Amaraat Mein Yahoodion Ki Dilchaspi Ke Marakaz
امارات میں یہودیوں کی دلچسپی کے مراکز
متحدہ عرب امارات نے عالمی سیاحوں کی کشش کے لیے صحرا کو دنیا کا پر کشش ترین مقام بنا کر دکھایا ہے، یہاں بہت سے مقامات اور دنیا کو متوجہ کرنے کے لئے دنیا کی سب سے طویل عمارت البرج خلیفہ، شیخ زاید جامع مسجد ہے، مصنوعی جزیرہ پام جمیرہ، دبئی فریم کے ساتھ ساتھ دنیا کے مہنگے ترین شاپنگ مالز اور ہوٹلز اور ریستوران موجود ہیں، یہ مقامات سیاحوں کے لیے کشش کا سامان لیے ہوئے ہیں، ابھی حال ہی میں متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان جو معاہدہ ابراہیم ہوا ہے، اس میں جہاں امن اور تجارتی سرگرمیوں کے معاہدے ہوئے ہیں وہاں سیاحتی معاہدے بھی ہوئے ہیں اور متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان باقاعدہ ہوائی پرذوزوں کا شیڈول بھی جاری ہوگیا ہے، متحدہ عرب امارات میں اسرائیل کے یہودیوں کے لئے ایسا کیا خاص ہے جو کہ انہیں یہاں متوجہ کرے، متحدہ عرب امارات میں یہود کے بعض تاریخی نوادر اور مقدس مقامات بھی ہیں جنھیں دیکھنے کے لیے اسرائیل اور دنیا بھر میں مقیم یہودی متحدہ عرب امارات کا رُخ کرسکتے ہیں۔
متحدہ عرب امارات میں یہودیوں کی تاریخ اور ثقافت کی دلچسپی کے لئے یہودی سیاحوں کی توجہ جن چند مقامات میں کشش رکھتی ہے ان میں سب سے پہلے ابو ظبی کا لوفرے عجائب گھر آتا ہے۔ ابو ظبی میں واقع لوفرے عجائب گھر (The Louvre art and civilization Museum) میں تورات کا یمنی نسخہ موجود ہے۔ یہ قریباً سنہء 1498 کا لکھا ہوا ہے اور یمنی دارالحکومت صنعاء میں یہ دریافت ہوا تھا۔ اس کے علاوہ عبرانی زبان میں بائبل کا ایک نسخہ ہے۔ اس کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ یہ سنہء 1232میں لکھا گیا تھا اور یہ اسپین سے لوفرے عجائب گھر میں منتقل کیا گیا تھا۔ اس کو اسرائیل بن کیساریس نے نقل کیا تھا۔ ٹاور آف بابل کی آئیل پینٹنگ ہے۔ یہ ایبل گریمر کا فن پارہ ہے اور یہ سنہء1596 میں بنایا گیا تھا۔ لوفرے عجائب گھر میں ایک تعاملی ورچوئل نمائش گاہ بھی ہے۔ اس کو"ادیانِ کتب" کا نام دیا گیا ہے۔ اس میں آنے والے یہودی، مسیحی اور مسلمانوں کی مقدس کتب کے بارے میں معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔
راس الخیمہ کا قومی عجائب گھر،متحدہ عرب امارات میں شامل امارت راس الخیمہ کے قومی عجائب گھر (National Museum) میں یہودیوں کا ایک نادر آرکیالوجی ٹکڑا موجود ہے۔ یہ خلیج عرب سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ کتبہ حضرت داؤد نعلیہ السلام کی قبر کے کتبے کا ٹکڑا ہے اور اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ سنہء 1507 سے سنہء 1650 تک کے دور سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کتبے پر عبرانی زبان میں عبارت لکھی ہوئی ہے اور اس کا ان الفاظ میں آغاز ہوتا ہے:" یہ مرحوم داؤد بن موسیٰ کی قبر ہے۔" ان کے مقبرے کے پتھر کا یہ ٹکڑا راس الخیمہ کے علاقے شمال میں سنہء1998میں دریافت ہوا تھا۔ یہودیوں کے لئے یقینا یہ ایک اہم جگہ ہے۔
آلِ ابراہیم ہاؤس، ابوظبی میں واقع جزیرہ سعدیات میں اس وقت آل ابراہیم کے نام سے ایک گھر (ہاؤس) زیر تعمیر ہے۔ اس کمپاؤنڈ میں ایک اسلامی مسجد، یہود کا صومعہ اور مسیحی چرچ ہوگا۔ اس کو حضرتِ ابراہیم علیہ السلام کے نام پر رکھا گیا ہے کیونکہ انھیں تینوں الہامی ادیان اور توحیدی مذاہب یہود، عیسائیت اور اسلام کے انبیاء کا باپ (ابوالانبیاء) سمجھاجاتا ہے۔ یہ کمپلیکس سنہء 2022 میں مکمل ہوگا۔ اس میں مختلف النوع پروگرام منعقد ہوں گے۔ یہاں روزانہ مذہبی عبادات ہوں گی، مختلف تقاریب کی میزبانی ہوگی اور بین الاقوامی کانفرنسیں منعقد ہوں گی۔
ایلی کا کوشر باورچی خانہ،متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کے بعد دبئی میں دنیا کے بلند ترین ٹاور برج خلیفہ کے سائے تلے عالیشان "ارمانی ہوٹل" ہے، یہ دبئی میں پہلا ریستوران ہے جو یہودی روایات کے مطابق خوراک فراہم کرتا ہے۔ اب متحدہ عرب امارات جانے والے یہودیوں کو اپنے مخصوص کھانوں کے بارے میں بھی فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ دبئی میں ایک تارکِ وطن یہودی خاتون ایلی کریل نے ایک کوشر کچن بنا رکھا ہے جہاں یہود کو ان کی مذہبی روایات کے مطابق کھانے مہیّا کیے جاتے ہیں۔
انھوں نے گذشتہ سال یہ ریستوران کھولا تھا اور وہ خلیج عرب میں کوشر کھانے مہیّا کرنے والی پہلی خاتون بن گئی تھیں۔ کریل نے یہود کے مخصوص کھانوں کے ساتھ مقامی ذائقے کو بھی شامل کیا ہے۔ کوشر فوڈ کے قواعد کے تحت بعض مخصوص جانوروں اور سمندری حیات کے گوشت کا استعمال ممنوع ہے۔ اسی طرح گوشت اور ڈیری کی مصنوعات کو ایک ساتھ ملانا بھی منع ہے، ذبیح کے لیے مسلمانوں کی حلال خوراک کی طرح یہودی بھی ایک مقررہ طریقہ کار کے تحت جانور ذبح کرتے ہیں، اس ریستوران نے یہودیوں کے کھانوں کو متحدہ عرب امارات کے ماحول اور کھانوں کی آمیزش سے نیا ذائقہ متعارف کرانے کی کوشش کی ہے۔ جس کو "کوشراتی"کا نام دیا گیا ہے۔ متحدہ عرب امارات میں کوشر فوڈ کے لیے چیزیں بہت مشکل سے ملتی ہیں لیکن اب چیزیں درآمد کرنے کا بھی انتظام کیا جا رہا ہے۔
دبئی نے سنہء 2019میں ایک کروڑ60 لاکھ سیاحوں کو خوش آمدید کہا تھا۔ اس کے باوجود کہ متحدہ عرب امارات بھی کورونا وائرس سے متاثر ہوا ہے مگر توقع کی جا رہی ہے کہ رواں برس بھی سیاح امارات کی سیاحت پر آئیں گے۔