Souk Al Qaisariya
سوق القیصریہ
الحساء کا القیصریہ بازار سعودی عرب کے ضلع شرقی کا ایک بڑا شہر، الاحساء عالمی ورثے کے ادارے کے مطابق سے بھی قدیم مصری تمدن سے ایک ہزار برس زیادہ پرانا ہے۔ اس شہر کی تاریخ 8 ہزار برس سے زیادہ قدیم ہے۔ یہ بات الاحساءمیں دریافت ہونے والے بعض آثار قدیمہ کے کاربن تجزیوں سے معلوم ہوچکی ہے۔ سعودی عرب کی کمشنری الاحساء جہاں تاریخی مقامات سے مالا مال ہے، وہیں یہاں کا قدیم القیصریہ بازار بھی بڑا مشہور ہے۔ اسے روایتی عوامی بازاروں کا علاقہ مانا جاتا ہے۔
ویسے ان دنوں الاحساء کے تاریخی بازار القیصریہ میں غیر ملکی سیاح بڑی تعدا د میں نظر آنے لگے ہیں، سیاحتی ویزے کے اجراء کے بعد القیصریہ بازار کو ایک طرح سے نئی زندگی مل گئی ہے۔ القیصریہ بازار الہفوف کے الرفعہ محلے میں واقع ہے اور یہ ترک طرز تعمیر کا آئینہ دار ہے۔ سنہء 1823 میں یہ بازار قائم کیا گیا تھا جو کہ 422 دکانوں پر مشتمل ہے۔ الاحساء کی بلدیہ اس کی 170دکانیں کرائے پر اٹھائے ہوئے ہے جبکہ مقامی عوام251 دکانوں کے مالک ہیں۔
سنہء 2001 میں شارٹ سرکٹ سے اس بازار میں آگ لگ گئی تھی جس سے اس کا بڑا حصہ متاثر ہوا تھا۔ سنہء 2013کے اواخر میں12برس بعد اس بازار کو دوبارہ کھولا گیا۔ القیصریہ بازار کی دکانیں جاذب نظر ہیں۔ ان کے آگے چھت دار تنگ گزر گاہیں بنی ہوئی ہیں دکانوں پر قدیم اشیا، نوادرات، مٹی کے برتن، بعض عوامی کھانے، انواع و اقسام کے بیج، پودے اور مقامی زرعی اجناس فروخت کی جاتی ہیں۔ القیصریہ بازار کو عرب شہروں کی تنظیم تاریخی طرز تعمیر کا دوسرا ایوارڈ دے چکی ہے۔ یہ بازار الاحساء کا اہم ترین اور قدیم ترین بازار ہے۔
القیصریہ بازار کے دکانداروں کا کاروبار بڑھ گیا ہے، ان دنوں ان کے یہاں تحائف، یادگاری اشیا، روایتی ملبوسات، زنانہ عبایوں اور مردانہ عربی ملبوسات کی طلب بڑھ گئی ہے۔ سیاحتی ویزوں کے اجرا کے بعد غیر ملکی سیاح آنے لگے ہیں۔ الاحساء کے مختلف شہروں اور متصل گاؤں میں 30سے زیادہ عوامی بازار لگتے ہیں۔ یہ تمام بازار نماز فجر کے بعد کھلتے ہیں اور ظہر کی نماز کے ساتھ ہی بند ہوجاتے ہیں۔ ان میں سے بعض بازار عصر کی نماز بعد دوبارہ شروع ہوتے ہیں اور عشاء کی اذان پر بند کردیے جاتے ہیں۔ ان میں کئی بازار ۷۰ برس سے زیادہ پرانے ہیں۔ اب بھی سعودی شہری اور مقیم غیر ملکی اور خارجی سیاح ان بازاروں سے سامان خریدنے کے لیے آتے ہیں۔
جو بازار جس دن لگتا ہے اسی نام سے اس کی نسبت ہے۔ مثال کے طور پر اگر کوئی بازار جمعرات کو لگتا ہے تو اس کا نام سوق الخمیس (جمعرات بازار) اگر بازار ہفتے کو لگتا ہے تو اس کا نام سوق السبت (ہفتے کا بازار) ہے۔ الاحساء میں دنیا کے دیگر ملکوں کے مقابلے میں دستکاریوں اور روایتی ہنر کے حوالے سے جو رنگا رنگی ہے وہ اور تہذیبوں میں کم ہی نظر آتی ہے، الاحساء میں مٹی کے برتنوں کا رواج ہزاروں برس سے رہا ہے اور روزافزوں ترقی کرتا رہا البتہ حالیہ برسوں کے دوران یہ صنعت الاحساء سے ختم ہو چکی ہے اس کے احیاء کی ضرورت ہے۔
قطیف کا قدیم بازار سعودی عرب کے ہی مشرقی علاقے "قطیف" کا شمار بھی انتہائی قدیم علاقوں میں کیا جاتا ہے۔ اس علاقے میں آبادی کے آثار بھی 5 ہزار سال قدیم ہیں۔ صدیوں سے یہ علاقے اپنے قدرتی حسن کی وجہ سے مشہور رہا ہے۔ قطیف کمشنری خلیج عربی کے مغربی جانب واقع ہے اور شمالی سمت سے یہ ظھران اور الخبر شہر تک پھیلا ہوا ہے۔ تاریخ دانوں کے مطابق قطیف ضلع ماضی میں بھی متعدد اشیاء کی وجہ سے مشہور تھا، یہاں سے دنیا بھر میں سامان تجارت کی سپلائی جاتی تھی۔
سعودی عرب میں قطیف ہی پہلا شہر ہے جہاں سے پیٹرول نکلا اور یہ علاقہ پیٹرول کی دولت سے مالا مال ہے یہاں کے کھجوروں کے باغات بھی غیر معمولی شہرت کے حامل ہیں، بیسویں صدی سے قبل مصنوعی موتییوں کی ایجاد سے قبل قطیف علاقے کے سمندر سے نکلنے والے " قدرتی موتی" بے حد مشہور اور قیمتی تصور کیے جاتے تھے، یہاں پر کھیتی باغی کے علاوہ ماہی گیری اور موتیوں کی سمندر میں تلاش یہاں کے قدیم پیشوں میں سے ایک ہے۔
قطیف میں جا بجا عہد رفتہ کی یادگاریں آج بھی موجود ہیں۔ قطیف کے ایک بازار کی عہد رفتہ کی یہ تصویر ہے جو آج سے 69 برس پرانی تصویر ہے، تصویر میں اس دور کے بازار کو دیکھا جاسکتا ہے، جب بازار وں میں باقاعدہ دکانیں نہیں ہوتی تھیں بلکہ تھڑے یا خوانچہ فروش اپنا سامان تجارت لب سڑک رکھ کر فروخت کیا کرتے تھے۔