Friday, 22 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Jawairia Sajid
  4. Long March 2022

Long March 2022

لانگ مارچ 2022

میں اس دھرنے اور لانگ مارچ کی سیاست سے بیزار ہوں 2014 میں جب خان صاحب نے چار حلقے کھولنے کے لیے دھرنا دیا تو اس کی بھرپور مخالفت کی تب بھی یہی کہا کہ خان صاحب کے پی کے پہ فوکس کریں وہاں پرفارم کریں اور اس ٹائم کا فائدہ اٹھائیں حکومت میں آنے کے لیے پالیسی میکنگ کریں ہوم ورک کریں مگر اس وقت خان صاحب کو لگتا تھا کہ امپائرز ساتھ ہیں اس لیے کسی خاص پرفارمینس کی ضرورت نہیں۔ آج خان صاحب کو پتہ لگ رہا ھو گا کہ امپائرز تو کبھی بھی نیوٹرل ہو جاتے ہیں کام صرف اپنی قوت بازو ہی آتی ھے۔

2014 کا دھرنہ بغیر اپنے گول اچیو کیے ختم کرنا پڑا اس کا سبق سیکھا جاتا تو یہی تھا کہ امپائر کو ساتھ ملا کے کھیلنے سے کہیں ذیادہ اہم اچھی پرفارمینس دینا ھے امپائر کتنا بھی ساتھ مل جائے نو بال پہ آوٹ نہیں دے سکتا جب کہ کلین بولڈ کرکے اپمائر کی انگلی کی طرف نہیں دیکھا جاتا۔

بغیر تیاری کیے 2018 میں حکومت سنبھال لی گئی۔ امپائر کے بغیر اپنی شاندار پرفارمینس پہ حکومت آتی تو شاید دو تہائی سے آتی امپائر پہ گیم چھوڑی تو انہوں نے اپنی عادت کے مطابق لولی لنگڑی، معلق حکومت پکڑا دی جو کبھی کسی سے دب رہی ہے کبھی کسی سے سمجھوتا کر رہی ہے۔

جو بہادری آج دیکھائی جا رہی ہے وہ بہادری تب دیکھائی جاتی تو آج حالات مختلف ہوتے۔ بغیر ہوم ورک کے صرف دعووں پہ حکومتیں نہیں چلتیں آپ چاہے جس قدر مرضی دیانتدار یوں آپ کی قابلیت پہلی شرط ہے۔ پھر امپائر کو مخالفوں نے خرید لیا یہاں بھی سبق تھا کہ بکاؤ کی ایک قیمت ہوتی ہے کل کو کوئی آپ سے ذیادہ اچھی قیمت لگا سکتا ہے اس لیے سنبھل جائیں۔

پھر جوش اور اوور کانفیڈنس میں غلطی یہ کی گئی کہ نیشنل اسمبلی سے استعفیٰے دے دیے کہ وہاں امپورٹڈ حکومت آگئی تھی اور یہ ساتھ نہیں بیٹھ سکتے تھے جبکہ پنجاب میں اسی حکومت کے ساتھ بیٹھے اور دیکھ لیا کہ جب آپ "موجود" رہتے ہیں تو آپ کے پاس مواقع نکل آتے ہیں یہ موقع نکلا اور پنجاب میں پی ٹی آئی حکومت بنا گئی۔ نیشنل اسمبلی سے سازشیوں نے تھوڑے تھوڑے استعفے قبول کرنے شروع کیے تو آپ نے انہیں دھول چٹا دی۔ اگر آپ وہاں سے نکلتے ہی نا تب آپ ان کے لیے ذیادہ بڑی مصیبت بن سکتے تھے مگر یا افتاد طبع تیرا آسرا۔

اب صورتحال یہ ہے کہ آپ کی مقبولیت انتہاؤں پہ ہے آپ کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔ کے پی کے اور پنجاب میں آپ کی حکومت ہے۔ آپ کو چاہیے تھا کہ کے پی کے اور پنجاب میں فوکس کریں، پرفارم کریں اتنا ڈیلیور کریں کہ آئندہ آپ کو امپائر کی طرف دیکھے بغیر دو تہائی اکثریت سے حکومت ملے۔

