Saturday, 05 October 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Javed Ayaz Khan
  4. Value Addition Aik Fan

Value Addition Aik Fan

ویلیو ایڈیشن ایک فن

قومی معیشت اور ملکی کرنسی کی گراوٹ کے بارے میں میرا ایک کالم پڑھ کر ایک برخوردار سمیع اللہ نے فیصل آباد سے اچھا تبصرہ اور ایک راے دی ہے جو واقعی بہت اہم ہے اور ابھی تک ہمارے ملک کے لوگ پوری طرح اسکی اہمیت اور افادیت سے بے خبر ہیں بلکہ بےشما ر لوگ تو "ویلیو ایڈیشن" کے لفظ کے معنی و مقصد اور مطلب بھی نہیں سمجھتے کیونکہ یہ کاروبار اور ہماری معیشت کے لیے ایک نئی اصطلاح محسوس ہوتی ہے۔

انہوں نے اپنا ایک واقعہ لکھا ہے وہ لکھتے ہیں"السلام علیکم! آپ نے ماشاء اللہ بڑا اچھا اور حقائق پر مبنی کالم لکھا ہے۔ ہماری کرنسی میں گراوٹ کی ان وجوہات کے علاوہ ایک بہت بڑی وجہ "ویلیو آڈیشن"ہے۔ ویلیو ایڈیشن ایک بہت بڑی سائنس ہے جس پر ہم نے آج تک بطور قوم انفرادی اور اجتماعی طور پر غور ہی نہیں کیا کہ یہ ویلیو ایڈیشن کیا ہے؟ اور کیوں ہماری آج کی سب سے بڑی ضرورت ویلیو ایڈیشن کو سمجھنا چاہیے؟ میں اس سال ایک دوست کے ساتھ دبئی فوڈ فیسٹیول پہ گیا وہ ایک کمپنی ڈھونڈ رہا تھا "چیز کیک"کے نام سے۔ میں بھی اس کے ساتھ ہو لیا آخر ہمیں اس کمپنی کا سٹال مل گیا اس کمپنی کے نمائندے سے جب تفصیلی گفتگو ہوئی تو مجھے پتا چلا کہ وہ سو ڈیڑھ سو گرام چیز کا کیک پندرہ ڈالر میں بیچ رہے ہیں جبکہ میرے خیال میں اس چیز کی قیمت زیادہ سے زیادہ ایک ڈالر رہی ہوگی۔

پوچھا کہ تم پانچ دس کروڑ روپے کی کی انویسٹمنٹ کرنے پر تیار ہو تو تم یہ مشین کیوں نہیں خریدتے تاکہ تم اپنے ملک میں ہی ایک ڈالر کی چیز کو پانچ دس ڈالر کی بنا کے بیچ لو لیکن اس کی سمجھ میں یہ بات نہیں آئی۔ اس نے مجھے کہا آپ کو پتا نہیں ہے یہ "چیز کیک" کمپنی آخر ہے کیا؟ کیوں ہاتھوں ہاتھ بکتی ہے؟ اس دن میں اس نتیجے پر پہنچا کہ ہماری اور ہمارے ملک کی تجارتی بنیادی خامی ویلیو ایڈیشن ہے۔ اس کے بعد میرے سامنے اور اور بہت ساری مثالیں آئیں چائنہ سے مختلف فلیور والا اخروٹ آتا ہے جو کہ 5 ہزار روپے کلو بکتا ہے بس اخروٹ کو فلیور دے کے وہ چار ہزار روپے زیادہ قیمت وصول کر رہے ہیں۔ لہذا ہمیں اگر ترقی کرنی ہے تو ویلیو ایڈیشن کی اہمیت کو سمجھنا ہوگا"۔

میں سمیع اللہ کی بات سے اتفاق کرتا ہوں اور اس جانب توجہ دلانے پر اس کا بے حدشکر گزار ہوں۔ بے شک ہمیں اپنے وسائل اور مصنوعات کی برانڈنگ اورویلیوایڈیشن پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔

