Muttahid Hukmran, Taqseem Awam
متحد حکمران، تقسیم عوام
گوروں کو جب 1857 کی تحریک آزادی کا سامنا کرنا پڑا، آزادی کی تحریک جب زور پکڑتی گئی تو گوروں کو ہندوستان میں اپنی موجودگی اور زندگی کے خطرات واضح طور پر نظر آنے لگے، تو گوروں نے اپنی عیاری اور مکاری سے ایسی چالیں چلیں جو آج بھی گوروں سے آزادی حاصل کر لینے کے بعد اس خطہ میں نظر آتی ہیں۔ جب انہوں نے "تقسیم کرو اور حکومت کرو" کی چال چلی اور مسلمانوں اور ہندوؤں کو آپس میں لڑوا دیا اور خود اپنے قدم ہندوستان میں مضبوط کرنے کی خاطر سازشیں جاری رکھیں۔
آج بھی ان کی یہ پالیسی کسی نہ کسی طور ہمارے ملک میں رائج ہے۔ گوروں نے ہندوستانیوں کو تقسیم کرنے کیلئے "تقسیم کرو اور حکومت کرو " کی سازش کا جال بچھایا تھا پر گوروں سے آزادی حاصل کر لینے کے بعد بھی آج بھی وہی پالیسی کسی نہ کسی شکل میں جاری ہے بس الفاظ اور حکمت عملی تبدیل کر دی گئی ہے۔ اب ہمارے حکمران ملک میں"حکومت کرو اور تقسیم کرو" کی پالیسی پر اپنائے ہوئے ہیں۔
75 سال ہو گئے پاکستان میں کوئی ایسا لیڈر نہیں آیا جس نے ایک قوم کی بات کی ہو، قوم کو متحد کرنے کی بات کی ہو، جس نے پاکستان کے مفاد کی بات کی ہو، ایسا لیڈر ہو جس نے اپنے ملکی مفاد کو ترجیح دی ہو اور ذاتی مفاد کو پش پشت ڈال دیا ہو۔ عجیب معاملہ ہے اس ملک کے حکمرانوں کا قرضہ اور امداد حکمران وصول کریں اور جب قرضہ واپس کرنا ہو تو بوجھ ٹیکسس کی صورت میں عوام پر ڈال دیا جائے۔
پروٹوکول کے مزے تو خود حکمران کریں مثالیں مغرب کی ترقی کی دیں اور خود مغرب میں عوام کے پیسوں پر عیاشیاں کر کے واپس آ جائیں۔ ان کے بچوں پر سورج کی پہلی کرن کی حرارت بھی نہ پڑے اور غریب کے بچے گرم دھوپ میں جھلس جائیں۔ ان بے ضمیر حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی غفلت، خود غرضی اور ذاتی مفاد کی مضبوط چادر اوڑھے حکمران اپنی نفسانی خواہشات کے کالے سمندر میں ڈوب چکے ہیں۔
حضرت عمر فاروق کا قول "کفر کا نظام چل سکتا ہے پر ظلم کا نہیں" ہمارے اس معاشرے میں امیر غریب کی تقسیم بڑے عہدے اور چھوٹے عہدے کا فرق کہاں سے آیا، جبکہ اسلام تو مساوات کی بات کرتا ہے، برابر حقوق کا درس دیتا ہے۔ ہمارے اس معاشرے میں تقسیم کس نے پیدا کی، پاکستان کی عوام کو اپنی سیاسی چالوں کا نشانہ بنا کر کس نے قوم کو تقسیم کیا، میرا لیڈر پاک تمہارا لیڈر ناپاک کے نعرے لگوا کر قوم کو کون تقسیم کر رہا ہے؟
سیاسی لیڈر دہایوں سے عوام کو مختلف نعروں میں الجھا کر آپس میں لڑوا رہے ہیں۔ پاکستان کی عوام اس انتظار میں اس آس پر ہیں کہ کون ایسا لیڈر آئے جو پاکستان کی بات کرے، پاکستان کے وسائل کو پاکستانیوں کی بہتری کے لئے استعمال میں لائے، ملک کو مافیاز کے چنگل کے آزاد کروا کر ملک کی تقدیر کے فیصلے ایماندار لوگوں کو سونپے۔ ہمارا ملک مافیاز کے چنگل میں آ چکا ہے۔
