Thursday, 28 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Khadija Bari
  4. Log Kehte Hain

Log Kehte Hain

لوگ کہتے ہیں

لوگ کہتے ہیں۔ جس کے ماں باپ نا ہوں وہ یتیم مسکین ہوتا ہے۔ مگر مجھے لگتا ہے، جس لڑکی کے ساس سسر نا ہوں وہ سرال میں یتیم ہو جاتی ہے۔ لگتا ہے کوئی خیر خیریت لینے والا ہی نہیں رہتا۔ نا کسی کو ہمارا انتظار رہتا ہے نا طلب۔ ہر جمعہ کو فکر رہتی کہ آج امی سے ملنے جانا ہے وہ انتظار کر رہی ہونگی۔ ہم بھی سرشار رہتے کہ کسی کو تو ہماری طلب ہے۔

اگر کبھی نا جا سکتے تو بوڑھی نظروں میں بےقراری بھی ہوتی اور خفگی بھی۔ سسر بہت ضعیف ہوگئے تھے انہیں ہم یاد ہی نا ہوتے کہ یہ ہماری سب سے چھوٹی بہو ہے۔ ہم ازراہ مزاق کہتے ابا جی بتائیں ہم کون ہیں۔ نام نا بتا پاتے تو کہتے کہ میری بیٹی ہو اور ہم سب مسکرا اٹھتے۔ بس یادوں کے حوالے کر کے دونوں خالق حقیقی سے جا ملے۔

بڑوں کے جانے سے سسرال کا رمضان اور عید تنہا ہو گئی۔ کوئی کہنے والا ہی نا رہا کہ آج روزہ ہماری طرف کھولنا ہے۔ کوئی ہماری عید کی تیاریوں کا حال احوال لینے والا نا رہا۔ فکر کرنے والی نگاہیں نا رہیں۔

دکھ بیماری پر تڑپ اٹھنے والے دل نا رہے۔

محبتوں کو جذب کرنے والے دامن نا رہے۔

آنسو پونچھنے والے ہاتھ نا رہے۔

مجسم دعا وجود نا رہے

اور

پھر جب میکہ بھی دوسرے شہر کا ہو تو تنہائیوں کے دکھ کہیں دل کے اندر تک اترتے چلے جاتے ہیں۔

Check Also

Aaj Soop Nahi Peena?

By Syed Mehdi Bukhari