ہمیں پہلے اس شعبے میں آگے بڑھنے کے لیے یہ سمجھنا ہوگا کہ "ویلیو ایڈیشن" کیا ہے اور تجارتی دنیا میں کیوں اہمیت اختیار کرتی جا رہی ہے؟ اور اس ٹیکنالوجی یعنی "ویلیو ایڈیشن"کے منافع بخش دور کا آغاز ہم اپنے ملک میں کیسے کر سکتے ہیں۔ "ویلیو ایڈیشن"کے لفظی معنی اردو میں"قدر افزائی"کے ہیں یعنی اپنی مصنوعات کی قدر افزائی یا ان کی قدر میں اضافہ کرنا قدر افزائی یا ویلیو ایڈیشن کہلاتا ہے۔

ترقی یافتہ دنیا میں ویلیو ایڈیشن کی اہمیت کو بھرپور طور پر تسلیم کیا جا چکا ہے۔ کسی بھی چیز کی قدر بڑھانے کے لیے اس کے اوصاف بڑھاے جاتے ہیں مثلاََ درخت کی کاٹی لکڑی کو اسی ابتدائی حالت میں بیچا جائے تو کم قیمت ملتی ہے لیکن اگر اسی لکڑی کو کاٹ کر میز، کرسی، دروازہ، وغیرہ بنا کر سہولت دینے کے قابل بنا لیا جاے تو قیمت کئی گنا زیادہ ہو جاتی ہے۔ چاول گندم سرسوں مکئی برآمد ہوتی ہے لیکن ان سے تیار مصنوعات برآمد نہیں کی جاسکتیں۔ اسی لیے کسی بھی برانڈ کو مارکیٹ میں زندہ رکھنے کے حوالے سے کلیدی کردار ویلیو ایڈیشن کا ہی ہوتا ہے۔ جس کے لیے بنیادی کردار ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ انسانی ہنر اور پیشہ وارنہ مہارت کا بھی ہے۔

ہمارے شہر سیالکوٹ کی فٹ بال ہمارے ملک میں بڑی سستی مل جاتی ہے مگر دنیا کے عالمی کپ میں ہمیشہ بہترین قیمت پر استعمال ہوتی ہے تو ہمارے بےشمار پراڈکٹ مقبولیت کی اس بلندی پر کیوں نہیں پہنچ پاتے؟ کمالیہ کی کھدر ایک پھیری والا سات سو کا سوٹ دیتا ہے وہی ایک دکاندار ایک ہزار اور وہی شاندار پیکنگ میں لبرٹی سے پندرہ سو کا ہو جاتا ہےاور پھر ایک برانڈ بن کر باہر جاتا ہے اور تین ہزار میں بکتا ہے صرف نام، پیکنگ ہی تو بدلتی ہے۔

ہمارے ملک کا سوہانجنا یہاں گلیوں میں پڑا ضائع ہوتا ہے لیکن دنیا نے اسے پیس کر سفوف کی پیکنگ میں دنیا بھر کی بیماریوں کا علاج ثابت کیا اور چند چھٹانک کا یہ کرشماتی مورینگا کے نام سے پاکستانی 2000 روپے کی قریب میں صرف چھٹانک بھر فروخت ہوتا ہے، کیا یہ سب کچھ ہم نہیں کر سکتے تھے؟ یہاں بہاولپور میں جو خالص اور عمدہ مٹھائی سستی ملتی ہے وہی نرالہ سوئٹس اور بندو خان کی عالیشان دوکان پر کیوں مہنگی ہوتی ہے؟ آلو کے چپس ہماری ریڑھیوں اور اسٹالوں پر سستے مگر لیز کے پیکٹ میں برانڈ بنکر مہنگے ہوجاتے ہیں کیا چیز ان کی قیمت اس قدر بڑھا دیتی ہے؟

