Ikhlaq Aur Ehsas Ki Baqa Islam Ki Sarbulandi Hai
اخلاق اور احساس کی بقاء اسلام کی سر بلندی ہے
ایک وہ وقت بھی تھا جب لوگوں کے اندر ضمیر نام کا ایک مادہ لوگوں کے چہرے پے رونما ہوتا تھا۔ جدید دور کی ایک تلخ حقیقت یہ بھی ہے کہ ہم لوگ ایک ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جہاں پر لوگ، "عارضی تعلقات " اور "مطلبی ہمدردیاں" رکھتے ہیں۔ "مفاد ختم، " اور "تعلق بھی ختم" یہاں لوگ نہیں بدلتے۔ بس احساس، اور مفاد تبدیل ہو جاتے ہیں۔ خلوص اور اچھائی صرف الفاظ میں باقی رہ گئے ہیں۔
اس دور میں جب کوئی وفات پا جاتا تو آس پاس کے پڑوسی کئی دن تک اس گھر میں جاتے اور ان کو حوصلہ اور ہمت دلواتے۔ اور کچھ دن کی اپنی مصروفیات کو ترک کرکے ان کے گھر بیٹھ کے ان کے غم میں شریک ہوتے۔ آس پاس والے پڑوسی کئی دن تک ٹیلی ویژن نہیں چلاتے تھے اور آج کے دور میں نظر دوڑائیں تو اس آس پاس والے پڑوسیوں کو خبر تک بھی نہیں ہوتی کہ ساتھ والے گھر میں کیا ہو رہا ہے ہاں البتہ اگر کسی کی برائی بدنامی کی بات ہو تو سب کو پتہ ہوتی ہے۔ اور جب کسی کی برائی سن لیتے ہیں ایسے پھیلاتے ہیں جیسے کوئی بھلائی کا کام ہو۔
پہلے کسی غریب کو زیادہ غربت کا احساس نہ ہوتا تھا کیونکہ ان کے علاقے اور محلے کے امیر لوگ ان کی مدد کے لئے کوشاں ہوتے تھے۔ آج کل کے لوگ ترقی تک تو پہنچ چکے ہیں لیکن بد نصیبی اپنا اخلاق گنوا بیٹھے ہیں۔ "اخلاق انسان کی اصل خوبصورتی ہے اخلاقیات دشمن کو دوست بنا سکتا ہے"۔ اخلاق سے انسان کی تربیت اور طور طریقوں کا پتہ چلتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا "تم میں سے پسندیدہ اور محبوب شخص وہ ہے جس کے اخلاق سب سے بہتر ہو"۔
ایک اور روایت میں آتا ہے انسان اپنے اچھے اخلاق سے دن بھر روزے رکھنے اور رات بھر نماز پڑھنے والے شخص کا درجہ حاصل کر لیتا ہے۔ دیگر مذاہب کے لوگ کچھ بھی کرتے پھریں مگر مسلم ملت کا یہ فرض ہے کہ اسلامی تہذیب و تمدن کو برقرار رکھیں۔ درحقیقت احسن اخلاقی و سماجی امور اسلام ہی کا درس ہے اس لیے اس درس کی بقاء اسلام کی سربلندی ہے اور اسلام کی سربلندی سے بڑھ کر اک مسلمان کے لیے اور کچھ نہیں۔
میں اپنی تحریر کا اختتام چند گزارشات سے کرنا چاہتی ہوں۔ غریبوں کا احساس کریں احساس بہت بڑی نیکی اور حسنِ اسلام ہے۔ اور ہم پر اپنا اخلاق ٹھیک کر لینا لازم ہے۔ اخلاق ہی ہمارے لیے سب کچھ ہے۔ میری امی جان اکثر مجھے اخلاق کی تلقین کرتی ہیں اور اکثر میری اصلاح فرماتی ہیں کہ بیٹا سب سے اخلاق سے پیش آنا اور کسی کی برائی بیان نہ کرنا۔ جو اپنی آنکھوں سے دیکھوں وہی بیان کرو کسی کی غلط برائی نہ کرو۔ مومنوں میں سے زیادہ کامل ایمان والے وہ ہیں جو ان میں سے اخلاقی اعتبار سے زیادہ بہتر ہیں لیکن اس کا خیال نہیں رکھا جاتا۔ جب ہم ان چیزوں کا خیال رکھیں گے تو انشاءالله پھر ہماری زندگی خوشگوار بن جائے گی انشااللہ انشااللہ۔