Bharat Mein Musalmano Ka Qatal e Aam
بھارت میں مسلمانوں کا قتل ِعام
بھارت میں کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب اقلیتوں پر ظلم و جبر کے واقعات رپورٹ نہ ہوتے ہوں۔ ہندو انتہا پسند وحشی ہندو احساس برتری کی آڑ میں اقلیتوں کے خون کے پیاسے ہو چکے ہیں اور خصوصاً مسلمانوں نے ان پر حکومت کی ہے یہ بات آج تک ان کو ہضم نہ ہو سکی۔ بھارت میں انتہا پسندی کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے، کبھی بھارتی ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے تو کبھی انہیں کاروبار، عبادت اور دوسرے کاموں سے روکا جاتا ہے۔
آر ایس ایس انتہا پسند ہندو تنظیم اس کا ہدف برِصغیر جنوبی ایشیاء کو اکھنڈ بھارت میں تبدیل کرنا اور یہاں رام راجیہ قائم کرنا ہے۔ آر ایس ایس کے سیاسی ونگ بی جے پی نے بھی خود کو کبھی ہندو انتہا پسندی کے نظریات سے لا تعلق قرار نہیں دیا بلکہ اعلانیہ طور پر اپنے وحشیوں کو مسلمانوں کا خون کرنے پر اکسا رہی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے سابق ایم ایل اے گیان دیو آہوجا کا ڈھٹائی اور بے خوف ہو کر اعتراف کیا ہے کہ وہ اب تک گائے ذبح کرنے کے جرم میں ملوث پانچ مسلمانوں کو مار مار کر قتل کر چکا ہے۔
ایک وائرل ویڈیو میں مذکورہ بی جے پی رہنما اپنے حامیوں کو گائے ذبح کرنے والے مسلمانوں کی لنچنگ پر اکسا رہا ہے۔ اس نے مزید کہا کہ راجستھان میں پارٹی کارکنوں کو ایسے لوگوں کو قتل کرنے کے لیے کھلا ہاتھ دیا ہے۔ اگر وہ پکڑے گئے تو ہم انہیں ضمانت پر بری کرا دیں گے۔ مذکورہ گفتگو جمعہ کے روز آہوجا کے 45 سالہ چرنجی لال سینی کے خاندان سے ملنے کے بعد منظر عام پر آئی۔
چرنجی کو راجستھان میں بعض افراد نے ٹریکٹر چوری کے شبہ میں تشدد کر کے مارا تھا۔ اتنے بے خوفی اور بے باک طریقے سے اعتراف کر لینا خود اس بات کا ثبوت ہے کہ مودی کی سرپرستی میں تمام بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں مسلمانوں پر ظلم و ستم کرنے کی مکمل چھوٹ ہے اور اگر ترقی کرنی ہے تو مسلم کش آر ایس ایس کے ایجنڈے کو اپنانا ہو گا۔
بی جے پی اور آر ایس ایس کے بعض حلقے تو وقتاً فوقتاً کہتے رہے ہیں کہ غیر ہندوؤں کے سامنے دو ہی راستے ہوں گے یا تو وہ ہندو بن کر رہنا قبول کریں، دوسری صورت میں پاکستان یا بنگلہ دیش کی طرف کوچ کر جائیں۔ یہ ہے سیکولر بھارت کا اصک مکروہ چہرہ۔ مبصرین کی رائے ہے کہ عالمی رائے عامہ کو بھارت میں ہندو انتہا پسند سوچ کی اس بھاری جیت پر سنجیدگی سے توجہ دینی چاہیے وگرنہ آنے والے دنوں میں یہ عالمی اور علاقائی امن کے لئے بہت بڑا خطرہ بن سکتا ہے۔
بھارت مسلمانوں کا قتل عام پہلے بھی سرکار کی سرپرستی میں کیا جاتا تھا اور اب بھی سرکار کی سرپرستی میں قتل عام جاری ہے اور مزید قتل عام کے اعلانیہ منصوبے بن رہے ہیں۔ ان حالات میں ضروری ہے کہ انسانی حقوق کے ادارے، اقوام متحدہ، امریکہ اور یورپ مسلمانوں کا قتل عام رکوائیں بھارت کو دہشت گرد ملک قرار دیں۔