Har Waqt Ka Rona Bhi, Bekar Ka Rona Hai
ہر وقت کا رونا بھی، بے کار کا رونا ہے
رات بارہ بج کر ایک منٹ پر واٹس کے بہت سے سٹیٹس اپ لوڈ ہوئے میں پہلے ہی اس انتظار میں تھی کہ چودہ اگست یوم آزادی شروع ہو چکا ہے سٹیٹس دیکھنا شروع کیے، کوئی وطن سے اپنی محبت کا اظہار کر رہا تھا کوئی دعائیں دے رہا تھا مگر کچھ سٹیٹس دیکھ کر میں دنگ رہ گئی بارہ بج کر دس منٹ پر کچھ سٹیٹس اور ڈی پیز کالی کر دی گئی تھیں آج کے دن سوگ کا اعلان کر دیا گیا تھا دل بہت دُکھا وہ میری ٹین ایجر سٹوڈنٹس اور کزنز کی جانب سے تھیں اُس وقت دُکھتے دل سے خاموش رہنا بہتر سمجھا۔
یہ وطن تو اپنا گھر ہے۔ اور گھروں میں تو یوں بھی ہوتا ہے کہ اگر اس کے مکیں سال کے سارے دن پریشان رہیں مشکلات مصائب کا سامنا کرتے رہیں ان سے لڑتے رہیں تو عید کے دن خوشی میں سب خوش ہو جاتے ہیں بچے بڑے بوڑھے مصیبتوں کو تکالیف کو ایک دن کے لیے بھلا دیتے ہیں۔ چودہ اگست یوم آزادی بھی میرے وطن کی تاریخ میں خوشی کا دن ہے تو پھر کیوں ہم اس دن بھی سال بھر کی چھائی ساری مایوسی کو ہنوز خود پر طاری رکھتے ہیں آخر ہمارے بچوں کی کیسے ذہن سازی کی گئی ہے کہ وطن کی خوشی میں خوش نا ہونا کہ یوم سوگ کا اعلان کر دینا، حب الوطنی کو ہمارے جوان ہوتے بچوں نے کیوں دل سے نکال دیا؟ کیوں بچے نوجوان مایوسی کے ایک طویل دورے سے نکل ہی نہیں رہے؟ گھر کے چھتوں پر لہراتا سبز پرچم کہاں گیا؟ رگوں میں خون بن کر دوڑتی حب الوطنی کو کیوں نکال باہر پھینکا گیا یہ معنی خیز اشارے ہیں کہ میرے وطن کے بچے محب االوطن نہیں رہے۔
تو ذرا خود سے سوال کرو میرے بچو، میرے ملک کے نوجوانوں کہ آج ہم تیری خوشی کا دن تو نہیں منا رہے، مگر ہم نے کیا دیا ہے وطن کو؟ ہم نے کیا کیا ہے وطن کے لئے؟ ہمارا تو چلن یہ رہا ہے کہ ہم نے وطن پر آئی مصیبت میں اس کو تنہا تو چھوڑ دیا ہے۔ یہ دھرتی ماں آج کے دن بھی رو رہی ہے کہ اے میرے مکینوں میرا قصور کیا ہے آخر، جو مجھ کو چلانے والے مجھ پر حکومت کرنے والے غلط تھے تو سزا میں میرے دل پر ہی کیوں زخم دے رہے ہو، میری خوشی میں سوگ کا اعلان کیوں کرتے ہو؟ اے اداس اور مایوس لوگو کبھی خود کا بھی احتساب کیا ہے کہ ہم اس وطن کو جھوٹ فریب دھوکے ہر معاشی اور سماجی لعنت سے پاک بنا دیں گے مخلص ہو جائیں گے اس وطن کے ساتھ اگر یہ نہیں کر سکتے یہ سب نہیں چھوڑ سکتے تو وطن کو موردِ الزام ٹھہرانا بند کرو۔
آزادی کی بے قدری کرنے والے آخر اپنے اکابرین کی جہد مسلسل کو لہو لاشوں کو ہماری خاطر لٹتی عصمتوں کو تو بھلا چکے ہیں مگر خدارا اتنا یاد رکھیں کہ یہ وطن جب تک سلامت ہے تب تک ہی ہم لوگ سلامت ہیں اگر یہ وطن نہیں تو پھر ہم بھی نہیں خدارا آج کے دن ہم نوجوان اپنا محاسبہ کرتے ہوئے یہ عہد بھی کر لیتے ہیں کہ ہم اپنے وطن کا سورج ہیں ہم ہی چمکیں گے تو وطن میں روشنی ہوگی اے میرے دل کی دھڑکن میں شامل حب الوطنی ذرا سن لے ہم ہی مشک و عنبر میں تجھے بسا دیں گے ہم ہی تجھے ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے، ہم تجھ سے مخلص رہیں گے یہ ہی حب الوطنی کا تقاضا ہے تو پھر اُٹھو اور وطن کی خوشی میں خوش ہو کر اس کی آزادی کا دن مناؤ۔