Pre Wedding Anxiety
پری ویڈنگ انگزائٹی
میری شادی کی ڈیٹ فکس ہوگئی ہے۔ اور ہر گزرتے دن کے ساتھ میری Pre wedding anxiety ہے کہ بڑھتی ہی چلی جا رہی ہے۔ دنیا کی ہر لڑکی کے ساتھ ایسا ہونا تو فطری امر ہے۔ بیٹیوں کا اپنے ماں باپ کے گھر کو چھوڑ کر ماں باپ کو چھوڑ کر چلے جانا کہاں آسان ہوتا ہے۔
اور پھر مجھ جیسی بیٹیاں جو اتنی بڑی ہو جانے کے بعد بھی دن رات کے چوبیس گھنٹے اپنی ماں کے محبت بھرے دامن سے بندھی رہتی ہیں۔ ایک دن ماں کو چھوڑ کر چلے جانے کا خیال ہی اُن کے لیے سوہان روح ہوتا ہے۔
وہ گھر جہاں ہم بیٹیاں پیدا ہوئیں ماں باپ، بہن بھائیوں کی محبتوں میں پلی بڑھیں، وہ گھر جہاں ہمیں شہزادیوں کی طرح رکھا گیا وہ محبتیں جو ہمیں کاٹنا چھب جانے پر بھی تڑپ جاتیں تھیں، وہ ماں باپ جنہوں نے ہمیں ہتھیلی کا چھالا بنا کر رکھا کیا ستم ہے کہ ہم اُن کو چھوڑ جاتی ہیں۔
میرے گھر میں میرے ابو کے روم میں میری محبت کا ایک جہان آباد ہے بالکل خالص بناوٹ اور کھوٹ سے پاک محبت کا ایک جہان، میرے گھر کا وہ کونہ جہاں میں بیٹھ کر لکھتی تھی میری لائبریری جہاں میں بیٹھ کر مطالعہ کرتی تھی میرے کمرے میں رکھا وہ صوفہ جہاں گھنٹوں میں اور امی باتیں کیا کرتی تھیں، میرے گھر کا وہ حصہ جہاں میں اور میری بھتیجی مختلف قسم کے کھیل کھیلتیں، میرے بڑے بھائی کا کمرہ جہاں اُن کی یادیں ہر سو بکھری ہیں اُن کی کرسی پر بیٹھ کر میں اُن کو اپنے ساتھ محسوس کرتی تھی۔ میرے گھر میں بھابھی کے ساتھ بہنوں کے ساتھ محبت سے گزارے وہ سارے لمحے میں نے سمیٹ رکھے ہیں۔
اور سب سے بڑھ کر میرے گھر میں میری ماں کا مبارک وجود کہ جس کے ساتھ میں ہر وقت چمٹی رہتی رات کو اُس کے ساتھ سوتی میری ماں کی خوشبو اُس کی محبت کا لمس میری روح پر محسوس ہوتا ہے۔ امی کے سر میں تیل لگانا اُن کو کنگھی کرنا، اُن کو نہلانا رات کو سونے سے پہلے ابو کو دبانا امی کو دبانا میں یہ سب یہاں ہی چھوڑ جاؤں گی اپنے والدین کے گھر، ہاں محبتیں اور دعائیں ساتھ لے جاؤں گی۔ میری امی مجھے کہتی ہیں بیٹی کا بیاہ کر اپنے شوہر کے گھر جانا بالکل ایسا ہی ہے جیسے ایک پودے کا ایک زمین سے اکھاڑ کر نئی زمین پر لگایا جانا وہاں وہ نئے سرے سے پھلتا پھولتا ہے سر سبز رہتا اور پھل دار بنتا ہے۔
لڑکوں کو یہ Pre wedding anxiety نہیں ہوتی وہ تو بہت خوش ہوتے کیونکہ وہ اپنی امی گھر ہی رہتے ہیں اپنی امی کے پاس اُن کو اپنے والدین کا گھر چھوڑ کر نہیں جانا پڑتا۔
یہ بہادری بھی لڑکیوں کے حصے میں آئی بڑی بہادر اور حوصلہ مند ہوتی ہیں بیٹیاں۔ اپنی بلند ہمتی کا آغاز ہی یہاں سے کرتی ہیں کہ اپنے ماں باپ کے گھر کو چھوڑ کر اُن لوگوں کے گھر چلی جاتی ہیں جنہیں وہ جانتی بھی نہیں ہوتیں اور کتنا پہاڑوں جیسا وسیع اور مضبوط حوصلہ ہے ہمارے ماں باپ کا جو نازو پلی بیٹیوں کو اُن لوگوں کے حوالے کر دیتے ہیں جنہیں وہ بھی نہیں جانتے ہوتے۔