جی ہاں! اسے ہی ویلیو ایڈیشن اور برانڈ کہتے ہیں گویا ویلیو ایڈیشن ایک فن اور علم ہے اور اسکا حصول باقاعدہ تعلیم اور تجربے سے حاصل ہو سکتا ہے اور کوئی بھی ہمارے جیسا ملک اس وقت تک قرضوں کے بوجھ سے باہر نہیں آسکتا جب تک وہ "ویلیوایڈیشن" اور برانڈ مصنوعات کا فن اورعلم نہیں سیکھتا۔ پاکستان قدرتی وسائل سے مالامال ہے معدنیات، زرعی مصنوعات اور دنیا کے بہتریں پھلوں اور سبزیوں سے بھر پور یہ ملک بدقسمتی سے ان وسائل سے بھرپور استفادہ نہیں اُٹھا پا رہا اور معدنی وسائل کی ویلیویشن ایڈیشن کی بجاے قیمتی چیزوں کو خام مال کی شکل میں ہی برآمد کردیا جاتا ہے جو جی ڈی پی کا صرف 5 فیصد ہے۔

پھل اور سبزیاں پڑی پڑی ضائع ہو جاتی ہیں کپاس جیسی فصل ہماری عدم توجہی کا شکار ہے جو دنیا کی بہترین کاٹن کہلاتی تھی ہمارے ملک کی ٹیکسٹائل انڈسڑی جو ویلیو ایڈیشن میں اہم کردار ادا کرتی ہے شدید بحران کا شکار ہے۔ ہمارے ملک میں چاول تین سو روپے کلو ہے مگر امپورٹڈ چاول کا آٹا شاندار پیکنگ میں چار سورپے پونڈ بکتا ہے۔ ہمیں بحیثیت قوم سوچنا ہے کہ معدنیات اور ہماری زرعی خام مال کی برآمد سے نہ تو روزگار کے مواقع پیدا ہورہے ہیں اور نہ ہی ایسی صنعتیں لگتی ہیں جو ویلیو ایڈیشن میں اضافہ کر سکیں۔

پاکستان زرعی اور معدنی اعتبار بے حد خوش قسمت ہے کہ یہاں معدنیات کی 92 اقسام موجود ہیں جن میں سے 42 اقسام صرف بلوچستان میں موجود ہیں مگر کوئی بھی ریفائنڈ نہیں ہو پاتی اور بطور خام مال برآمد کرکے کم قیمت وصل ہوتی ہے اور دوسری جانب بےروزگاری کو کم کرنے میں کوئی مدد نہیں ملتی۔ اگر ہم اپنی اشیاء کی قدرافزائی یا ویلیو ایڈیشن چاہتے ہیں تو ہمیں اس جانب توجہ دینی ہوگی اور خام مال کی بجاے ویلیو ایڈیشن مصنوعات برآمد کرکے کئی گنا زرمبادلہ حاصل ہوگا جو ایک جانب نئی صنعتوں کے قیام کو فرغ دےگا تو دوسری جانب بےروزگاری میں کمی لاے گا اور پاکستان کو ایک ترقی یافتہ معیشت کی طرف گامزن کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔

اس کے لیے ٹیکنالوجی، مہارت، اور علم درکار ہے پاکستان اس لحاظ سے بھی خوش قسمت ہے کہ یہاں کی آبادی کا پینسٹھ فیصد حصہ نوجوانوں افرادی طاقت پر مشتمل ہے جو ایک بڑی نعمت ہے اور جنہیں اس علم ومہارت کی جانب راغب کرکے اپنی زراعت اور معدنیات کو ویلیو ایڈیشن اور برانڈنگ کے ذریعے بہتر اور نمائیاں کیا جاسکتا ہے۔ ہمیں سوچنا ہوگا؟ لوگوں کو اس بات کا شعور دینا ہوگا کہ اپنے بے شمار قدرتی وسائل اور ان سے زیادہ سے زیادہ اُٹھا کر ہی کامیابی ممکن ہے اورہمیں اگر ایک کامیاب قوم بنانا ہے اور دنیا کے ساتھ ساتھ چلنا ہے تو یہ سب کرنا ہوگا۔

ہمارا آج کا سب سے بڑا بحران اور چیلنج ہماری اور ہمارے ملک کی کمزور معیشت بن چکی ہے شاید اسی طرح کوششوں سے ہی ہماری گرتی ہوئی معیشت کو سہارا دے کر بہتر بنایا جاسکتا ہے؟

Check Also

Ustadon Ka Aalmi Din

By Fatima Khan