Main Lecturer Islamiat Kaise Bana?
میں لیکچرراسلامیات کیسےبنا؟
لیکچرر منتخب ہونا میرا اک خواب تھا۔ جس کی تکمیل 11 جنوری 2023ء کو پنجاب پبلک سروس کمیشن کے اعلان کردہ فائنل رزلٹس سے ہوگئی، اور میں پنجاب ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں لیکچرر اسلامیات منتخب ہوگیا۔ سوشل میڈیا کے مشاہدہ سے یہ بات سامنے آئی کہ جیسے ہی منتخب امیدواروں نے اپنے رزلٹس سوشل میڈیا پر شئیر کیے تو بہت سے لوگ ان سے تیاری کا تجربہ اور تیاری کے لیے مفید کتابوں کے حوالہ سے سوال کرتے نظر آئے، میری اس دیرینہ خواہش کی تکمیل کیسے ہوئی؟ اور لیکچرر اسلامیات کی تیاری کا میرا تجربہ کیسا رہا؟ اس کالم میں اسی سوال کا جواب دینے کی کوشش کی گئی ہے۔
سب سے پہلی بات تو یہ ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ خوابوں کی تکمیل بغیر محنت کے ممکن نہیں ہوتی۔ اس لیے سچے جذبے کے بعد سخت محنت کی عادت دوسری چیز ہے، جو کامیابی کے لیے ضروری ہے۔ محنت میں پھر یہ بات بھی ضروری ہےکہ ایک جامع منصوبہ اور اچھی تدبیر کے ساتھ کی جائے۔ اگر بغیر کسی منصوبہ بندی کے محنت کی جائے تو اس کے ثمر آوری کے امکانات کم ہوتے ہیں۔ مولانا شبیر احمد عثمانیؒ نے تفسیر عثمانی میں لکھا ہے کہ اچھی تقدیر کامیاب تدبیر کے ضمن میں ہی ظاہر ہوا کرتی ہے۔
کچھ عرصہ قبل تک مقابلہ کی فضا نسبتاََ کم تھی، تب تک صرف معروضی کتابوں کی مدد سے بھی تحریری امتحان پاس کیا جا سکتا تھا۔ مگر اب مقابلہ کافی حد تک بڑھ گیا ہے، یہی وجہ ہے کہ پی پی ایس سی نے تحریری امتحان کا پیٹرن بھی قدرے اپڈیٹ کر دیا ہے۔ روایتی اور نسبتاََ آسان کی بجائے اب سوالات ایم اے کے سلیبس اور اصل مآخذ سے لیے جاتے ہیں۔ اس پر مستزاد یہ کہ "None of these" کا آپشن بھی بڑھا دیا گیا ہے، جسے وسیع مطالعہ کے بغیر حل کرنا ناممکن ہوگیا ہے۔ اس لیے اب تقریباََ انہی سکالرز کی کامیابی کے یقینی امکانات ہوتے ہیں، جو معروضی کتابوں، ایم اے کے سلیبس، بی ایس اسلامیات کے لیے مجوزہ کتب (Recommended Books) اور اصل مصادر و مراجع سے تیاری کرتے ہیں۔
اب آتے ہیں اس طرف کہ ہم نے تیاری کیسے کی؟ اس سوال کے جواب میں ہم یہ کہیں گے کہ ہماری تیاری کے تین مراحل تھے۔ پہلے مرحلہ میں ہم نے بازار میں دستیاب تقریباََ نصف درجن سے زائد معروضی کتابیں پڑھیں، جن میں کاروان اور ایڈوانسڈ پبلشرز کی لیکچرر اسلامیات کی تیاری کے لیے معروضی کتابیں، گلدستہ معاون امتحانات، معلومات اسلامیہ اور نور اسلام کا مطالعہ شامل تھا۔ دوسرے مرحلہ میں پنجاب یونیورسٹی کا ایم اے پارٹ ون اور پارٹ ٹو کا سلیبس حاصل کیا۔
جبکہ تیسرےمرحلہ میں ہم نے ایم اے کے ہر پرچہ میں تجویز کردہ اصل کتابوں میں سے ایک یا دو کتابیں پڑھیں۔ جن میں بطور خاص علوم قرآن مفتی محمد تقی عثمانی، علوم قرآن صبحی صالح، علوم حدیث صبحی صالح، اصول الحدیث ڈاکٹر حمیداللہؒ، الوجیز فی اصول الفقہ سید عبدالکریم زیدان، آسان اصول فقہ خالد سیف اللہ رحمانی، الرحیق المختوم صفی الرحمٰن مبارکپوری، تاریخ اسلام محمد رفیق، تاریخ اسلام ڈاکٹر منور حسین چیمہ، ملت اسلامیہ کی مختصر تاریخ ثروت صولت۔
