Quaid e Azam Ka Pakistan Aur Social Media Ka Quaid e Sani
قائد اعظم کا پاکستان اور سوشل میڈیاکا قائد ثانی
جن لوگوں نے پاکستان بنتے ہوے اپنی آنکھوں سے دیکھا اور جو درد ناک اور روح کو جنجھوڑ دینے والے واقعات وہ بیا ن کرتے ہیں۔ وہ قوی سے قوی انسان کی روح کو ہلا دیتے ہیں۔ عالمی سازشیں اپنوں کی غداری دشمنوں کی عیاری چاروں طرف شیطانی جال اور ان میں گھرے مسلمان ایک الگ مسلم ریاست کلمہ کی بنیاد پر حاصل کرنے کیلئے قائد اعظم کی قیادت میں ایک ہی نعرہ لگاتے تھے۔
پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ بوڑھے، جوان، بچے عورتیں سب بلند حوصلہ اور ہر قربانی دینے کیلئے تیار تھے۔ جب تحریک پاکستان زور پکڑ گئی پھر چشمِ فلک نے ان ہندوؤں اور سکھوں کے ہاتھوں مسلمانوں پر ظلم وستم کے وہ مظاہرے دیکھے کہ انسانیت رہتی دنیا تک اِس پر ماتم کناں رہے گی۔ حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے جب مجوزہ پاکستان کے قریبی علاقوں کے مسلمانوں نے اپنے گھر بار اور مال واسباب۔
سب کچھ چھوڑ کر خالی ہاتھ اپنی جانیں بچانے کیلئے پاکستان کی طرف ہجرت کرنا چاہی تو ہندوؤں اور سکھوں نے انہیں اپنی تلواروں، کرپانوں، برچھیوں اور نیزوں کی نوک پر رکھ لیا۔ شہروں کے شہر، قصبوں کے قصبے، گاؤں کے گاؤں اور محلوں کے محلے مسلمانوں کے وجود سے صاف کردیئے گئے۔ اس طرح کہ بچے، جوان، بوڑھے اور بوڑھیاں تہِ تیغ کردی گئیں اور جوان لڑکیوں اور عورتوں کو وحشیانہ آبروریزی کے بعد یاذبح کر دیا گیا۔
جلا دیا گیا، ٹکڑے ٹکڑے کر دیا گیا یا باندیوں کی طرح گھروں میں ڈال لیا گیا، اور ان کے گھر لُوٹ لئے گئے۔ اس شیطنت اورفرعونیت کے دوران 10لاکھ سے زائد مسلمان مردوں، عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کو شہید کیا گیا، لاکھوں زخمی اور لاکھوں عمر بھر کیلئے معذور ہو گئے۔ ڈیڑھ لاکھ کے قریب جوان مسلمان لڑکیاں اورعورتیں اغوا کرلی گئیں۔ ہندوؤں کی راتوں کی نیندیں حرام چکی تھیں۔
وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ ان کی بہت بڑی اکثریت انگریزوں کی علانیہ اور خفیہ حمایت کے ہوتے ہوئے بھی وہ اپنی چالوں میں ناکام ہو جائیں گے۔ مسلمانوں کا ایک زہین، دور اندیش، رہنما محمد علی جناح، اپنی ذہانت، فطانت، دیانت، کردار کی مضبوطی، آئینی وقانونی معاملات میں مہارت، موقف کی مضبوطی، جہدِمسلسل اور اپنی قائدانہ صلاحیتوں کے زور پر اُن تمام کو چاروں شانے چت کرکے بھارت کا ایک حصہ۔
پاکستان کے نام پر اُن کے ہاتھوں سے چھین لے جائے گا۔ یہ اُن کی بھارت ماتا، یعنی اِن کی ماں کو دوٹکڑے کرنے کے مترادف تھا پر دنیا ششدہ رہ گئی، جب اللہ نے ایک نئی مملکت عطا کی جس کی بنیاد خالصتاًاسلامی فلاحی ریاست کا قیام تھا، اسکا وجود میں آنا ہی تھا کہ ہندوں بنیوں کہ ہاں سوگ برپا ہو گیا، صفِ ماتم بچھ گئیں اور آہ وبکا شروع ہو گئی۔ پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے بعد نعرہ تکبیر بلند ہورہے تھے۔
