Sunday, 28 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Khadija Bari/
  4. Zinda Dili Ko Kha Liya

Zinda Dili Ko Kha Liya

زندہ دلی کو کھا لیا

وہ کسی بات پر قہقہہ لگا رہی تھی اس بات سے بے خبر کسی کی نظریں اس پر گڑی تھیں، بالآخر ان سے چپ نہ رہ گیا۔ ہم بھی ہنستے ہوئے ہی آئے تھے، منجھلی جیٹھانی کو شاید اس کا قہقہہ بری طرح چبھ گیا، مگر وہ جیٹھانی کی دلی کیفیات سے بے خبر سادہ دلی سے مسکرا کر رہ گئی۔

خوشحالی و فراوانی کے باوجود سسرال کا عجیب سا اداسی گھلا ماحول تھا سب کی شکلیں دیکھ کر ایسا لگتا جیسے کوئی سانحہ ہو گیا ہے، بچوں تک کہ چہروں پر مسکراہٹ نہ ہوتی۔ جوان لڑکیوں میں کہیں بھی شوخی کی جھلک نہ تھی۔ اسے لگتا تصویریں چل پھر رہی ہیں، لاؤنج میں بھی سب ہوتے تو بس سب کے چہرے ٹی وی کی طرف ہوتے۔ بھرا پرا گھر مگر مکیں بیزار۔

گھر سے باہر خوش اور گھر میں بھس، وہ ہفتے میں ایک دن ساس کے پاس چکر لگاتی سب سے گھلنے ملنے کی کوشش کرتی مگر لئے دئیے انداز ہوتے۔ وہ جب بھی سسرال جاتی کچھ نہ کچھ اپنے ہاتھ سے بنا کے لے جاتی مگر سب کچھ بہت عجیب تھا نہ سراہنے کا ڈھنگ تھا نہ حوصلہ افزائی کا شعور۔

عجیب رویوں کے حامل لوگ تھے وہ جتنا گھلنے ملنے کی کوشش کرتی وہ اتنا کنی کتراتے، اس کے محبت بھرے ہاتھوں کو جھٹک دیا گیا تھا۔ وہ حیراں پریشاں سب دیکھے جاتی، وہ باتوں کی شوقین، مل جل کر رہنے کا مزاج رکھنے والی اس رویے پر دل مسوس کر رہ جاتی۔ زندہ دلی کہیں دور بیٹھی اس پر ہنستی۔ کسی کی بد نظری کا زہر آہستہ آہستہ اثر کر رہا تھا۔

یہ کپڑے آن لائن منگوائے ہونگے۔

نہیں، یہیں سے لیا ہے کتنے کا ہے، پتہ نہیں یہ ہی لے کر آئے تھے۔۔

اچھا ہمیں تو آج تک شوہر کے ہاتھوں کا لایا پہننا نصیب نہیں ہوا۔

ہا ہا وہ مسکرائی۔ آپ نے کہا نہیں ہوگا کہہ کر دیکھیے گا ضرور آجائے گا۔ ہاں دیورانی سے سیکھیں گے ناں اب۔۔ ایک اور طنز کیا گیا۔

رات سے بخار اور سر میں شدید درد تھا، یہ بھی فکر میں رات بھر نہیں سوئے۔

بھئی خوش نصیب ہو ہم تو بخار میں جلتے بھی رہیں تو کروٹ بدل کر بھی کوئی نہیں دیکھتا۔۔ آج کل کی لڑکیوں میں ہی یہ گن ہیں کہ شوہر سے پاؤں تک دبوا لیتی ہیں۔۔

ان دونوں نے بہت چاؤ سے گھر سیٹ کیا تھا، سوئی سے لیکر مشینری تک ہر چیز اعلی تھی، ڈرائنگ روم، بیڈ روم سے لیکر واش روم تک ہر چیز ایک سے بڑھ کر ایک تھی، اسنے شادی کے بعد پہلی بار سب کی دعوت کی۔۔

ہمیں تو آج تک یہ سب نصیب نہ ہوا، اور نئی آنے والی کے ٹھاٹھ دیکھو، اب دکان کے حصے ہونگے، دکان بکواؤ۔ صرف وہ ہی کیوں عیش کریں۔۔

آج آبائی دکان بک گئی تھی، ہر حصہ دار کو حصہ ملنے پر ان کے دل مطمئن تھے لیکن دکان کے ساتھ باپ دادا کا حوالہ تھا اس لئے اس کا شوہر کچھ افسردہ تھا، آج وہ اپنے شوہر کو اداس دیکھ کر چپ رہی کوئی مسکراہٹ اور قہقہہ لبوں تک نہ آیا ایک نگاہ اس کی طرف اٹھی اور قہقہہ لگا گئی۔

ہم بھی ہنستے ہوئے آئے تھے۔۔

Check Also

Samjhota Deed Aur Qanooni Muzmerat Ka Jaiza

By Rehmat Aziz Khan