Saudi Arab Mein Shadi Karne Ki Asani
سعودی عرب میں شادی کرنے کی آسانی
عرب ممالک میں شادی کے اخراجات کا بوجھ مرد پر ہوتا ہے، نہ ہی پاکستان کی طرح بیٹیوں کو جہیز دے کر بھی ساری زندگی سسرال والوں کے اللے تللے پورے کرنے کا ٹھیکہ بیٹی کے ناں باپ یا میکے والوں کی گردن پر رہتا ہے، اور نہ دوسری طرح بیٹی کے بدلے ایک بڑی رقم لے کر پھر ساری زندگی کے لیے بیٹیوں کو بھول جانے والے گھٹیا رواج ہیں۔ یعنی عرب میں مرد ہی شادی کے سارے اخراجات کرتا ہے اور شادی کے لیے ملٹی پل خاندانی نظام والا جھنجٹ بھی نہیں ہوتا، یعنی خدمات کے لئے شادیاں نہیں کی جاتی، شادیاں مرد و عورت ہی آپس میں کرتے ہیں اور اس کے بعد بھی بنیاد حقوق اور خود مختاری عورت کے پاس بہرحال اپنی جگہ موجود رہتی ہے۔ ہمارے برصغیری ذہن کے لوگوں کو یہ سننے میں کتنی تکلیف دہ بات لگتی ہوگی؟
خیر اسی لئے عرب میں شادی کی عمر میں شرح اب بڑھ رہی ہے، مالی وسائل والے خاندان تو اپنے بچوں کی شادیاں جلدی کر دیتے ہیں، لیکن جو لڑکے فائنینشلی اگر سٹیبل نہ ہو تو پھر ان کی شادی کی عمر کے مسائل کا سامنا بڑھ رہا ہے، اس سے پہلے کویت اور عراق میں بھی کچھ اس طرح کے پیکجز دیے گئے تھے کہ جو لوگ شادی کرنا چاہتے ہیں انہیں بینک قرض فراہم کریں گے۔ شادی کے لیے بینک کے قرضے کی فراہمی سعودی عرب میں بھی پہلے سے موجود ہے اور اس کے لیے کچھ زیادہ سخت قواعد نہیں ہے سعودی عرب میں ویسے بھی بینکوں سے قرضہ لینا بہت آسان ہے، حتی کہ اگر آپ بحیثیت غیر ملکی بھی لیگل اسٹیٹس میں موجود ہیں تو آپ بھی بینکوں سے باسانی قرضہ لے سکتے ہیں۔ مگر ظاہر ہے کہ غیر ملکی شادی کے لیے قرضہ نہیں لے سکتا یہ سہولت صرف مقامی لوگوں کے لیے ہے۔
سعودی عرب نے ابھی شادی کے لیے قرض میں دی جانے والی رقم میں بھی اضافہ کیا ہے، یعنی اگر کوئی شخص مالی اعتبار سے تھوڑا سا کمزور ہے اور وہ شادی کرنا چاہتا ہے تو اسے انتہائی اسان پیکج ملتا ہے، اور اس کی لمٹ 72 ہزار ریال تک ہے۔ یعنی اگر اس سے پاکستانی رقم میں دیکھیں تو یہ تقریباََ پانچ ملین روپے بنتے ہیں۔ سعودی عرب میں ویسے بھی قرض کے بدلے میں بینکوں سے جو مقامی شہریوں کو ملتا ہے اس پر بہت معمولی انٹرسٹ ہوتا ہے، یعنی بالفرض اگر آپ پچاس ہزار ریال قرضہ لیں، چار یا پانچ سال کے آپ نے جو ادائیگی کرنی ہے اس 50 ہزار ریال پر فقط 5 ہزار ریال اضافہ ہوگا اور یہ پوری رقم آپ نے قسطوں میں چار سال یا پانچ سال میں ادا کرنی ہے۔ اسی طرح یہ شادی کا قرضہ بھی چار سال میں ادا کرنا ہے۔
شادی کے لیے قرضے کی کچھ شرائط ضرور ہیں، یعنی یہ قرضہ 18 سال سے زائد کے افراد کو ملے گا، کوئی بھی شخص جو شادی کرنا چاہتا ہے تو اس کو صرف پہلی شادی کے لیے قرضہ ملے گا، یعنی دوسری شادی کرنے والوں کو بینک سے شادی کے لئے قرضہ نہیں مل سکتا، اگر کسی بھی ایسے شخص کی آمدنی نوکری یا بزنس کے اعتبار سے 14500 ریال ہوگی، اس آمدنی والے کو قرضہ ملے گا لیکن اگر اس کی آمدنی سے زائد ہوگی تو اس کا مطلب ہے کہ وہ شادی کے اخراجات اٹھا سکتا ہے، یعنی پاکستانی رقم کے مساوی 10 لاکھ روپے کمانے والا شخص بھی قابل قبول سمجھا جائے گا کہ وہ اپنے شادی کے اخراجات ایک دم نہیں اٹھا سکتا، سوچیں ذرا!
اوپر بھی لکھا کہ یہ شادی پہلی ہی ہونی چاہیے، لیکن دوسری شادی کے لئے صرف اس صورت میں قرضہ مل سکتا ہے کہ اگر اس کی بیوی کا طبعی انتقال ہو جائے، اس کی عمر 70 برس سے کم ہو اور وہ شادی کے اخراجات نہ برداشت کر سکتا ہو تب بھی اسے دوسری شادی کے لئے قرضہ مل جائے گا، لیکن طلاق ہے خلع والے کو دوسری شادی کے لئے قرضہ نہیں ملے گا۔ حتی کہ اگر کسی شخص نے ویسے ہی عام لوگوں سے قرضہ لے کر اپنی شادی کی ہے اور وہ مسائل کا شکار ہوگیا تو شادی کے دو سال کے اندر اندر بھی وہ شادی کے نام پر قرضہ لے سکتا ہے تاکہ اسے وقتی طور پر سہارا ہو جائے لیکن شادی کے دو سال سے زائد ہونے پر اسے ایک قرضہ نہیں ملے گا، یہ 72 ہزار ریال آخری لمٹ ہے اگر چاہین تو اس سے کم بھی قرضہ لیا جا سکتا ہے لیکن اس کی اقساد چار سال میں ادا کرنے ہوں گی جس پر بہت ہی کم انٹرسٹ ہوتا ہے اور اگر شادی کرنے والا شخص جس نے قرضہ لیا ہوا ہو، آخری بات اگر چار سال کے اندر اس کا انتقال ہو جائے تو اس کا یہ قرضہ بھی بینک معاف کر دیتا ہے۔