گلی گلی، گاؤں گاؤں اور شہر شہر پاکستان زندہ باد، اور قائداعظم زندہ باد، کے فلک شگاف نعرے لگ رہے تھے۔ یہ وہ منظر تھا، جب ہجرت کر کے آے ہوے لوگ اپنے خون کہ رشتوں اپنے پیاروں کو اپنی آنکھوں کے سامنے ہندو ظالم وحشیوں کے ظلم کا نشانہ بنتے ہوے دیکھا اور پاکستان کی طرف ہجرت کرنا پڑی۔ پاکستان بن جانے کے بعد خوشی اور شکر کے کلمات زبان پر تھے۔
جدو جہد پاکستان میں جس طرح قائد اعظم نے اپنی بصیرت اور زہانت سے مسلمانوں کو متحد کیا، اس کی مثال نہی ملتی قائد اعظم اپنی سحر انگیز آواز اور تقریروں سے ہر ایک کو اپنا گرویدہ بنا لیتے جو لوگ تاریخ سے واقف ہیں شعور رکھتے ہیں، وہ جانتے ہیں کہ کن مشکلات کو جھیل کر قائد اعظم کی قیادت میں عوام نے جان و مال کی قربانیاں پیش کیں۔
آج جو لوگ تاریخ سے واقفیت نہ ہونے کی وجہ سے خود ساختہ سوشل میڈیا جنگجو بنے بیٹھے ہیں اور اپنی من مرضی کا پروپیگنڈا جاری رکھے ہوے ہیں کسی ہیرو کو کسی ذیرو کے سا تھ ملا دینا اور کسی زیرو کو جعلی ہیرو بنا کر سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کرنا یہ شیطانی عمل کی عکاسی کرتا ہے یہ ایک اخلاقی جرم ہے اور ریاست کو اس بات نوٹس لیکر سخت پالیسی بنانی چاہیے۔
کچھ سالوں سے جس طرح سے تحریک انصاف نے سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا کیا، اس سے ملک کو انتہائی نقصان پہنچا ہے۔ کسی کی عزت کا جنازہ نکالنا، اخلاق سے گری ہوئی زبان استعمال کرنا اپنے ملک کے اداروں کے خلاف کمپین چلا کر ملک کو کھوکھلا کرنا یہ کہاں کی محب وطن ہونے کی نشانی ہے۔ اس سے بڑھ کر اور کیا بے انصافی، ظلم اور جرم ہوگا کہ تحریک انصاف کہ سوشل میڈیا ونگ نے اپنے لیڈر۔
عمران خان کو قائد اعظم ثانی بنا کر قوم کے سامنے پیش کر دیا، انتہا کرنے والوں نے انتہا کر دی اور ایک حصہ قائد اعظم اور ایک حصہ عمران خان کا جوڑ کر قائد ثانی کا شوشل میڈیا پر خطاب دے دیا۔ جب آئے گا، عمران بنے گا نیا پاکستان کوئی بتا سکتا ہے۔ آج کل یہ گانا کہاں گمشدہ ہے، آج کوئی نئے پاکستان کی بات نہیں کرتا کیونکہ پرانے پاکستان کا جو حال ہوا وہ دنیا نے دیکھا۔
آج کوئی مدینہ کی ریاست جیسا ماڈل بنانے کی بات نہیں کرتا، کیونکہ فلاحی ریاست کا قیام خیالی پلاو نہیں نہ ہی پھولوں کی سیج ہے، اس میں کھوکھلے دعوے نہیں عملی کام کرنا ہوتا ہے، سوشل میڈیا کا قائد بننے کے بجائے لوگوں کہ دلوں کو جیتنا ہوتا ہے۔ جیسا قائد اعظم نے لوگوں کے شعور کو بیدار کیا، تحریک پاکستان میں قوم کو متحد کیا اور ایک منزل کی طرف گامزن کیا، قائد اعظم جاریخ میں زندہ ہیں زندہ رہیں گے۔