آپ کو چاہیے تھا کہ آپ اس دوران اپنے چاہنے والے فالورز چاہے وہ صحافی ہیں یا عوام ان کو بھی ایک حد سے آگے بڑھنے نا دیتے تاکہ ان کی جانیں بھی خطرے میں نا پڑتیں۔ یہ جو تھپکی ہوتی ھے نا یہ بہت خطرناک چیز ھے۔ یہ انسان سے وہ کچھ کروا جاتی ہے جس کی بہت بھاری قیمت دینی پڑ سکتی ہے۔

سچ بولنے کا بھی ایک وقت ہوتا ہے موقع اور محل ہوتا ھے ریڈ لائن کراس کرنے نا دی جاتی یا پھر انہیں مکمل تحفظ دیتے۔ تاکہ اس وقت جس کرب میں یہ قوم مبتلا ھے وہ وقت ٹل جاتا۔

پچھلا لانگ مارچ اور دھرنا آپ نے اسلام آباد پہنچ کے اچانک ختم کر دیا اس جواز کے ساتھ کہ مزید جانیں جانے اور خون خرابے کا خدشہ تھا جب کے دو جانیں ضائع بھی ہوئی تھیں۔

میرا آپ سے سوال ہے کہ کیا اس وقت آپ کو جانیں ضائع نا ہونے اور خون خرابہ نہ ہونے کی یقین دہانی حاصل ہے؟ یا یہ دھرنا بھی بیچ راستے ختم کرنا پڑے گا؟

آپ کے پاس پنجاب اور کے پی کے کی مضبوط حکومتیں ہیں آپ یہاں پرفارم کریں اور اتنا ڈیلیور کریں کہ اگلے الیکشن میں آپ کو دو تہائی اکثریت ملے۔

اس وقت کا فایدہ اٹھائیں اپنی پارٹی کی تنظیم سازی کریں۔ کالی بھڑوں کو نکال کے باہر پھینکیں۔ آئندہ حکومت کے لیے لائحہ عمل بنائیں، ٹیم بنائیں، ھوم ورک کریں آپ کیوں پورے پاکستان کو انتشار میں رکھنا چاہتے ہیں؟ آپ کیوں مجبور کر کے حکومت لینا چاہتے ہیں؟ آپ کیوں انتظار نہیں کر سکتے؟

ہاں احتجاج آپ کا حق ہے وہ ملک بند کیے بغیر بھی ہو سکتا ہے سسٹم میں رہ کے سسٹم کو بچایا جا سکتا ھے۔ سسٹم سے باہر نکل کے پھر سسٹم میں داخل ہونے کے لیے لوگوں کی جانیں مشکل میں ڈالنا کون سے عقلمندی ہے۔

خان صاحب مخالف سفاک ہے اور اس وقت امپائر آپ سے چڑ چکا ہے وہ کسی دباؤ میں آ کے حکومت آپ کو دینے سے زیادہ کنٹرول مکمل اپنے ہاتھ میں لے لینے میں دلچسپی لے گا حالات کی نبض پہ ہاتھ رکھنا سیکھیں خان صاحب۔ صحیح وقت کا انتظار، سٹریٹجی، اور پلاننگ سے مخالف کو زیر کرنا سیکھیں۔

خان صاحب لوگوں کی جانیں بہت قیمتی ہیں یہ اپنی ماؤں کے لخت جگر اپنے خاندانوں کے کفیل ہیں ان کی تقدیر تدبیر سے بدلیں دھرنے، لانگ مارچ سے ہٹ کے بھی کرنے کو بہت کچھ ہے۔ مگر وہی یا افتاد طبع تیرا آسرا۔

Check Also

Technology Bhagwan Hai Sahib

By Mubashir Ali Zaidi