Friday, 29 March 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Khurram Masood/
  4. Pakistani Bermuda Triangle

Pakistani Bermuda Triangle

پاکستانی بر مودہ ٹرائی اینگل

جب سے دنیا بنی ہے یہ حیرت انگیز واقعات سے بھری رہی ہے ایسے حیرت انگیز واقعات سننے اور دیکھنے کو ملتے ہیں کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے اور انسان حیران ہو جاتا ہے سوچوں کے سمندر میں ڈوب جاتا ہے کہ آیا یہ واقعہ اسی دنیا کا ہے جس میں وہ بستا ہے۔

صدیوں پرانے واقعات بھی تاریخ کی کتابوں میں موجود ہیں اور اب تو ایسے بھی واقعات سننے کو ملتے ہیں کہ لوگ وقت میں سفر کر کے اپنے مستقبل سے ہو کر آ گئے ہیں اور مستقبل کے حالات سے آگاہ ہوتے ہیں اس فانی دنیا میں ہونی انہونی سب ممکن ہے جہاں سائنس اتنی ترقی کر چکی کہ انسان پانی کہ اندر تحقیق جاری رکھے ہوئے ہے اور آسمانوں میں پرواز کی مزید بلندی کیلئے کوشاں ہے ان سب باتوں کےباوجود کچھ واقعات اور معاملات ایسے ہیں کہ سائنس کے پاس ان کے جوابات موجود نہیں ہیں۔

اس صدی جس میں ہم رہ رہے ہیں بہت سے ایسے واقعات سے بھری پڑی کہ عقل ششدہ رہ جاتی اس صدی کا ایک حیرت انگیز معمہ جو دنیا کا بڑے سے بڑا سائنس دان بھی حل نہ کر سکا اس صدی کا ایک ایسا معمہ جو آج تک دنیا کا کوئی سائنس دان کوشش کہ باوجود حل نہ کر سکا، فلوریڈا، برمودا اور پیورٹو ریکو کے سمندری خطے کی تکون کو برمودا ٹرائی اینگل ہے جہاں دہائیوں سے بحری جہاز اور طیارے پراسرار طور پر غائب ہونے کی رپورٹس سامنے آتی رہی ہیں اور ان کا ملبہ بھی تلاش نہیں کیا جا سکا۔

برمودہ ٹرائی انیگل سے متعلق سائنس دانوں نے مختلف تھیوریاں پیش کیں ہیں پر معمہ حل نہ ہو سکا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ہر سال اس خطے میں اوسطاً چار طیارے اور 20 بحری جہاز گم ہوجاتے ہیں۔ پانچ یو ایس نیوی ٹی بی ایم ایوینجر تارپیڈو بمبارز جو کہ پانچ دسمبر 1945 کو اٹلانٹک میں معمول کے مشن پر نکلے تھے، مگر یہ پانچوں طیارے غائب ہوگئے، جس کے آثار یا عملے کے 14 ارکان کے بارے میں کچھ علم نہیں ہوسکاچونکا دینے والی بات یہ ہے کہ طیارے غائب ہو گئے اور عملہ یا ملبہ کبھی نہیں ملا بلکہ فلائٹ کی تلاش کے لیے روانہ کیا گیا ایک طیارہ بھی اسی رات غائب ہو گیا، تحقیقی ٹیم نے ایک بحری جہاز یو ایس ایس سائیکلوپ کا ماڈل تیار کیا تھا، یہ وہ جہاز تھا جو 1918 میں برمودا ٹرائی اینگل میں 300 افراد کے ساتھ گم ہوگیا تھا۔

542 فٹ کے اس جہاز کا ملبہ کبھی نہیں مل سکا اور نہ ہی عملے اور مسافروں کے بارے میں کچھ معلوم ہوسکا۔ اگرچہ سائنس دان اس کھوج میں ہیں کہ اس معمہ کو حل کرلیں پر کوئی بھی حتمی نتیجہ پر نہ پہنچا۔ عین ممکن ہے کہ سائنس دان سمندر میں موجود برمودہ ٹرائی اینگل کی پرسرایت کا تو پتہ لگا لیں پر اس دن کا انتظار ہر پاکستانی کو اور پوری قوم کو انتظار ہے جب کوئی بہادر اور دلیر پاکستانی پاکستان میں موجود پاکستانی ٹرائی اینگل کا پتہ لگا لے۔

