Saudi Arab Ka Parcham o Tareekh
سعودی عرب کا پرچم و تاریخ
سوشل میڈیا پر سعودی عرب کے پرچم میں تبدیلی کی بابت غلغلہ ہے، آج دنیا میں خود مختار ریاستوں میں ہر ملک کا اپنا الگ الگ پرچم ہوتا ہے، لیکن سعودی عرب کے پرچم میں چونکہ کلمہ طیبہ ہے، اس لیئے اس پرچم کے لیئے اکثر مسلمانوں میں احترام رہتا ہے۔ آج سے تین دن پہلے سعودی عرب، سعودی پرچم اور قومی ترانے کے حوالے سے ایک مسودہ ترمیم پیش ہوا تھا، جس کی وجہ پچھلے ہفتے چار بنگالی افراد کی گرفتاری بنی تھی، جو مقامی سطح پر ایک وائرل ویڈیو تھی۔ جس میں چار بنگالی بلدیہ کا کام کرنے والے، سعودی پرچم کو کچرے میں ڈال رہے تھے۔
جس کی بنیاد پر سعودی، قومی پرچم کو زمین اور گندے پانی پر رکھنے، ناپاک مقامات پر لے جانے یا پرچم پر بیٹھنے کی ممانعت کا قانون تھا۔ ظاہر ہے، پرچم کا احترام اور یہ پابندی اس پر تحریر کلمے کے احترام میں کی جاتی ہے۔ اس واقعے کے بعد، اس ہفتے کے شروع میں مشاورتی کونسل نے ترمیم کے مسودے کی متفقہ طور پر منظوری دی تھی۔ جسے حال ہی میں سعودی شوریٰ کونسل Saudi Shura Councilنے منظور کیا ہے۔ جس کے مطابق پرچم، نشان اور پرچم کے مندرجات میں تبدیلیاں شامل نہیں ہیں، بلکہ اس ترمیم کا مقصد پابند قوانین وضع کرنا ہے۔
مسودے میں، جھنڈے میں داخلی تبدیلی کے بجائے، پرچم اور قومی ترانے کو "نقصان پہنچانے، چھیڑ چھاڑ اور تبدیلیوں " سے بچانا ہے۔ اس کے علاوہ مسودے کے ضوابط میں، پرچم لہرانے کے مقامات اور اوقات کی وضاحت شامل ہے۔ جب سنہء2002 Football World Organisationنے فٹبال میچز میں شریک تماشائیوں کے لیئے، گراؤنڈ میں سیٹوں پر مختلف ممالک کے جھنڈوں کا کہا تھا، تب سعودی عرب نے فٹبال ورلڈ آرگنائزیشن کو اس عمل سے منع کردیا تھا۔ ایسے ہی امریکا میں ایک فٹبال میچ کے لیئے تمام ممالک کے جھنڈوں سے ایک فٹبال تیار کروائی تھی، تو اس وقت بھی سعودی عرب نے اسے منع کردیا تھا۔
آج کا موجودہ سعودی پرچم بھی، تاریخ میں ارتقائی مراحل سے گزرا ہے۔ سعودی تاریخ Saudi Historianپروفیسر ڈاکٹر حنان الجدعانی، سعودی پرچم کے ابتداء کی تاریخ کو اٹھارویں صدی عیسوی میں قائم ہونے والی پہلی سعودی ریاست سے بتاتی ہیں، سعودی عرب کی پہلی ابتدائی ریاست ریاض دارلحکومت کے قریب الدرعیہ کے قریب قائم ہوئی تھی، پہلی ریاست کا دورانیہ سنہء 1744 سے لیکر سنہء 1818 تک رہا تھا۔ اس وقت سعودی پرچم آج جیسا نہیں تھا، بلکہ اس وقت سعودی پرچم کا رنگ تو سبز تھا مگراس کے بیچوں بیچ صرف چاند بنا ہوا تھا۔