جبکہ سوشل میڈیا کے قائد اپنے مقررہ وقت پر ڈیلیٹ و جائیں گے۔ سوشل میڈیا پر عمران خان کو قائد ثانی پیش کرنے والوں اور ماننے والوں کو محمد علی جناح کی زندگی حو ضرور پڑھنا چاہیے تاکہ انھیں اندازہ ہو سکے سوشل میڈیا قائد اور حقیقی قائد میں اتنا ہی فرق ہے، جتنا زمین اور آسمان کا تحریک انصاف کے کار کنوں کو محمد علی جناح کے ساتھیوں کے بارے میں پڑھنا چاہئے۔
اور انکی عملی زندگی کو با غور دیکھنا چاہیے قائد اعظم کے ساتھیوں میں علامہ محمد اقبالؒ، سر سید احمد خان، نواب لیاقت علی خان، مولانا محمد علی جوہر، جیسے نامور حستیاں شامل تھیں۔ جو قائد اعظم کے ساتھیوں میں شمار ہوتے تھے۔ جن کی زندگی پاکستان کیلئے وقف تھیں اور دوسری طرف سوشل میڈیا کے قائد کے ساتھیوں میں امورٹڈ ساتھی، جو سیاسی لیڈر کم اور کسی تھیٹر پر جگت لگانے والے زیادہ لگتے ہیں۔
ان میں سے ایک آج کل بےہودہ زبان استعمال کرنے کی وجہ سے پابند سلاسل ہیں۔ ایک خطاب میں محمد علی جناح نے سٹوڈنس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا میں آپ کو خبردار کرنا چاہتا ہوں کہ اگر آپ کسی سیاسی جماعت کے آلہ کار بنیں گے تو یہ آپ کی سب سے بڑی غلطی ہوگی۔ یاد رکھیے کہ اب ایک انقلابی تبدیلی رونما ہو چکی ہے۔ یہ ہماری اپنی حکومت ہے، ہم ایک آزاد اور خود مختار مملکت کے مالک ہیں۔
لہٰذا ہمیں آزاد اقوام کے افراد کی طرح اپنے معاملات کا انتظام کرنا چاہئے۔ جبکہ تحریک انصاف کے قائدین نے نوجوانوں کو آلہ کار بنایا ہوا ہے، اور قائد اعظم کے فرمان کے بر خلاف سٹوڈنٹس اور نوجوانوں کو سیاست میں آنے کی دعوت دیتا ہے، یہی فرق تھا۔ جب کے پہلے وزیراعظم جواہر لعل نہرو کی ہمشیرہ وجے لکشمی پنڈت نے کہا تھا" اگر سو گاندھی، سو نہرو اور سو پٹیل مسلم لیگ کے پاس ہوتے۔
اور کانگریس کے پاس صرف اور صرف محمد علی جناح ہوتا، تو پاکستان کبھی نہ بنتا۔ اور آج بھارتی میڈیا، تحریک انصاف کے قائد کی بات کو بار بار دہراتے ہوے کہتا ہے کہ پاکستان کہ بیانیے کو انڈیا نے اتنا نقصان کو جتنا خود عمران خان کے بیانیے نے پاکستان کو پہنچایا ہے یہ ہے، حقیقی قائد اور سوشل میڈیا کے قائد ثانی کا فرق۔ اس مختصر سی تحریر میں اپنی تحریک انصاف کے بھایئوں سے درخواست ہے۔
کہ انکی اپنے قائد سے محبت جائز ہے پر وہ اپنے سوشل میڈیا ونگ کی پوسٹس پر اندھا اعتماد نہ کریں، کیونکہ اگر کوئی پاکستان کا قائد ہے تو وہ قائد اعظم محمد علی جناح ہیں، کچھ لوگوں کو آیئنہ دیکھ لینا چاہیے پہلے تولو پھر بولو کہ محاورے پر عمل کرنا چاہیے، کسی بھی معاملے کا موازنہ کرنے سے پہلے اس معاملے کی حقیقت کو سمجھ لینا چاہیے۔ ہمیں تو لاکھوں قربانیوں کے بعد اللہ کی نعمت کی صورت میں پاکستان ملا ہے۔ قوم کبھی اسے جتھہ نما سوشل میڈیا ونگز کے حوالے نہ کرے گی۔