Friday, 27 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mansoor Nadeem
  4. Hijaz Railway Aur Madina Munawara Ka Ajaib Khana (1)

Hijaz Railway Aur Madina Munawara Ka Ajaib Khana (1)

حجاز ریلوے اور مدینہ منورہ کا عجائب خانہ (1)

رواں سال فروری سنہء 2020 میں جب مدینے جانا ہوا، تو موسم خاصا سرد تھا، اسی لئے مع اہلیہ بعد نماز ظہر ہی سب سے پہلے مسجد نبوی کے قریب مقیم ہوٹل سے معروف اور تاریخی حجاز ریلوے اور مسجد ترکی کا قصد کیا، اہل مدینہ کے ہاں معروف "استسیون" حجاز ریلوے اسٹیشن کو کہا جاتا ہے ویسے ریلوے اسٹیشن کو عربی میں"محطہ سکتہ الحدید" کہا جاتا ہے، مسجد نبوی سے صرف 1 سے 5 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ہے۔ مدینہ منورہ کے مقامی عرب اس کا تلفظ "اسٹیشن" کے بجائے "استسیون" کہتے ہیں۔

قریب دس منٹ میں ہم مسجد نبوی سے بابِ عنبریہ کے ساتھ سیاہ گنبدوں والی خوبصورت عنبریہ مسجد پہنچ چکے تھے، مسجد سے روڈ کے دوسری طرف سرمئی تراشیدہ پتھروں سے بنا مدینہ منورہ کا حجاز ریلوے اسٹیشن عربی اور ترکی فنِ تعمیر کا حسین امتزاج تھا، چند قدم کے فاصلے پر مسجد ترکی موجود ہے۔ وہ ترک دور حکومت میں تعمیر ہوئی تھی۔

ویسے ہی سرمئی پتھروں سے مزین مسجد عنبریہ جسے ترکی مسجد بھی کہا جاتا ہے، پتھروں سے تعمیر کی گئی یہ چھوٹی سی مسجد بہت خوبصورت ہے اور وہاں موجود دوسری عمارتوں میں ایک الگ پہچان رکھتی ہے۔ اسی کے برابر سے مسجد نبوی کے نیچے واقع کار پارکنگ تک جانے کا راستہ بھی ہے۔ اسی لیے یہاں زبردست ٹریفک رہتا ہے۔ مسجد ترکی دیکھنے کے بعد ہم قریب میں واقع ترک دور حکومت کے ریلوے اسٹیشن کی طرف بڑھے، جو اب میوزیم کی شکل میں موجود ہے۔

مدینہ منورہ کا عجائب خانہ۔

سعودی محکمہ سیاحت و آثار قدیمہ نے حجاز ریلوے اسٹیشن کی تاریخی اہمیت کے پیش نظر اس کی اصلاح و مرمت کی ہے۔ اور اس بڑی بلڈنگ کو ضلع مدینہ منورہ سے تعلق رکھنے والے تاریخی آثار کے عجائب گھر (میوزیم) میں تبدیل کر دیا ہے، یہ میوزیم مدینہ منورہ کی تاریخ، اس کی جغرافیائی تشکیل پر مشتمل ہے۔ اس کا ایک حصہ نبی کریم ﷺ کے عہد مبارک، دوسرا حصہ خلفائے راشدینؓ اور دیگر ادوار اور ایک حصہ سعودی عرب کے موجود حکمران خاندان کے عہد اور اس کی تاریخ کا تعارف کرانے والے آثار کا امین ہے۔

حجاز ریلوے اسٹیشن تاریخی عمارتوں کے درمیان کھلے میدانوں پر بھی مشتمل ہے۔ یہاں محکمہ آثار قدیمہ نے ہنرمندوں کے لئے نمائش اور شائقین کے لئے نمائشی ہال بھی بنا دیئے ہیں۔ اسٹیشن کی فصیل کے مغربی جانب قدیم عمارت ہے جسے ریلوے عجائب گھر میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اس میں سلطنت عثمانیہ کے دور کی تاریخی تصاویر اور مختلف اشیاء سجائی گئی ہیں۔

اس میوزیم میں ریلوے سے متعلق تو ہمیں کسی بھی حوالے سے کوئی چیز نظر نہیں آئی، بلکہ حضرت محمد ﷺ کے دور مبارک اور ان کے بعد کے ادوار کی بہت سی اشیاء محفوظ کر دی گئی ہیں۔ جس جگہ ریلوے اسٹیشن تھا اسی جگہ ایک خوبصورت عمارت تعمیر کر کے اسے میوزیم کی شکل دے دی گئی ہے۔ دروازے سے اندر داخل ہوتے ہی پہلے ایک بےحد خوبصورت ماڈل پر نظر پڑتی ہے جو اسی عمارت کا ہے۔