جسے بعد میں شاہ عبدالعزیز نے پہلی سعودی ریاست کے پرچم میں کچھ تبدیلیاں کروایں، اور پرچم سے چاند کی شکل ہٹا کر اس کی جگہ کلمہ توحید تحریر کروایا، لیکن پرچم کا رنگ سبز ہی رکھا۔ کلمے کی تحریر پرچم میں سفید رسم الخط میں رکھی۔ اس پرچم کو "ریاست نجد" کے پرچم سے منسوب کیا جاتا ہے۔ اس پرچم کا دورانیہ سنہء1902 سے سنہء 1921تک رہا۔ وقت کے ساتھ جب نجد سے جغرافیائی پھیلاؤ بڑھا، تو ریاست کا نیا نام "ریاست نجد و حجاز" رکھا گیا۔ ایک بار پھر پرچم میں ترمیم ہوئی، اس دفعہ پرچم سے تلوار کو خارج کردیا گیا، اور پرچم میں سفید اور رنگ سبز رکھا گیا۔
یہ "ریاست نجد و حجاز" والا پرچم سنہء 1026 سے سنہء 1932 تک، اس ریاست میں اس شکل میں رائج رہا۔ آج کا موجودہ سعودی پرچم 15 سنہء 1973شاہ فیصل کے دور میں رائج ہوا تھا، جس کی شکل مستطیل، اور چوڑائی لمبائی کے مقابل دو تہائی، رنگ سبز، اور پرچم کے وسط میں، کلمہ طیبہ (لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ) خط ثلث میں تحریر ہے۔ کلمے کے نیچے عربی روایتی تلوار بنی ہوئی ہے، پرچم کا رنگ مکمل سبز اور تلوار اور کلمے کا رنگ سفید ہے۔ پرچم میں تلوار کا دستہ پرچم کے اسٹینڈ کی جانب ہے، اور تلوار کی علامت " ریاست انصاف کے معاملے میں کسی تردد سے کام نہیں لے گی اور کلمے کا علامتی نشان اسلامی ریاست کو ظاہر کرتا ہے"۔
جیسے دنیا بھر میں، قدرتی آفات اور سوگ کے مواقع پر قومی پرچم سرنگوں کرنے کی روایت ہے۔ مگر سعودی عرب کا پرچم اس روایت سے مستثنیٰ ہے، جو کسی بھی حالت میں کبھی بھی سرنگوں نہیں کیا جاتا۔ اس کی وجہ، پرچم پر کلمہ طیبہ کا نشان ہے۔ یہی وجہ ہے کہ، سعودی پرچم کبھی بھی کسی بھی حالت میں سرنگوں نہیں کیا جاتا۔ سعودی عرب میں قومی پرچم کے علاوہ کچھ مخصوص پرچم بھی ہیں، جیسے کھیلوں میں سعودی پرچم کی نمائندگی کے لیئے سعودی سپورٹس Saudi Sports Departmentنے، کھیلوں کے مقابلوں میں عوام کے لیے متبادل پرچم تیار کر رکھا ہے۔
اس کے علاوہ سول پرچم بھی ہے، جو سمندر میں تجارتی جہازوں پر لہرایا جاتا ہے۔ یہ سبز رنگ کا ہے اور اس کے وسط میں، قومی پرچم بنا ہوا ہے۔ پرچم کے اطراف، سفید دھاری ہے۔ اس کے علاوہ افواج کی نمائندگی کے لیئے ایک علیحدہ پرچم ہے، جیسے تمام بری، بحری اور فضائی افواج کے پرچم ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ سعودی، سمندری حدود میں داخل ہونے والے ہر ملکی و غیر ملکی جہاز کو، وہ تجارتی ہو یا جنگی، سعودی پرچم لہرانا لازمی ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، سعودی عرب کا شاہی پرچم بھی ہے۔ جو سعودی عرب کے قومی پرچم سے ملتا جلتا ہے۔
اس کے زیریں حصے میں ملک کا لوگو، تلواروں کی کڑھائی، سونے کے ریشمی دھاگوں سے بناۓگۓ ہیں۔ تلواروں پر کھجور کا درخت بنا ہوا ہے۔ شاہ فیصل نے سنہء1973 میں اس کی منظوری دی تھی۔ ابھی بھی عملی طور پر یہی پرچم ہے، اس پرچم کے ترمیم کا مسودہ، پرچم کی موجودہ شکل کا نہیں بلکہ پرچم کے قوانین کے ضمن میں منظور ہوا ہے۔