Khudara, Ramzan Ke Taqaddus Ko Pamaal Na Karen
خدارا، رمضان کے تقدس کو پامال نا کریں
کل اتوار کے دن عصر کے بعد بازار سے شاپنگ کرکے (میری شادی کی شاپنگ) گھر واپس آ رہے تھے کہ گاڑی بہت رش ہونے ایک جگہ رکی ہوئی تھی۔ رش میں رکشے چاند گاڑیاں موٹر سائیکلیں سب پھنس کر کھڑے تھے ایسے میں ہماری گاڑی کے بالکل ساتھ ایک چاند گاڑی آکر رُکی اور اُس کا اگلا ٹائر ہلکا سا سامنے موٹر سائیکل کے پچھلے ٹائر کو ٹچ کیا بالکل نارمل معمولی سا ٹچ تھا۔
موٹر سائیکل والے کو اس پر اتنا شدید غصہ آیا کہ اُس نے اُتر کر چاند گاڑی والے کو نا صرف گالیاں دینا شروع کر دیں بلکہ دو گھونسے مُکے مار کر اُس کا سامنے والا بڑا شیشہ توڑ دیا شیشہ ٹوٹ کر سامنے سواریوں پر گرا جس میں ایک خاتون کی گود میں ایک بے حد پیارا چھوٹا سا بچہ سو رہا تھا۔ اردگرد لوگوں پر بچوں پر خواتین پر شیشے گرے۔ (شیشے سڑک پر یوں ہی پڑے ریے رات کو وہ کتوں اور بلیوں کے پاؤں زخمی کرتے) مگر مجھے حیرت اُس چاند گاڑی والے پر اُس وقت ہوئی جب وہ مکمل طور پر خاموش رہا مگر اُس کی آنکھوں میں نمی تیرنے لگی تھی۔
ہاں وہ جان گیا تھا اُسے یاد تھا کہ میں روزے سے ہوں۔ روزہ دار گالی نہیں دیتا، وہ صبر کرتا ہے۔ روزہ رکھ کر وہ کسی سے لڑتا نہیں خاموش رہتا ہے۔ وہ جانتا تھا کہ روزہ رکھ کر پورا دن بھوک پیاس کاٹ کر میں نے اللہ پر کوئی احسان عظیم نہیں کیا، کہ اس کی فریسٹریشن میں اُس کے بندوں پر نکالوں۔
اچھے لوگو! زیادہ نہیں کر سکتے تو رمضان کے تقدس کا ہی خیال رکھ لو۔ رمضان کیا صرف ہمیں بھوکا پیاسا رکھنے کے لیے آتا ہے۔ نہیں ہر گز نہیں یہ تو ہماری اصلاح تربیت کا مہینہ ہے اخلاق کو سنوارنے نکھارنے کا مہینہ ہے۔ صبر کرنے برداشت کرنے عام دنوں عام مہینوں سے زیادہ اللہ کے بندوں کا احساس اور اُن سے پیار کرنے کا مہینہ ہے۔ چھوٹی سے چھوٹی نیکیوں کو اپنے پاس ذخیرہ کرنے کا مہینہ ہے۔ نا کرو کسی مجبور کسی بے بس کسی غریب پر زیادتی یہ نا ہو کہ مظلوموں کی آہیں عرش تک جا پہنچیں۔
یاد رکھو بے بس غریب مظلوم کے کپکپاتے ہونٹ اگر خاموش رہیں تو آنکھوں میں تیرتی نمی پروردگار تک پہنچ جاتی ہے اس لیے کبھی کسی کے ساتھ زیادتی نا کریں۔
غریبوں اور کمزوروں پر زیادتی نا کرنے والی عادات سارا سال اپنائیں مگر رمضان میں خاص خاص طور پر ان لوگوں کا خیال رکھیں تا کہ رمضان کا تقدس پامال نا ہو۔