Thursday, 28 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Khurram Masood
  4. Bharti Social Media Sazishain Benaqab

Bharti Social Media Sazishain Benaqab

بھارتی سوشل میڈیا سازشیں بےنقاب

جھوٹی معلومات اور جعلی خبروں کے ذریعے کیا جانے والا پرو پیگنڈا سوشل میڈیا سب سے اہم ہتھیار سمجھا جاتا ہے۔ بے بنیاد اور من گھڑت خبریں عالمی امن کو خطرے سے دوچار کرنے کی گھناونی سازشوں کو روکنے میں بین الا اقوامی برادری میں بے بس ہے اور کسی بھی ایسے ملک کے خلاف کاروائی نہیں کی جاتی، جو دوسروں کیلئے خطرہ بن سکے۔

یہی وجہ ہے کہ کئی ممالک بے خوف ہو کر جعلی خبروں کے ذریعے پروپیگنڈا کرتے ہوئے بہت سے مسائل کا باعث بنتے ہیں۔ ان ممالک سہرفرست بھارت بھی شامل ہے، جو جھوٹی اور جعلی خبروں کا موجد ہے۔ امن کو تباہ اور انتشار پھیلانے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کرتا ہے اور کیئ دفعہ بھارت کو دنیا کے سامنے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے پر ہٹ دھرمی کی پالیسی پر قائم ہے۔

ایک بار پھر بھار تی ناپاک عزائم اور دنیا کیلئے خطرناک ترین پالیسی مرتب کرنے والا بھارت تب بے نقاب ہوا، جب ٹوئٹر کے سابق سیکورٹی چیف نے ہندوستان اور ٹوئٹر انتظامیہ کی ملی بھگت کا بھانڈہ پھوڑ دیا۔ بھارتی حکومت نے ٹوئٹر انتظامیہ کو مجبور کیا کہ وہ بھارتی ایجنٹ پے رول پر رکھے۔ ٹوئٹر کے سابق سیکورٹی چیف نے یہ معاملہ امریکی ریگولیٹرز کے سامنے اُٹھا دیا۔

ٹوئٹر کے سابق سکیورٹی چیف پیٹر میج زیٹکو نے امریکی سکیورٹی اور ایکسچینج کمیشن کے سامنے انکشاف کیا ہے کہ بھارتی حکومت نے ٹوئٹر میں اپنے سرکاری ایجنٹ کو پے رول پر بھرتی کرنے پر مجبور کیا۔ ٹوئٹر کے سابق سکیورٹی چیف پیٹر میج زیٹکو نے امریکی سکیورٹی اور ایکسچینج کمیشن کے سامنے ٹوئٹر کے دیگر سکیورٹی مسائل کے ساتھ اس بات کا انکشاف کیا کہ۔

بھارتی حکومت کی جانب سے ٹوئٹر میں اپنا سرکاری ایجنٹ بھرتی کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت ہندوستان کو حساس صارفین کی معلومات تک رسائی حاصل ہو۔ گئیپیٹر میج زیٹکو نے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن میں وسل بلوئر رپورٹ دائر کرتے ہوئے کہا کہ ٹوئٹر کی سیکیورٹی پالیسی انتہائی کمزور ہے۔ جس میں بھارت مداخلت کر رہا ہے۔

ٹوئٹر انتظامیہ نے بھی اِس بات کی تصدیق کر دی۔ ٹوئٹر انتظامیہ ہندوستان کے خلاف ایک قانونی جنگ لڑ رہی ہے اور اس کا مؤقف ہے کہ ہندوستان ٹوئٹر پر غیر قانونی اقدامات اور مواد میں ملوث ہے۔ سی این این کے مطابق ٹوئٹر کے سیکورٹی چیف کے یہ انکشافات اور ٹوئٹر کی غفلت اور جان بوجھ کر اِن کوتاہیوں سے قومی سلامتی اور جمہوریت کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔

یہ پہلی بار نہیں ہوا اس سے پہلے بھی بھارت اس طرح کی سازشوں میں بے نقاب ہوتا رہا ہے۔ یورپی یونین میں جعلی خبروں پرکام کرنے والے تحقیقاتی ادارے ای یو ڈس انفولیب نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں بھارت کے چہرے سے نقاب اُتار دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سری واستو گروپ اور انڈین کرونیکلز برسوں سے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کر رہے تھے۔

یہ انڈیا نوازنیٹ ورک تھا، جعلی افراد اور750 جعلی نیوزویب سائٹس کے ذریعے پاکستان کے خلاف نہایت منظم انداز میں پروپیگنڈا کررہا تھا۔ اتنی منصوبہ بندی کے ساتھ کہ بہت سے لوگ ان جعلی خبروں کوسچ سمجھنا شروع ہو گئے۔ ویب سائٹس کے لئے ڈومین بھی ایسے حاصل کئے گئے، جو مشہور نیوز ویب سائٹس اور میڈیا ہاؤسز سے ملتے جلتے تھے۔

بھارتی نیوز ایجنسی اے این آئی کے ذریعے پاکستان کے خلاف جھوٹی خبروں اور رپورٹس کو بین الاقوامی سطح پر بھی فراہم کیا جاتا رہا۔ کسی نے ان منفی خبروں کی تصدیق کرنے کی زحمت ہی نہیں کی۔ اس پروپیگنڈے کے ذریعے بھارت کو فائدہ اور پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچایا گیا۔ بھارت نے ڈیجیٹل میڈیا کو پاکستان کے خلاف بھر پور طریقے سے استعمال کیا۔

ان سب کامقصد ایک ہی تھا کہ پاکستان کے بارے میں دنیا بھر میں شکوک وشبہات پیدا کئے جائیں اور انکو بدنام کیا جائے۔ یہ معاملہ یہاں بھی نہیں رکا بھارت میں اقلیتوں بشمول مسلمانوں، مسیحیوں اور سکھوں کو تعصب اور نفرت کانشانہ بنایا جارہا ہے اور وہ بھی بھارت کی ففتھ جنریشن وار سے محفوظ نہیں، ان سب کے باوجود مذہبی آزادی کی خلاف ورزی کرنے والے ممالک میں بھارت کانام شامل نہیں۔

جبکہ اس وقت بھارت میں اقلیتوں پر ریاستی سطح پر ظلم ہو رہا ہے۔ اقلیتوں کے لئے مخصوص قوانین بنائے جا رہے ہیں، ان کے لئے بھارت کی زمین تنگ کر دی گئی ہے۔ انھیں دونمبر شہری بنا دیا گیا ہے۔ سچ تویہی ہے کہ بھارتی وزیراعظم مودی اور بھارتی اسٹیبلشمنٹ نہ صرف اپنے ملک میں بسنے والی اقلیتوں، بلکہ پوری دنیا کے لئے خطرہ بن چکی ہے۔

پاکستان کے خلاف اقدامات کرنے کے لئے بھارت کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا وقت آ گیا ہے کہ پاکستان میں بھی اداروں کے خلاف چلائی جانے والی منظم مہم کے کرداروں کو انجام تک پہنچایا جائے اور مؤثر اقدامات کئے جائیں۔

Check Also

Yahoodi Moajdon Ki Ijadat

By Mansoor Nadeem