Hijab
حجاب
عورت کا غیر مرد، نامحرم اور اجنبی سے خود کو چھپانا حجاب یا پردہ کہلاتا ہے اسلام اولین مذہب ہے جس نے حجاب کا حکم دیا اور مسلمان اولین قوم ہے جس نے حجاب یا پردہ کو رائج کیا۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں پردہ کے حکم کے بارے میں آگاہ کیا اور ان آیات کا تذکرہ کیا جن میں اللہ نے پردہ کا حکم فرمایا ہے
ایک ماں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی اولاد چاہے بیٹا ہو یا بیٹی اسے سمجھائیں کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور محرم اور نامحرم کے فرق کو سمجھیں۔
عورت کا نا محرموں اور اجنبیوں سے اپنے آپ کو ڈھانپ کر رکھنا اور اپنے ستر کو چھپا کر رکھنا حجاب ہے۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے مختلف سورتوں میں اس کا باقاعدہ حکم دیا۔
اللہ تعالیٰ نے نفسانی خواہشات سے بچانے کے لئے عورت کو حجاب میں رکھا ہے۔ حجاب عورت کی عفت اور پاکدامنی کا پاسبان ہے۔ اس سے عورت کی شرم و حیا کا اظہار ہوتا ہے۔ حجاب عورت کو حیا کا پیکر بناتا ہے۔
خانہ کعبہ پر بھی غلاف ہے۔ تقدس کی چیزو ںکو ڈھانپ کر رکھا جاتا ہے اس لئے عورت کا تقدس اس کے حجاب میں ہے۔ حجاب عورت کے تشخص کی علامت ہے، عورت کی شرافت کا آئینہ دار ہے، آپکی نسلوں کی بہترین تربیت وہی عورت کر سکتی ہے جو باحیا اور باوقار ہو۔ ہمیں ازواج مطہرات کو اپنا رول ماڈل بنانا چاہیے اور اپنی زندگی کو ان کے نقش قدم پر چلانے کی کوششں کرنی چاہئے، اور جتنا ہو سکے اپنی ستر کو ڈھانپ کر رکھنا چاہیے اور ہمیں چاہئے کہ باہر نکلتے وقت شرعی پردے میں باہر نکلیں اور اپنی پارسائی کی حفاظت کریں تو عورت محفوظ بھی رہتی ہے اور بہترطور پر معاشرہ میں اپنا کردار ادا کر سکتی ہے اور باوقا طریقے سے پہچانی جاتی ہے اور کسی اجنبی کی ہمت بھی نہیں ہوتی کہ اس پر نگاہ ڈالے۔
حجاب مسلمان عورت کے لیے ایک ایسا فریضہ ہے جو وہ احکامِ الہیٰ کے تحت ادا کرتی ہے۔ مگر آج اسے مسئلہ بنا کر اچھالا جارہا ہے۔ قرآن کریم جو ہر مسلمان کے لیے قانون کادرجہ رکھتا ہےحجاب اعلیٰ تعلیم اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں، حقیقت میں حجاب خاموش دعوتِ دین ہے، دل کا پردہ آنکھ میں حیاء اور نیت کی پاکیزگی کا عملی اظہار حجاب ہے۔ حجاب عورت کو آزادی، تحفظ، شناخت عزت و وقار عطا کرتا ہے۔
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے، وہ فرماتی ہیں کہ مسلمان عورتیں رسول اللہﷺ کے ساتھ صبح کی نماز میں شریک ہوتیں۔ اس حال میں کہ انہوں نے اپنے جسم کو چادروں میں لپیٹا ہوتا، پھر وہ نماز ادا کرنے کے بعد اپنے گھروں کو واپس چلی جاتیں اور اندھیرے کی وجہ سے ان کو کوئی پہچان بھی نہ پاتا تھا" (صحیح البخاری)
اس حدیث میں ہمیں پتہ چلتا ہے کہ رسول اللہﷺ کے دور میں جب مسلمان عورتیں کسی کام سے گھر سے باہر نکلتی تھیں تو اپنے سارے بدن کو ایک بڑی چادر میں لپیٹ لیتی تھیں۔
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے پردے کے پیچھے سے ایک خط رسول اللہﷺ کو دیا تو آپﷺ نے اپنے ہاتھوں کو سمیٹ لیا اور فرمایا: "مجھے معلوم نہیں کہ یہ مرد کا ہاتھ ہے یا عورت کا ہاتھ ہے"۔ تو اس عورت نے کہا کہ میں عورت ہوں۔ اس پر آپﷺ نے فرمایا: تو اگر عورت ہے تو اپنے ناخنوں میں مہندی لگا تا کہ مرد اور عورت میں فرق ہوسکے"۔ (سنن ابن داؤد)
یہ حدیث اس بات کا واضح ثبوت مہیا کرتی ہے کہ عورتیں حضورﷺ کے زمانے میں جب آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتی تو وہ حجاب میں ہوتی تھیں، لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ آج حجاب تو دور کی بات دوپٹہ بھی فیشن کے نام سے پہلے سروں اور پھر پورے جسم سے ہی غائب ہوگیا ہے۔
اللہ ہم سب مائوں، بہنوں اور بیٹیوں پر رحم فرما ئے اور اپنے دین پرمکمل عمل کرنے کی تو فیق عطا فرماے کیونکہ یہی بہترین عمل ہے جو ہم نے اپنی آنے والی نسل کو دینا ہے۔