دنیا کے بڑے مذاہب عمادالحسن آزاد فاروقی، ادیان عالم کا تقابلی مطالعہ ڈاکٹر منور حسین چیمہ، تاریخ تصوف یوسف سلیم چشتی، ڈاکٹر محمود غازی کے محاضرات، اللووالمرجان فواد عبدالباقی اور فقہ میں"الفقہ الاسلامی وادلتہ" ڈاکٹر و ھبہ الزھیلی کے ایم اے کے سلیبس والا حصہ شامل ہیں۔ ہماری تیاری کے آخری دو مراحل میں طریقہ کار یہ تھا کہ ہر پرچہ کے ہم نے الگ الگ اپنے نوٹس بھی تیار کیے تھے۔ اس کے علاوہ میٹرک، ایف اے اور بی اے کی اسلامیات اور تاریخ اسلام بھی زیر مطالعہ رہی تھی۔
بیس نمبر کا جنرل نالج کا حصہ بھی تحریری امتحان میں کوالیفائی کرنے میں اہم ہوتا ہے۔ جنرل نالج نہ صرف تحریری امتحان میں کوالیفائی کرنے کے لیے فیصلہ کن ہوتا جا رہا ہے بلکہ انٹرویوز میں بھی اپنے سبجیکٹ کے علاوہ عام طور پر جنرل نالج بالخصوص مطالعہ پاکستان سے متعلقہ سوالات پوچھے جاتے ہیں۔ اس لیے جنرل نالج کا حصہ بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ہماری طرف سے اس حصہ کو اس طرح تیار کیا گیا تھا، کہ پاکستان سٹڈی سے متعلقہ مواد کے لیے ہم نے بیچلر کے "مطالعہ پاکستان" کے نوٹس بنائے۔
جبکہ کرنٹ افیئرز سے متعلقہ سوالات کے لیے مملکت پاکستان کے صدور، وزراء اعظم، آرمی چیفس، چیف جسٹس صاحبان، گورنرز، وفاقی اور صوبائی کابینہ کے نام بطورِ خاص یاد کیے۔ انگلش کی تیاری میں بنیادی گرائمر جبکہ ریاضی کی تیاری میں مکمل اعداد، کسور عام، کسورا عشاریہ میں بنیادی عوامل (جمع، تفریق، ضرب، تقسیم) کی مشق، اس کے علاوہ تناسب، فیصد اور الجبرا کے بنیادی سوالات کی تفہیم پر بھی محنت کی۔ جنرل نالج میں شامل دیگر مضامین (روزمرہ سائنس، کمپیوٹر سائنس اور اردو وغیرہ) کی تیاری پر ہم نے بالکل بھی دھیان نہیں دیا۔
واضح رہے کہ لیکچرر اسلامیات کی تیاری کا اصل اور فطری طریقہ کار وہی ہے جو سطورِ بالا میں ذکر کیا گیا ہے، تاہم ایسی مثالیں بھی موجود ہیں، کہ بعض سکالرز نے صرف ایک یا دو معروضی کتابوں کو تیار کیا، قدرت اور قسمت ان پر مہربان ہوئی اور وہ مختصر تیاری کے ساتھ ہی لیکچرر منتخب ہو گئے۔ چنانچہ ایسے سکالرز جن کو وقت کی قلت کا سامنا ہو، تو وہ بھی بنیادی اور ضروری تیاری کے ساتھ قسمت آزمائی کر سکتے ہیں، نصیب ان کی سفینہ کو بھی برلب ساحل پہنچا دے تو کچھ بعید نہیں ہے۔ بہت سارے لوگ پہلی دو بار ناکام ہونے کے بعد تیسری یا چوتھی بار منتخب ہو جاتے ہیں۔ اس لیے مایوس ہونے اور ہمت ہارنے جیسے خیال تھوک کر ہمیشہ آگے بڑھتے رہنا چاہیے۔
لیکچرر اسلامیات کی جاب حاصل کرنے کی خواہش مند سکالرز کو چاہیے کہ وہ آج سے ہی تیاری شروع کر دیں، اصل مصادر میں سے ہر پرچہ کی ایک ایک کتاب کے ترتیب وار نوٹس بنائیں، پھر ایم اے کا سلیبس حرف بحرف پڑھیں، کبھی بھی ایک یا دو معروضی کتابوں پر انحصار مت کریں، ایک سے زائد معروضی کتابوں کو ازبر کریں، جنرل نالج کا مطالعہ بھی جاری رکھیں۔ تیاری کے لیے ایک ٹائم ٹیبل بنائیں، دیگر مصروفیات کو سکیڑ کر زیادہ سے زیادہ وقت پڑھائی کے لیے مختص کریں اور پھر اس طے شدہ ٹائم ٹیبل کی مکمل پابندی کرتے رہیں۔
حالات حاضرہ سے آگاہ رہنے کے لیے سوشل میڈیا پر صحت مند پیجز، گروپس اور پلیٹ فارمز کو لائیک و جوائن کریں۔ سب سے ضروری اک بات یہ بھی کہ ان تمام اسباب سے اہم تر ایک سبب دعا بھی ہے۔ خود بھی تنہائی کے لمحات میں اللہ کے حضور دعاؤں میں مقصد میں کامیابی کے لیے دعائیں کرتے رہیں، اور اپنے دوست احباب بالخصوص ماں باپ سے بھی دعائیں لیتے رہیں۔ ان شاءاللہ ضرور کامیابی ملے گی۔