66 Baras Qabal Saudi Khatoon Ka Driving Ijazat Nama
66 برس قبل سعودی خاتون کا ڈرائیونگ اجازت نامہ
سعودی عرب دنیا کے ان چند ممالک میں سے تھا جنہوں نے ایک زمانے تک خواتین کی ڈرائیونگ پر ملک میں پابندی روا رکھی تھی، جسے موجود سعودی حکمران شاہ سلمان نے سنہء 2017 میں ایک شاہی فرمان کے ذریعے اجازت دی اور اس کے بعد اب سعودی عرب میں خواتین کو باقاعدہ ڈرائیونگ لائسنس کا اجراء اور ڈرائیونگ کی اجازت ہے۔ مگر شائد بہت کم لوگوں کو معلوم ہوگا، کہ آج سے 66 برس قبل ایک سعودی خاتون نے سعودی عدالت کے حکم پر ڈرائیونگ کا پہلا اجازت نامہ حاصل کیا تھا۔
سعودی عرب کے حالیہ تاریخ نویس عبدالکریم الحقیل نے یہ انکشاف کیا ہے، سعودی خاتون کو جاری کیا جانے والے پہلا ڈرائیونگ لائسنس 1378 ہجری میں جاری کیا گیا تھا۔ اس خصوصی ڈرائیونگ لائسنس کے اجراء کی ایک دلچسپ کہانی تھی، سعودی عرب کے آج کے موجودہ دارالحکومت ریاض سے تقریباََ تین سو کلومیٹر دور شہر المجمعہ کے قریب نواحی گاؤں میں ایک نابینا شخص رہتا تھا، اس نابینا شخص کی 2 بیٹیاں تھیں، اور کوئی بیٹا نہ تھا، بحالت مجبوری اس کی ایک بیٹی نے ڈرائیونگ سیکھی اور وہ بیٹی گاڑی ڈرائیو کرتی اور اپنے باپ کے ساتھ گھر اور باہر کے کاموں میں مددگار بنتی تھی۔
یہ فیملی اپنے گھر میں کچھ دستکاری سے متعلقہ سامان تیار کر کے فروخت کرتے تھے، جسے یہ نابینا شہری وقتاً فوقتاً سامان فروخت کرنے کیلئے المجمعہ شہر کے بازار لے جایا کرتا تھا، اور اس کی بیٹی گاڑی ڈرائیو کر کے اسے المجمع لایا کرتی تھی۔ ایک عورت کو گاڑی چلاتے دیکھ کر اکثر المجمعہ بازار کے لوگ اس پر ناگواری کا اظہار کرتے تھے، اور کسی نے اس نابینا شخص اور اسکی بیٹیوں کی شکایت اس وقت کے مقامی قاضی علی الرومی کے پاس لگائی، تب مقامی قاضی علی الرومی نے ان کو عدالت بلوایا۔
قاضی شیخ علی بن سلیمان الرومی نے شکایت سننے کے بعد اس نابینا شہری، اور اس کے معاشی حالات اور اس کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کی بیٹی کو خصوصی ڈرائیونگ کی اجازت دی تھی۔ قاضی الرومی نے نہ صرف باقاعدہ خصوصی اجازت نامہ دیا، بلکہ المجمع بازار کے لوگوں پر یہ بات بھی واضح کر دی کہ اسلامی شریعت نے خواتین کو گاڑی چلانے پر کوئی پابندی نہیں لگائی۔ یہ واقعہ تاریخ نویس عبدالکریم الحقیل کو قاضی شیخ علی بن سلیمان الرومی نے اپنے فیصلوں کے حوالے سے خود سنایا تھا، اس تاریخی فیصلے کے قاضی علی ابن رومی کا انتقال آج سے قریب 19 برس قبل 1423 ہجری میں ہوا تھا۔
نوٹ: قاضی شیخ علی بن سلمان الرومی سعودی عرب کی تاریخ میں ایک عہدساز قاضی کی حیثیت سے بھی معروف ہیں، کیونکہ ان کے کئی فیصلے اس وقت کے موجود تہذیبی یا قانونی بلکہ حتیٰ کہ فکری اعتبار سے فقہی تعبیرات سے بہت الگ ہوتے تھے، مگر وقت نے ثابت کیا کہ ان کی دانشمندی اور فکری استعداد روایتی رجعت پسندانہ سوچ سے بہت ہٹ کر تھی، ان کے کئی فیصلے سعودی عرب کی تاریخ میں آج بھی حیرت سے دیکھے جاتے ہیں کہ جس وقت انہوں نے وہ فیصلے کئے تب سماجی زندگی میں ان فیصلوں کو ہرگز قبولیت نہیں تھی، مگر آنے والے وقت میں وہ عمومی سماجیات کا حصہ بن گئے۔ میں نے یہاں علمی حلقوں میں قاضی شیخ علی بن سلمان الرومی کی بابت بہت سنا ہے۔