گراونڈ فلور پر آپ ﷺ کے زمانے کے پتھروں کی بہت سی اشیاء رکھی ہیں۔ انھی میں اس دور کی ایک چکی بھی ہے جو خاصی بڑی اور موٹی ہے اور گھروں میں گندم ذخیرہ کرنے والے برتن بھی رکھے ہیں۔ پہلی منزل پر بہت سے کمروں میں تلواریں، بندوقیں اور بہت سے آلات حرب سجے ہوئے ہیں۔ ایک کمرے میں پیتل کا بنا ہوا ایک خوبصورت سا چولہا ہے جو ایک گول طشت میں فٹ ہے۔ اس کے اوپری گول حصے میں بہت سے سوراخ ہیں۔

یہ چولہا عہد نبویؐ میں حجروں میں خوشبو بکھیرنے کے لیے استعمال ہوتا تھا۔ ایک دوسرے کمرے میں ایک اسٹینڈ پر پیتل کا بنا Astrolab (اصطرلاب) رکھا ہوا ہے۔ جو ایک مشینی گھڑی ہے، لغت کے اعتبار سے اصطرلاب ایک ایسا آلہ ہوتا ہے جس کی مدد سے سورج اور ستاروں کا سمندر سے ارتفاع معلوم کیا جاتا ہے۔ یہ زمانہ قدیم کی گھڑی ہے جس سے وقت کا تعین کیا جاتا تھا۔

یہیں اس کے برابر میں اور نیچے قدیم صراحیاں رکھی ہوئی ہیں جو حضور ﷺ کے عہد کے بعد مسجد نبوی میں آنے والے مہمانوں کو پانی پلانے میں استعمال کی جاتی تھیں، اس کے برابر میں ایک اور اسٹینڈ پر ایک بڑا سا مثلث یا Tranguler رکھا ہوا ہے۔ اس کا بھی استعمال وقت معلوم کرنے کے لیے کیا جاتا تھا۔ دنوں اور مہینوں کا حساب لگانے کے لیے زمانہ قدیم کا کیلنڈر بھی سجا ہوا ہے۔

جس میں سات چرخیاں لگی ہوئی ہیں اور ہر چرخی میں دن اور مہینے لکھے ہوئے کاغذات لپٹے ہوئے ہیں۔ کاغذ ایک چرخی سے نکل کر دوسری چرخی میں لپٹ رہا ہے۔ ان پر دن اور مہینے ہاتھ سے لکھے ہوئے ہیں۔ پلاسٹک کے ایک چھوٹے سے بکس میں خلفائے راشدین کے زمانے کے درہم رکھے ہوئے ہیں۔ یہاں پر تیسرے خلیفہ حضرت عثمان بن عفان سے منسوب قرآن کریم کا ایک نسخہ ہے جو ہاتھ سے لکھا ہوا ہے، یہ فوٹو کاپی ہے۔ اس کا اصل نسخہ استنبول کے ایک میوزیم میں رکھا ہوا ہے۔

یہ کچھ اور سکے ہیں، کچھ پیالیاں ہیں، کچھ کٹورے ہیں۔ انھی میں خوشبو اکٹھا کرنے کے برتن بھی ہیں۔ یہ حضرت عثمان بن عفان کے دور کی تلوار اور ڈھال ہے۔ یہیں پر آٹھویں صدی ہجری کی اشیاء بھی رکھی ہوئی ہیں۔ آنحضور ﷺ اور خلفائے راشدین کے علاوہ بعد کے ادوار کے لباسوں کے نمونے بھی موجود ہیں۔ جن میں خواتین کے بہت سے لباس ایسے ہیں جن پر کشیدہ کاری کی گئی ہے۔ موجودہ دور کے بھی کچھ لباس الماریوں میں سجے ہوئے ہیں۔

گراؤنڈ فلور پر مدینہ شہر کی تصویریں عہد با عہد ترقی اور تعمیرات کے حوالے سے بھی بڑے بڑے فریم میں لگی ہیں، جن میں مسجد قبلتین، مسجد قبا، مسجد نبوی، گورنر ہاؤس، مسجد نبوی اور مدینہ شہر کی مختلف ادوار کی ترقی اور تعمیرات کو دکھایا گیا ہے، مجموعی طور پر اس میوزیم میں قدیم و جدید کی اشیا بڑے ہی سلیقے سے رکھی ہوئی ہیں جو سیاحوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرتی ہیں۔

Check Also

Qomon Ke Shanakhti Nishan

By Ali Raza Ahmed