہلے سال آپ کو صفر تجربہ تھا تو اگلے سال آپ کا تجربہ ایک سال ہوگیا۔ دو ڈھائی ہزار بڑھ گئے۔ اس کے علاوہ ہر سال کاونٹی سیلری اسکیل پر بھی نظرثانی کرتی ہے۔ گزشتہ سال کم از کم تنخواہ ترپن ہزار تھی، اس سال پچپن ہزار ہے، اگلے سال ستاون اٹھاون ہوجائے گی۔ دونوں اضافے ملالیں تو ہر سال چار پانچ ہزار تنخواہ بڑھ رہی ہے۔

ہر ماہ پہلی سے ایک دن پہلے تنخواہ مل جاتی ہے۔ دسمبر میں کرسمس کی وجہ سے پندرہ تاریخ کو ملتی ہے اور بونس بھی دیا جاتا ہے۔ اساتذہ کو میڈیکل انشورنس رعایتی نرخ پر ملتی ہے۔ اپنا مکان خریدیں گے تو اس میں بھی شرح سود کم ہوگی۔

اچھی اچھی باتوں کے ساتھ یہ بھی سن لیں کہ کام بھی اچھا بلکہ بہت اچھا کرنا پڑتا ہے۔ ہر کلاس کے ہر پیریڈ کا لیسن پلان بنانا پڑتا ہے۔ کلاس میں بچے یا تو بہت ذہین ہوں گے یا ایسے شرارتی کہ آپ کو ناکوں چنے چبوا دیں گے۔ کلاس روم منیجمنٹ کے کورس کرنا پڑتے ہیں۔ مسلسل خود کو اپ گریڈ کرنا پڑتا ہے۔

یہاں نصاب کو اسٹینڈرڈ آف لرننگ کہتے ہیں۔ جس کا مخفف ایس او ایل مشہور ہے۔ سال کے آخر میں ایس او ایل ٹیسٹ ہوتے ہیں۔ اس کے نتائج بچوں ہی کے نہیں، اساتذہ کے بھی ہوتے ہیں۔ آپ کا نتیجہ اچھا نہیں آیا تو ہوسکتا ہے کہ اسکول آپ کو خدا حافظ کہہ دے۔ یہ بہانہ کوئی نہیں مانے گا کہ بچے شرارتی تھے یا کہنا نہیں مانتے تھے۔

Check Also

Final Call

By Hussnain Nisar