Saturday, 28 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Ali Zaidi
  4. A History Of God

A History Of God

اے ہسٹری آف گاڈ

اگر میرے بس میں ہو تو کیرن آرمسٹرونگ کی کتاب خدا کی تاریخ تمام اسکولوں اور یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل کروادوں۔ یہ مذاہب کا کچا چٹھا ہے۔ خدا کا تصور کیسے پیدا ہوا، انسان بہت سے دیوتاوں سے ایک خدا تک کیسے پہنچا اور پھر اس ایک خدا کے تصور میں وقت کے ساتھ کیا تبدیلیاں ہوئیں، یہ سب اس کتاب میں نہایت اختصار سے اور آسان زبان میں بتایا گیا ہے۔

میں کیرن آرمسٹرونگ کے بارے میں لکھنا چاہتا ہوں لیکن ان کے کسی اور کتاب کے تعارف کے وقت سہی۔ فی الحال یہ سمجھنا زیادہ ضروری ہے کہ خدا کے تصور میں ہر نئے مذہب نے کچھ تبدیلیاں کیں۔ یہ تبدیلیاں مذاہب کے اپنے اندر بھی ہوئیں۔ قرآن میں خدا کا تصور جیسا ہے، نہج البلاغہ میں اس سے کچھ مختلف یا زیادہ تشریحی ہے۔ معتزلہ، فاطمیوں اور صوفیا کے تصورات کچھ الگ تھے۔ اہلسنت کے مکاتب فکر میں بھی کچھ نہ کچھ فرق ہے۔

تاریخ کو غیر جانبداری سے پڑھیں تو پتا چلتا ہے کہ مذہبی تصورات یعنی عقیدے وقت کے ساتھ بدلتے رہتے ہیں۔ یہ مسلسل ارتقائی حالت میں رہتے ہیں۔ ہر دو چار نسلوں کے بعد عقائد، عبادات اور رسوم میں کچھ نہ کچھ تبدیلی ہوجاتی ہے۔

اس کے علاوہ ہر سوچنے والے شخص کے مذہبی تصورات ہر دوسرے شخص سے مختلف ہوتے ہیں۔ یہاں مقلدین کی بات نہیں ہورہی۔ جن لوگوں کی تقلید کی جاتی ہے، مثلا اہل سنت کے علما یا اہل تشیع کے مجتہدین، ان سب کا فہم ایک دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔ اس کا اندازہ ایک ہی موضوع پر ان کے فتووں اور اجتہاد سے کیا جاسکتا ہے۔

عام مذہبی افراد بھیڑوں کی طرح ہوتے ہیں۔ چرواہا جہاں بھی ہانک دے، وہ چل پڑتے ہیں۔ میں اسے اتفاق نہیں سمجھتا کہ کئی انبیا چرواہے تھے۔ اسی لیے انھیں عام انسان کی فطرت سے بہتر آگاہی تھی۔ بعد کے مذہبی پیشواوں نے ان سے سبق سیکھا۔

آج علم ہر شخص کی دسترس میں ہے۔ تاریخ اب تاریکی میں چھپی ہوئی نہیں۔ انسان اگر مذہب میں تغیرات کی تاریخ اور وجوہات سمجھ سکے تو اسے بھیڑوں کی طرح نہیں ہانکا جاسکتا۔ اکیسویں صدی کے انسان کو بھیڑ بکریوں کی سطح سے اوپر اٹھنا چاہیے۔

Check Also

Richard Grenell Aur Pakistan

By Muhammad Yousaf