Thursday, 28 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Khurram Masood
  4. Indian Media Ka Propaganda

Indian Media Ka Propaganda

انڈین میڈیا کا پروپیگنڈا

بھارتی میڈیا خطے میں امن کو ثبوتاز کرنے کے لئے منفی ہتھکنڈوں کا سہارا لے رہا ہے اور پروپیگنڈے پر مبنی خود ساختہ خبریں پھیلا رہا ہے۔ خطہ کی سلامتی کے لئے اپنی ناقص اور ناکام حکمت عملی سے خطہ کیلئے مسائل پیدا کر رہا ہے۔ خطے کو عدم استحکام سے دو چار کرنے اور خطہ میں بسنے والوں کی زندگی اور عوام کو دکھ اور تکلیف میں مبتلا کرنے کی طرف جھونک رہا ہے۔

جہاں دنیا کے ادارے بھارت کے منفی پروپیگنڈے کی زد میں ہیں وہاں کشمیر میں بھارتی میڈیا کا ناپاک پروپیگنڈا جاری ہے۔ تلخ حقیقت یہ ہے کہ بھارت نے IIOJK میں تقریباً 1 ملین فورسز کو تعینات کیا ہے جس میں فوج، BSF، دیگر نیم فوجی تنظیمیں شامل ہیں۔ جنہیں بڑے انٹیلی جنس نیٹ، RAW، NIA، SIA ورکس کی مدد حاصل ہے، پولیس کے مخبروں کے نیٹ ورکس کو صرف 30 لاکھ لوگوں کی نگرانی رکھنے کے لیے رکھا ہوا ہے اسے سب سے بڑا انٹیلی جنس نیٹ ورک کہا جا سکتا ہے۔

مزید یہ کہ ہندوستان نے اسرائیل سے حاصل کردہ انتہائی نفیس اور جدید ترین سوشل میڈیا مانیٹرنگ سسٹم (سسکو) کو تعینات کیا ہے۔ IIOJK کو بار بار دنیا کی سب سے بڑی کھلی جیل کہا جاتا رہا ہے۔ بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے مطابق اپنے حق خود ارادیت کے لیے لڑنے والے IIOJK کے لوگوں کی لچک کو دبانے میں ناکام رہا ہے۔ بھارتی افواج اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے اب معاشرے میں گھل مل گئے ہائبرڈ دہشت گردوں کا خیال لے کر آئی ہیں۔

IIOJK کے لوگوں اور ماہرین نے اس خیال کو مسترد کر دیا ہے اور اسے بھارتی فورسز کی ہرن کو منتقل کرنے کا حربہ قرار دیا ہے۔ دنیا اب IIOJK میں ہندوستانی نسل پرستی اور غیر قانونی ہندوستانی قبضے کے خلاف کشمیری عوام کی پرامن مقامی مزاحمت کو سمجھتی اور تسلیم کرتی ہے۔ بھارت بین الاقوامی برادری اور اسٹیک ہولڈرز کو گمراہ کرنے کے لیے ہمیشہ جھوٹ کو ریاستی سازش کے طور پر استعمال کرتا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ بھارتی پروپیگنڈہ بے نقاب ہو چکا ہے اور اس کی وجہ سے عالمی سطح پر بھارت کی تذلیل ہوئی ہے۔ برعکس پاکستان نے ہمیشہ تحمل سے کام لیا ہے اور بھارت کی جانب سے مسلسل زہر اگلنے اور غلط مہم جوئی کرنے کے باوجود شاندار رویہ کا مظاہرہ کیا ہے۔ بھارت کے نزدیک اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ کرنا ہی ہر حل ہے، بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی جبر پر شدید تنقید اور سخت ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

بندوقوں اور دھمکیوں کا استعمال کر کے کشمیری صحافیوں کی آواز کو خاموش کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ مودی حکومت کشمیر کو بین الاقوامی ایجنڈے سے دور رکھنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہر قسم کی آزاد صحافت کو روکنے پر تلی ہوئی ہے۔ کشمیر میں صحافیوں اور ان کے اہل خانہ کی بار بار اریوں اور ہراساں کرنے کا مقصد خوف کا ماحول پیدا کرنا ہے تاکہ مقامی آزاد صحافت ختم ہو جائے۔

کشمیر کے صحافیوں کو مسلسل حکومتی ایجنسیوں سیکیورٹی فورسز، پولیس اور عسکریت پسندوں کی طرف سے دباؤ کا سامنا ہے۔ کئی کشمیری صحافیوں کے خلاف کیسز درج کر دیئے گئے ہیں جو کہ ان کی گردنوں پر لٹکتی تلواروں کی مانند ہیں۔ زمینی حقائق کیا ہیں اور کیا یہاں کا میڈیا آزاد ہے یا اس پر غیر معمولی قدغنیں لگائی گئی؟ کشمیر میں صحافی انتہائی دباؤ اور تناؤ کے شکار ہیں۔

کشمیر کے صحافیوں کو انتہائی سخت ترین حالات کا سامنا ہے۔ انہیں مسلسل حکومتی ایجنسیوں سیکیورٹی فورسز، پولیس اور عسکریت پسندوں کی طرف سے دباؤ کا سامنا ہے۔ کشمیری صحافیوں اور مدیروں پر خاص طور سے پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے جیسے قوانین کے تحت مقدمات درج کئے جاتے ہیں۔ دکھ کی بات یہ ہے کہ ہمارے پاس موجودہ حکومت کے آمرانہ طرز عمل کا توڑ کرنے کے لئے وسائل اور ذرائع نہیں ہیں۔

ان کے بقول عالمی برادری کشمیر کے میڈیا اور سول سوسائٹی پر ڈھائے جانے والے مظالم سے نا آشنا نہیں ہے اور اسی وجہ سے عالمی پریس فریڈم انڈیکس کی درجہء بندی میں بھارت بہت نیچے آ چکا۔ ہمت تاثرہ صحافیوں کے مطابق پوچھ گچھ کے اس غیر قانونی عمل کے دوران ان سے ناشائستہ اور انتہائی ذاتی سوال بھی کئے جاتے ہیں۔ ان کے مطابق پوچھ گچھ کا مقصد انہیں ہراساں کرنا ہے۔ جیسے کہ وہ صحافی نہیں بلکہ مسلح شدت پسند ہوں۔ صحافیوں کے بقول اس عمل سے ان کے ذہنوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط مقبوضہ جموں و کشمیر کے معاملے پر پاکستان کے کردار کے بارے میں جھوٹے دعوے کو اجاگر کیا گیا، جعلی ثابت ہوا ہے اور یہ اسی پروپیگنڈے کا نتیجہ ہے جو بعض دشمن اور متعصب بھارتی میڈیا اداروں کی طرف سے کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ رپورٹ بھارت کے جھوٹے ریاستی بیانیے کا حصہ ہے اور زمینی حقائق کے منافی ہے جو بھارتی ریاست اور فوجی قیادت کے بلند و بانگ دعوؤں سے متصادم ہے۔

Check Also

Riyasat Se Interview

By Najam Wali Khan