Friday, 27 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Khansa Saeed
  4. Dil e Murda Dil Nahi Hai

Dil e Murda Dil Nahi Hai

دلِ مردہ دل نہیں ہے

چھٹی صَدی سے سولہویں صَدی کے دوران خانقاہوں میں رہنے والے راہب اسیڈیا acedia کے جذبات رکھتے تھے وہ دنیا کی زندگی سے بالکل لاتعلق ہو کر اپنی دھن میں مگن رہتے۔

اسیڈیا acedia میں لوگ ناامیدی، کاہلی اور دنیاوی زندگی کو چھوڑنے کی خواہش محسوس کرتے ہیں۔

اسیڈیا acedia کے جذبات اکثر روحانی بحران سے آتے ہیں۔ جو لوگ اس کا سامنا کرتے ہیں وہ ناامیدی، کاہلی اور سب سے زیادہ موجودہ زندگی کو چھوڑنے کی خواہش محسوس کرتے ہیں۔

صوفیوں، راہبوں کی تعداد کم ہوئی تو اسیڈیا بھی ختم ہوتا محسوس ہوا، مگر موجودہ دور میں شدید نا اُمید، مایوس، مزید جینے کی خواہش نا رکھنے والے نوجوانوں کو دیکھا تو لگا کہ یہ اسیڈیا آج بھی اپنے کسی نا کسی رنگ میں، کسی نا کسی شکل میں نوجوانوں میں پایا جاتا ہے۔

جو خاموش ہیں اس لیے کہ وہ مایوس ہو چکے ہیں، اُن کے دل مردہ ہو چکے ہیں اور روحیں مرجھائی ہوئی پریشان ہیں۔

نوجوانوں میں مایوسی، نا اُمیدی، یاسیت کی بہت ساری وجوہات ہیں۔ بے روزگاری، محبت میں ناکامی، ملکی حالات۔

محنت کرنے کے باوجود بار بار کوشش کے بعد بھی ناکامی، گھریلو مسائل، مہنگائی، بے روزگاری، نفسیاتی مسائل، ان سب مسائل کی وجہ سے آج کا نوجوان خود پر زندگی کا ہر دروازہ بند کیے خالی نظروں سے آسمان کو گھنٹوں گھورتا ہے، اردگرد کا کوئی واقعہ اُسے خوش نہیں کرتا، آس پاس کے لوگوں میں اُسے دلچسپی نہیں، زندگی میں رمضان المبارک آئے یا عیدین، شادیاں ہوں یا دوسرے پر مسرت مواقع ہر چیز سے دل اُچاٹ کیے ہوئے یہاں تک کہ مزید جینے کی خواہش تک ختم کیے نوجوان ایک کونے میں پڑے ہیں۔

کچھ ٹین ایجرز سے بات ہوئی جو اپنے گھر والوں سے بالکل الگ تھلگ اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے موبائل کو دیتے ہیں، اُن کی باتوں میں اتنی اداسی اتنی مایوسی اتنی ناامیدی تھی کہ سن کر انسان کا خود کا دل پریشان ہو جائے کہ اس عمر میں اتنی مایوسی۔۔

مشاہدے کے بعد یہ نہایت افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ہمارے بزرگ، ہمارے والدین نوجوانوں سے زیادہ زندہ دل، پراُمید اور انرجیٹک ہیں۔ اور نوجوان اپنے دل و دماغ کو مردہ اور بنجر کیے بیٹھے ہیں۔

یہ زندگی بڑی عجیب ہے، ہر بات پیچھے رہ جاتی ہے، جس لمحے ہم یہ سوچ رہے ہوتے ہیں کہ آج کے دن رونما ہونے والا یہ واقعہ ہمیں زندگی میں میلوں پیچھے دھکیل دے گا اور یہ سوچ سوچ کر ہم مایوسی کی اتھاہ گہرائیوں میں ڈوب جاتے ہیں، اسی لمحے ہماری زندگی میں کئی اور باتیں جنم لے رہی ہوتی ہیں، جن سے ہم لا علم ہوتے ہیں۔ دراصل جس وقت ہم کسی ناکامی سے تازہ تازہ دوچار ہوتے ہیں اس وقت ہمارا ذہن ہمارے قابو میں نہیں ہوتا، وہ ہمیں زندگی کا کوئی مثبت پہلو ہی نہیں دکھاتا اور ہم اس معاملے کے تمام ممکنہ تاریک ترین پہلو سوچ کر اپنی زندگی کی رہی سہی رمق بھی ختم کر ڈالتے ہیں۔

مایوسی، یاسیت، نااُمیدی، شکستہ دلی، اداسی اور دنیا و مافیہا سے بےزاری مسائل کا حل نہیں ہے اس لیے اس فیز سے نکلیے، مشکل حالات تا دم آخر نہیں رہتے اداسی ہمیشہ انسان کو گھیرے نہیں رکھتی۔ مسلسل ایک ہی کیفیت میں رہنے کا نام جمود ہے اور جمود تو موت ہے۔ زندگی تو تغیر و تبدل کا نام ہے ہر لمحہ بدلنے والی شے زندگی کہلاتی ہے۔

اللہ تعالیٰ نے انسان کے اندر یہ صلاحیت رکھی ہے کہ وہ مسلسل ایک ہی کیفیت کے زیر اثر نہیں رہ سکتا وہ اس جمود کو توڑتا ہے، اپنی اس صلاحیت کو بروئے کار لائیے، جو نا مل سکا اُس پر نوحہ کناں ہونا چھوڑیئے جو میسر ہے جو مل گیا اُس پر شکر لازم ہے۔ اس لیے کہ اگر یہ بھی نا ملتا تو کیا ہوتا؟ ہم انسان کیا کر لیتے۔

زندگی کے جو دن ہماری دسترس میں ہیں اُن کو زندہ دلی سے جی بھر جیئیں کیونکہ

دلِ مردہ دل نہیں ہے اسے زندہ کرئیے دوبارہ

Check Also

Thanday Mard Ke Bistar Par Tarapti Garam Aurat

By Mohsin Khalid Mohsin