Tuesday, 16 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Khurram Masood/
  4. Pakistan Ki Afghanistan Ko Ghair Riwayati Imdad

Pakistan Ki Afghanistan Ko Ghair Riwayati Imdad

پاکستان کی افغانستان کو غیر روایتی امداد

پاکستان اور افغانستان کے بہتر تعلقات محض ان دو ملکوں تک ہی محدود نہیں بلکہ پورے خطے کی علاقائی سلامتی اور سیاسی استحکام بنیادی طور پر افغانستان کے امن سے جڑا ہوا ہے۔ پاکستان اور افغانستان جنوبی ایشیا کے دو اہم پڑوسی ممالک ہیں۔ دونوں ملک اسلامی جمہوریہ ہیں، اور دونوں ہی جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم کے رکن ہیں۔

افغانستان سے اتحادی فوجوں کے انخلاء کے بعد افغانستان میں پیدا ہونے والے انسانی بحران سے افغانستان کو انتہائی سنگین مشکلات کا سامنا تھا۔ اس مشکل موقع پر پاکستان نے اپنے برادر اسلامی ملک کی بے لوث مدد ہر سطح پر کی تاکہ پڑوسی ملک مستحکم اور مضبوط ہو۔ اس سلسلے میں پاکستان نے اپنے برادر ملک کی افغانستان میں ہر شعبہ میں غیر رسمی مدد کر رہا ہے تاکہ وہاں کی عوام کی مشکلات میں کمی واقع ہو سکے اور وہاں کی عوام اور حکومت اپنے پاؤں پر کھڑی ہو سکے۔

اس سلسلے میں پاکستان کا کردار مثالی ہے اور پاکستان نے مختلف طریقوں سے افغانستان کے ساتھ اپنے تعلقات استوار کرنے کے لیے بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے۔ اپنے محدود وسائل سے، پاکستان افغانستان کے مختلف شعبوں بشمول تعلیم، صحت کے ساتھ ساتھ سکولوں، ہسپتالوں، سڑکوں وغیرہ کی تعمیر اور مواصلاتی انفراسٹرکچر میں استعداد کار بڑھانے کے لیے 500 ملین امریکی ڈالر فراہم کر رہا ہے۔

پاکستان کے دو طرفہ امدادی پروگرام کے تحت تقریباً تمام منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔ پاکستان افغان حکومت کی جانب سے درپیش چیلنجز پر قابو پانے کے لیے نئی تجاویز پر بھی سرگرمی سے غور کر رہا ہے۔ قندھار کے لیے ٹیلی ویژن ٹرانسمیٹر، کابل اور پشاور کے درمیان ڈیجیٹل ریڈیو لنک، مختلف صوبوں کو 28 جنریٹرز، سیکیورٹی کا سامان اور 500 کمپیوٹر، صوبہ کابل کے دیہاتوں میں 15 گہرے کنویں کے ہینڈ پمپ لگائے ہیں۔

کابل چڑیا گھر اور دیہہ مزنگ پارک کی بحالی ساتھ ہی 50، 000 میٹرک ٹن گندم اور اندرونی طور پر بے گھر افراد کے لیے 9600 خیموں کا بندوبست کیا ہے۔ جلال آباد روڈ جلال آباد میں 3 اندرونی سڑکیں۔ چمن اور قندھار کو ملانے کے لیے ریل لنک کی تجویز زیر تعمیر جلال آباد شہر میں ٹریفک سگنل سڑک کی تعمیر کی مشینری کی فراہمی۔ 30 موبائل ہاٹ مکسر 200 ٹرک، 100 پبلک ٹرانسپورٹ بسیں، صوبہ وردک کے لیے 2 پک اپ، 4 جنریٹر اور ادویات نشتر کڈنی سنٹر۔

جلال آباد چار سو بستروں کا جناح ہسپتال، کابل نائب امین اللہ خان ہسپتال لوگر 12 صوبوں کے لیے 45 ایمبولینسیں، 14 مکمل طور پر لیس موبائل میڈیکل یونٹ کابل، جلال آباد اور قندھار کے لیے ادویات، جلال آباد میں ایک ہفتے کے مفت آئی کیمپ میں 4818 مریضوں کا علاج کیا گیا، 357 آنکھوں کے آپریشن کیے گئے اور 4126 چشمے تقسیم کیے گئے ایک مخیر پاکستانی تنظیم نے افغان مریضوں کی آنکھوں کے 30، 000 مفت آپریشن کیے۔

100 افغانوں کی حج کی ادائیگی میں مدد کی اس کے علاوہ، پاکستان اور چائینہ سی پیک کو افغانستان تک توسیع دینے کا ارادہ رکھتے ہیں جو ایک پرامن، مستحکم، خوشحال اور منسلک افغانستان کے لیے پاکستان کے پختہ عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ افغانستان کی تعمیر نو کی کوشش میں، پاکستان نے کبھی بھی ایک روایتی ڈونر ملک کے طور پر کام نہیں کیا جو کہ اگست 2021 میں طالبان کے کنٹرول سے قبل 30 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی اور افغان امن عمل میں سہولت کاری کی مسلسل کوششیں اس بات کا عکاس ہے کہ پاکستان ایک مستحکم اور مضبوط افغانستان دیکھنا چاہتا ہے۔

Check Also

Irtaash Ma Baad, Ki Zad Mein Aaya Ewan e Bala

By Irfan Siddiqui