یہ مافیاز جو اندر سے ایک ہیں اور عوام کے سامنے نورا کشتی کرتے ہیں پارلیمنٹ میں سب قوانین وہ نافذ کرتے ہیں جو صرف ان کی عیاشیوں اور لوٹ مار کو تحفظ دے۔ دکھاوے کے جھگڑے اور محفلوں میں پیار کی پینگیں بڑھاتے نظر آتے ہیں۔ عوام کی آنکھوں میں ٹاک شوز میں دھول جھونکتے سیاست دان ہیں، میڈیا کا استعمال کر کے عوام کی برین واشنگ کرنے کے ماہر اپنی چرب زبانی سے اپنی نا اہلی اور چوریوں کو خوبصورت بنا کر پیش کرنے میں مہارت رکھتے ہیں۔
اپنا پیسہ اور عہدوں کا فائدہ اٹھا کر مختلف ذرائع استعمال کر کے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت عوام کو تقسیم رکھے ہوۓ ہیں کیونکہ جب تک عوام تقسیم رہیں گے ان کی اجارہ داری قائم رہے گی، ان کی اور ان کی آنے والی نسلوں کی عیاشیاں جاری رہیں گی۔ یہ سونے کا چمچ منہ میں لیکر پیدا ہونے والے غریب لوگوں کے مسائل سے کہاں واقف ہیں؟
پاکستان کی تاریخ میں کوئی ایک بھی حکمران ایسا نہ آیا یا اسے آنے ہی نہ دیا گیا جو متوسط طبقے سے ہوتا، جو عوام کی تکالیف کو جڑ سے سمجھتا اور اس کا حل نکالتا۔ عوام میں جو لوگ تعلیم حاصل کر چکے ہیں یا جاری رکھیں ہوئے ہیں پاکستان پر قبضہ شدہ مافیا کی چالوں کو سمجھ چکے ہیں۔ ان کا فرض ہے کہ ان لوگوں کی رہنمائی کریں جو مافیا کی نئی نئی چالوں میں برین واش ہونے کی صورت میں پھنس چکے ہیں۔
آخر کب تک سادہ لوہ عوام نئی چالوں اور جالوں میں پھنستے رہیں گے؟ عوام کو بھی اس بات کا ادراک ہونا چاہئے کہ اپنے شعور کو بیدار کریں شریعت اور محمد مصطفٰؐی کے سیاسی نظام کو پڑھیں، خلفائے راشدین کی خلافت کے دور کو پڑھیں کیسے عوام پرسکون اور پرامن زندگی گزارتے تھے، اپنے شعور کو بیدار کریں ملک کا نظام کیسے چلتا ہے یہ کوئی راکٹ سائنس نہیں مافیاز مغرب میں عیاشیاں کرنے کے بجائے دیکھیں کفر کے ساتھ نظام کیسے چل رہا ہے اور ظلم کے ساتھ نظام چلانے والوں نے ملک کو کس حال میں پہنچا دیا ہے۔
عوام اٹھیں اور اپنے گھر، گلی، محلہ، علاقہ، شہر اور ملک سے ایک قوم ہو کر متحد ہو کر ایماندار رہنما منتخب کریں۔ کب تک مافیاز کے ہاتھوں استعمال ہوتے رہیں گے، اپنے ٹیکسس کے پیسوں پر ان مافیاز کو عیاشیاں کرواتے رہیں گے؟ پورا پاکستان مافیاز کی زد میں ہے ادروں میں مافیا یونین کے نام سے ہے، روڈ پر ٹرانسپورٹ مافیا ہے، ہسپتالوں میں عملہ مایک مافیا ہے، تعلیمی اداروں میں پرائیوٹ اسکولوں کی صورت میں ایک الگ مافیا ہے۔
جب بھی ان مافیاز کے لیے کسی پالیسی بنانے کی بات کی جائے یہ مافیا متحد ہو جاتے ہیں اور متحد رہیں گے کیونکہ وہ جان چکے ہیں تقسیم عوام پر حکومت کرنا آسان ہے عوام مل کر متحد ہو کر پاکستان پر ہاوی جتھہ نما مافیاز سے چھٹکارا حاصل کر سکتیں ہیں۔ اگر عوام متحد ہو جائیں اور مافیاز کو تقسیم کر دیں بس بات صرف اتنی دور ہے جتنا شعور آپ سے دور ہے۔
جس دن تقسیم عوام اس بات کا شعور اور اپنے حق کی خاطر آواز پرامن طریقے سے اٹھانا جان جائیں گے قوم پاکستانی جھنڈے تلے متحد ہو جایئں گے اور اپنے ذاتی مفادات کی خاطر متحد حکمران تقسیم ہو جائیں گے اور یہی واحد راستہ ہے پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کا۔