Kerala State
کیرلا اسٹیٹ
انڈیا کی وہ واحد اسٹیٹ ہے جو موجودہ مودی حکومتی اثر و رسوخ سے کافی حد تک باہر ہے۔ یہ ان معنوں میں کہہ رہا ہوں کیونکہ ان کے اسٹیٹ کی ترقی وہاں کی مقامی حکومتوں کی بنیاد پر نہیں ہے۔ انہوں نے اپنے ایئرپورٹ اور کئی ایسی چیزیں جو عوامی سہولت کے لیے ہیں وہ حکومت کے بغیر کمیونٹی بنیادوں پر بنائی ہیں۔ بلکہ ان کی زیادہ تر ترقی باہر ممالک سے آنے والے پیسے کی بنیاد پر ہے۔
ریاستی فنڈز ان کو بہت محدود ملتے ہیں اور ان کے اوپر بہت پریشر رہتا ہے کہ وہ وہاں کی سیاسی ڈائنمکس چینج کر لیں لیکن وہ نہیں تبدیل کر پاتے۔ یہاں کے لوگ زیادہ تر سوشلسٹ نظریات کے ملتے ہیں، یعنی انڈیا میں جہاں مودی نے اتنا مذہبی تناؤ پیدا کیا ہے وہاں آپ کو یہ واحد اسٹیٹ ملے گی جو مرکز کی روایتی پارٹیوں کے بجائے کمیونزم کو سپورٹ کرتے ہیں۔
وہاں کے زیادہ تر لوگ عام آدمی پارٹی کے سپورٹر ہیں، یہ میرا ذاتی مشاہدہ ہے مگر وہاں پر سیاسی طور پر عام آدمی پارٹی سیاسی میدان میں موجود نہیں ہے۔ وہاں کی عوامی اکثریتی مذہب 33 فیصد ہندو 33 فیصد، کرسچن 33 فیصد، اور 34 فیصد مسلمان ہیں۔ مگر سب سے بڑی اور انتہائی خوبصورت بات یہ ہے کہ واحد کیرلا سٹیٹ ہے جہاں پر مذہبی بنیادوں پر کبھی بھی جھگڑے نہیں ہوتے یہ لوگ بہت وسعت نظری رکھتے ہیں۔ یہاں کی عورتیں سونا gold بہت پسند کرتی ہیں مطلب ان کی شادیوں میں سونا ایک اہم چیز سمجھا جاتا ہے جو دینے دلانے میں اور بہت بھاری وزن کے قیمتی سیٹ دیتے ہیں۔ شادی کرنے کے بعد ان کا سب سے پہلا کام میاں بیوی دونوں کا یہ ہوتا ہے کہ انہوں نے اپنا ذاتی گھر بنانے کے لیے پیسہ جمع کرنا ہے، خواتین کی تعلیمی شرح کیرلا اسٹیٹ میں 99 فیصد ہے، یہ لوگ بطور کمیونٹی ایک دوسرے کو بہترین سپورٹ کرتے ہیں، کیرلا اسٹیٹ میں آپ کو کبھی بھی مذہبی بنیاد پر یا سیاسی بنیاد پر ہنگامے نہیں ملیں گے۔
عرب دنیا کے زیادہ تر بڑے انڈین انویسٹرز یا کامیاب بزنس حتی کہ چھوٹے بزنس میں بھی کیرلا والے راج کر رہے ہیں۔ عرب میں گاڑیوں میں ٹاٹا چھایا ہوا ہے، عرب میں ڈیپارٹمنٹل سٹورز میں چاہے دوسرے درجے کے ڈیپارٹمنٹ سٹورز ہیں کیونکہ ان ممالک میں غیر ملکیوں کی تعداد بہت زیادہ غیر ملکیوں خصوصا مزدور طبقات کے لیے ان ڈیپارٹمنٹل سٹورز میں کشش ہوتی ہے جیسے لولو اور نیسٹو وغیرہ، یہ سب ملیالم کمیونٹی کے لوگوں کے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی چھوٹے سے چھوٹے کاروبار یعنی جنرل سٹور، بوفیہ، جوس شاپ وغیرہ سے لے کر کئی بڑے کاروبار میں حتی کہ کمپنیز تک ملیالم کمیونٹیز کی آپ کو عرب ممالک میں بے شمار ملتے ہیں۔
