Saturday, 28 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Ali Zaidi
  4. Akhenaten

Akhenaten

اخناتون

وہ پہلا شخص، جس نے ایک خدا کی پرستش کی، غالباً مصر کا فرعون اخناتون تھا۔ تاریخ دانوں کے اس بیان سے ابراہیمی مذاہب پر زد پڑتی ہے کیونکہ ان کا دعویٰ ہے کہ ایک خدا کا عقیدہ انھوں نے پیش کیا۔

بہرحال اخناتون کسی ان دیکھے قادر مطلق کی عبادت نہیں کرتا تھا۔ اس کا خدا سورج دیوتا تھا۔ لیکن اس دور میں یہ بھی عام روش سے مختلف بات تھی کیونکہ لوگ کئی خداوں کے قائل تھے۔ اخناتون سے پہلے آمون دیوتا کی پوجا کی جاتی تھی۔ مصری دیومالا کا آمون اور یونانی دیومالا کا زیوس ایک ہی دیوتا ہے۔

ایرانی ٹی وی سیریز یوسف دیکھنے والے اخناتون سے خوب واقف ہوں گے۔ اس سیریز میں دکھایا گیا ہے کہ نبی یوسف جس فرعون کے دور میں عزیز مصر بنے، وہ اخناتون تھا۔

تاریخ میں یوسف کا کوئی ذکر نہیں۔ اخناتون کا ذکر موجود ہے۔ اہرام سے ایک ممی دریافت ہوئی ہے جو مشہور فرعون توتن خامن کے باپ کی ہے۔ بعض ماہرین کہتے ہیں، توتن خامن کا باپ اخناتون تھا۔

علامہ جلال الدین سیوطی نے تفسیر جلالین میں اس بادشاہ کا نام ریان بن الولید لکھا ہے جس کے خواب کی تعبیر قرآن کے مطابق یوسف نے بتائی۔ مجھے کافی تلاش کے بعد معلوم ہوا کہ سیوطی سے پہلے یہ نام 13ویں صدی عیسوی کے مفسر قاضی ناصر الدین البیضاوی نے اپنی تفسیر میں درج کیا تھا۔ قرآن میں اس بادشاہ کا نام موجود نہیں۔

تاریخ داں یوسف والی بات سے متفق نہیں۔ اخناتون کے انتقال کے بعد توتن خامن اور دوسرے فراعنہ مصر نے پرانے مندر دوبارہ کھول دیے تھے اور قدیم دیوتاوں کی پوجا شروع کردی تھی۔ اس کے بعد موسیٰ تک یہی سلسلہ جاری رہا۔

لیکن اخناتون اور موسیٰ کے درمیان کتنی صدیوں کا فاصلہ تھا؟

اس سوال کا جواب اس لیے ممکن نہیں کہ تاریخ دان موسیٰ کے وجود پر بھی متفق نہیں۔ دوسری جانب سگمنڈ فرائیڈ نے اپنی کتاب موسس اینڈ مونوتھیئزم یعنی موسیٰ اور خدائے یکتا کا عقیدہ میں دلچسپ خیال پیش کیا ہے۔ اس نے لکھا کہ ممکنہ طور پر موسیٰ اخناتون کے دور میں اس کے پروہت یا مذہبی پیشوا تھے۔ اخناتون کے انتقال کے بعد صورتحال بدلی تو وہ مصر سے نکل گئے اور کچھ تبدیلی کے ساتھ نیا مذہب بنالیا۔

کیلی فورنیا یونیورسٹی کے پروفیسر برائن فیگن نے ببلیکل آرکیالوجیکل ریویو کے جولائی 2015 کے شمارے میں اس بارے میں دلچسپ مضمون لکھا ہے کہ کیا موسیٰ کو اخناتون کے عقیدے نے متاثر کیا۔

Check Also

All The Shah’s Men

By Sami Ullah Rafiq