سمندر میں موجود ٹرائی اینگل اورپاکستان میں موجود ٹرائی اینگل میں یہ بات بلکل مشترک ہے کہ سمندر میں موجود ٹرائی اینگل میں آج تک جو بھی چیز گئی ہے اسکا سراغ آج تک کسی کو نہ مل سکا بلکہ جو ان کی کھوج میں نکلے وہ بھی غرق ہو گیے پاکستانی ٹرائی اینگل بھی بلکل ایسا ہی ہے جو مشتمل ہے پاکستانی سیاستدانوں، قومی اداروں اور ملک کی اشرافیہ پر یہ جہاز تو غرق نہیں کرتے پر ملک کے جتنے بھی قدرتی وسائل ہوں ملک کی دولت ہو، دنیا سے ملنے والی ایڈ ہو یا قدرتی آفات میں دنیا سے ملنے والی امداد ہو یا قوم سے مختلف ادوار میں ملک کی تقدیر بدلنے نام پر فنڈ کا اکٹھا کرنا ہو کبھی قرض اتارو ملک سنوارو کے نام پر کبھی ہاسپٹل کے نام پر کبھی ڈیم فنڈ کے نام پر عوام نے تو ہر موقع پر ملک کی خدمت کیلئے ہمیشہ قربانی دی ہے اور دینے کیلئے تیار رہتے ہیں او دیتے آرہے ہیں اور قربانی دیتے رہیں گے قوم سوال پوچھتی ہے کہ آخر یہ پاکستانی ٹرائیکا کب تک عوام کا پیسا اپنے اس ٹرائی اینگل میں غرق کرتے رہیں گے آخر کب تک عوام اس ٹرایئ اینگل کی پرسرار گمشدگیوں کا نشانہ بنتے رہیں گے۔

اس ٹرائی اینگل کی شاخیں بھی بہت مضبوط ہیں آپ اس میں صحت کے شعبے کو دیکھ لیں ہر سال ایک کثیر رقم غریب عوام کے ٹیکسوں سے امیر ڈاکٹروں کیلئے مختص کی جاتی ہے پر پھر بھی مسیحا احتجاج کرتے ہیں کہ انکی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے ان کی ہڑتال پر غریب عوام جان کی بازی تک ہار جائیں پر کسی کو کوئی فرق نہیں پڑتا بس ایسا ہی حال پاکستان کے ہر ادارے کا ہے واپڈا، پولیس، ذراعت، کھیل غرض کسی بھی شعبے کو دیکھ لیں 75سالوں سے پاکستان کی بیش بہا دولت انہی ٹرائی اینگل میں جا کر غرق ہو رہی ہے اور یہ پاکستانی ٹرائی اینگل ہر سال بڑے پیمانے پر عوام کا حق اپنے اپنے مدار میں غرق کررہے ہیں اور عوام حیران پریشان ہیں کہ یہ کیسا معاملہ ہے جو حل ہی نہیں ہوتا۔

ہر شعبہ ہر سا ل کثیر رقم بجٹ میں لیتا ہے پر عجیب بات یہ ہے کے غریب لوگوں کو ان کے ثمرات نہیں ملتے ٹیکس کی مدمیں عوام سوئی سے لیکر ماچس کی ایک چھوٹی ڈبی پر بھی ٹیکس دے رہے ہیں تو آخر یہ رقم کہاں خرچ ہو رہی ہے ایک اور دلچسپ اور مشترک بات سمندری برمودہ ٹرائی اینگل اور پاکستانی ٹرائی اینگل میں یہ ہے کہ جو بھی ان کی کھوج لگانے میں نکلا وہ واپس نہ آیا بلکہ اس کی زد میں آکر غرق ہو گیا۔

پاکستانی ٹرائی اینگل کی کھوج لگانے کا واحد حل یہ ہے کہ پوری قوم متحد ہو کر اپنے شعور کا استعمال کر کے سیاسی پارٹیوں کے جھوٹے وعدوں پر یقین کرنے کے بجائے مل کر اتفاق سے اس ٹرائی اینگل کی کھوج لگائے تو یقیناً عوام جان جائیگی کہ پاکستان کی غریب عوام کا پیسا غرق نہیں بلکہ پاکستانی ٹرائیکا کی عیاشیوں پر صرف ہو رہا ہے۔

Check Also

Shah e Iran Ke Mahallat

By Javed Chaudhry