زیادہ تر جو ہم ساؤتھ کی فلمیں دیکھتے ہیں اس میں تامل اور مدراس کے علاقوں میں بدمعاشی دکھائی جاتی ہے یہاں یہ معاملہ بہت کم ہے اور بہت خوبصورت علاقے ہیں۔ سبزہ، ہریالی، قدرتی جنگلات، ابشاریں اس خطے کا حسن ہے، اور اس کو سنبھالنے میں یہاں کے لوگوں کا بہت کمال ہے۔ ان کی عورتیں بھی لازمی غیر ممالک میں ہوں گی تو اپنے شوہر کے ساتھ کام کرتی ہیں یا ہاتھ بٹاتی ہیں یا نوکریاں کرتی ہیں۔ یہاں کے لوگ اپنے کام سے کام رکھتے ہیں، کسی کے معاملات میں دخل نہیں دیتے لڑائی جھگڑا نہیں کرتے۔ جب کہ ہمارے ہاں کئی پاکستانی ان کے اس رویے کو ان کی بزدلی سمجھتے ہیں۔
یہاں کے لوگ گوشت سبزی مچھلی وغیرہ بہت پسند کرتے ہیں، سبزیوں کی بہت ساری ڈشز، روٹیوں کی، پراٹھوں کی بہت ساری اقسام ان کے روزمرہ کے کھانوں میں شامل ہیں، جو ان کے ہر معمولی سے ہوٹل پر بھی لازمی ملتی ہیں، اور مزے کی بات یہ ہے کہ گلف ممالک سے لے کر یورپ ممالک تک کیرلا والوں کی تھالیاں مشہور ہیں جو اصولا دیکھا جائے تو وہ بنیادی کھانے ان کے نہیں ہیں وہ کھانے زیادہ تر تامل اور مدراسی ہیں، لیکن آج کی دنیا میں ان کی مقبولیت کیرلا یعنی ملیالم والوں کی وجہ سے ہوگئی ہے۔
میرے کئی دوست اس کمیونٹی سے یہاں پر تعلق رکھتے ہیں بلکہ میرا بہترین آفس کولیگ بھی کیرلا سے ہے۔ ان میں لوگ مذہبی ہوں گے، ان میں لوگ غیر مذہبی ہوں گے ان میں لوگ دوسرے کسی اور مذہب سے تعلق رکھتے ہوں لیکن یہ آپس میں معاملات کمیونٹی کی سطح پر بہت اچھا رکھتے ہیں ایک دوسرے کو سپورٹ کرتے ہیں ایک دوسرے کے کام آتے ہیں خاص طور پر پردیس میں اگر ان کی کسی کمیونٹی کا کسی شخص کا انتقال ہو جائے تو اس کے لیے ان کی کمیونٹی اس کی ڈیڈ باڈی کو پہنچانے کے انتظام سے لے کر ایک سے دو سال تک کا گھریلو خرچہ اور فالو آپ اس کی فیملی سے لازمی کرتے ہیں اور یہ فالو آپ کسی ایک آدمی پر نہیں آتا، ان کی کمیونٹی کے لوگوں کو لازمی ہر حالت میں اپنی کمیونٹی کو 20 ریال جو ایک معمولی سی رقم ہے ہر ماہ دینی پڑتی ہے تاکہ کسی بھی ایسے معاملے میں وہ لوگ پھر بھیک نہیں مانگیں گے آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ مینج کریں گے۔ انڈین کمیونٹیز میں یہ ایک بہترین لوگ ہیں۔